علامہ اقبال کا مصرعہ پڑھتے ہی نظر خودبخود ماضی اور حال کے اوراق کو کنگالنا شروع کر دیتی ہے جہاں حکمرانی سے غلامی تک کی ساری داستان اپنے سیاق و سباق کے ساتھ منتظر تھی پھر آزادی کی جدوجہد اور اسکا حصول، ورق بدلتے ہیں مگر کہانی جاری رہتی ہے۔۔ مگر اس سب میں کچھ افراد اپنی انفرادی حیثیت سے اہمیت کے حامل ہیں۔۔ اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے ایک فرد واحد کا نام ہے جس نے ایک خواب دیکھا اگر وہ یہ خواب نہ دیکھتا تو آزادی کا ستارہ نہ چمکتا۔۔۔ محمد علی جناح ایک فرد واحد کا نام ہے جس کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ اگر وہ نہ ہوتا تو پاکستان کا ہونا ممکنات میں سے نہ ہوتا تو کچھ غلط نہ ہوگا۔۔ پاکستان نام تجویز کرنے والا نوجوان بھی فرد واحد تھا۔۔۔ پاکستان کے ایک غریب علاقے میں پلنے والا یتیم بچہ جسے ساری دنیا ایدھی کے نام سے جانتی ہے، فرد واحد تھا۔۔۔
جون کا مہینہ ہے بجٹ پیش ہونے والا ہے ملک کی متحدہ اپوزیشن قرنطینہ میں ہے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر بجٹ پیش ہونے سے ایک دن قبل پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا۔سردار اختر مینگل نے واضح کہا کہ انکا اور حکومت کا ایک معاہدہ ہوا تھا جسکے لئے حکومت کو ایک سال کا وقت دیا تھا تاہم اب دو سال گزرگئے ہیں حکومت کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے چھ نکات سے کوئی دلچسپی نہیں آج تک تحریری معاہدے پر عملدرآمد کیلئے پاکستان تحریک انصاف نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا اسلئے اب وہ اس حکومت کا حصہ نہیں رہینگے اور آج اس فلور پر اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کرتے ہیں۔دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو ملک کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بننے کا اعزاز حاصل ہوا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بائیس سال بعد اپنے خواب کی تعبیر کے قریب تھے
آن لائن کلاسز پر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں طالبات نے مظاہرہ کیا،ریڈ زون میں جانے کا ضد کیا، آمدہ اطلاعات کے مطابق طالبات جذباتی ہوگئیں، اسٹیٹ کے خلاف نعرہ بازی کی، بگڑتے ہوئے حالات پر آفیسران پریشان ہو جاتے ہیں اور زبانی کلامی پولیس آفیسران کو ہدایات جاری کرتے ہیں جس میں بددیانتی شامل نہیں ہوتی ہے تاکہ حالات کنڑول میں ہوں، جانی مالی نقصان نہ ہوں۔ جب وزیراعلیٰ بلوچستان گورنر آئی جی پولیس پر سوشل میڈیا الیکڑانک پرنٹ میڈیا اور سیاسی دباؤ بڑھ جاتا ہے تو اپنے جونیئرز پولیس آفیسران کو سمندر کی تیز لہروں میں اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے
بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی صوبے میں سیاسی کردار اور سیاست بازی کا تسلسل عرصہ دراز سے جاری ہے صوبے کے 65 اراکین اسمبلی میں ہر سال معمولی تبدیلی کے علاوہ کوئی خاص تبدیلی ان نو انتخابات میں آپ کو کہیں بھی نظر نہیں آئے گی۔موجودہ اسمبلی میں بھی چند نئے چہروں کے علاوہ تمام اراکین ہمیشہ اور مسلسل منتخب ہوتے آ رہے ہیں تاہم ان کی سیاسی اکھاڑے تبدیل ہونے کے باوجود وہ ہمیشہ ہی سیاسی پہلوان بنتے رہتے ہیں اور ہر دور میں ہی وزارت اور مشیر کے عہدے پر براجمان رہتے رہے ہیں۔
کسی بھی معاشرے میں اس کا نظام تعلیم ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس ملک و ملت کا مستقبل ان نوجوانوں سے وابستہ ہے جو تعلیمی اداروں میں شب و روز حصولِ علم کیلئے تگ ودو کررہے ہیں۔ اس وجہ سے ہر حکومت کے بنیادی فرائض میں یہ شامل ہے کہ وہ تمام باشندگان قوم کیلئے حصول تعلیم کے ذرائع پیدا کرے اور ان تعلیمی اداروں کو حکومتی اخراجات مہیا کرکے امیر اور غریب بچے کے تعلیم میں امتیازی فرق کو ختم کرے۔ چنانچہ تمام ترقی یافتہ ممالک میں بجٹ کا خاصہ حصہ نظام تعلیم کی بہتری اور اسکو معیاری بنانے اور طلباء کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے مختص کیا جاتاہے۔
کردار ہمیشہ سے ہی شخصیت کا آہینہ دار رہا ہے،بہترین کردار ہی بہترین شخصیات کو جنم دیتا ہے، موجودہ حالات میں کورونا وائرس کی اس عالمگیر وباء نے مسیحاؤں کی شکل میں ایسی شخصیات متعارف کرادی ہیں جو اپنے کردار سے ثابت کررہی ہیں کہ انہیں اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں سے زیادہ وہ زندگیاں عزیز ہیں جن کو بچانے کا عہد وہ کرچکے ہیں جن زندگیوں کو بچانے اور جن درد مندوں کا آسرا بننے کا وہ حلف لے چکے ہیں،کورونا وائرس کی اس عالمگیر وباء سے جہاں اس وقت دنیا بھر میں ہونے والی اموات 1 لاکھ 61 ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں وہاں اس سے نبردآزما ڈاکٹرز،نرسز اور پیرامیڈیکس بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن ساری زندگی لاشعوری طورپر بائیں بازو کی ترقی پسند سوچ کے ساتھ ہم سے جدا ہوگئے۔ طالبعلمی کے زمانے سے امیر جماعت اسلامی تک کا سفر انہوں نے مزاحمتی سیاست کی بنیاد پر کیا۔ اس مزاحمتی سیاست نے جماعت اسلامی کو مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے طبقے سے نکال کر عام لوگوں تک لانے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے پارٹی کے اندر انٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ بیداری کو فروغ دیا اوریہ سوچ کافی حد تک پروان بھی چڑھی۔
آج کل ہر طرف آن لائن کلاسز مباحث کا موضوع ہے- میں چونکہ خود ایک سرکاری یونیورسٹی میں شعبہ کمپیوٹر میں استاد ہوں اور درس و تدریس کے عمل سے وابستہ ہوں، تو یہ بحث میرے لئے عام لوگوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ آن لائن کلاسز کے بارے میں مختلف طلباء کی مختلف آراء ہیں۔ کچھ طلباء کے بقول یہ دیہی علاقے کے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے جو انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسوں میں اپنی حاضری لگانے سے قاصر ہیں۔ اسی طرح مختلف شعبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی اس حوالے سے مختلف آراء ہیں۔
26 جون منشیات کے خاتمہ کا دن ہے اور اس دن کو دنیا بھر میں منشیات کے عالمی دن کے طور پر مناتے ہیں ریلیاں نکالتے ہیں سیمینارز منعقد کرتے ہیں اور لوگوں کوآگاہی دیتے ہیں مگر اس لعنت کے عادی افرادمیں کمی نہیں آتا، اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ اس کو فیشن اور شوق سمجھ کر اپناتے ہیں لیکن بعد میں وہ ایسی عادت یا مجبوری بن جاتی ہے جس کو کوشش کے باوجود چھوڑنا ممکن نہیں رہتا۔ منشیات ان میں ایک ہے جو نہ صرف انسان اور اس کی زندگی بلکہ گھر، معاشرے اور قوم کو تباہ و برباد کردیتی ہے اسی وجہ سے منشیات کو لعنت کہا جاتا ہے۔
عمران خان کی حکومت نے ریاست مدینہ طرز کی حکمرانی کا نعرہ لگا کر عوام کی دل جیتنے کی بھر پور کوشش کی لیکن وہ ملک کو عملی طور پر ریاست مدینہ بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ریاست مدینہ میں مساوات، برابری انصاف اور تمام طبقات کے حقوق یکساں تھے،اسٹیٹس کو کا کوئی نظام نہ تھا جہاں خاص و عام کو ایک ہی نظر یا عدالتی امور میں یکساں اہمیت حاصل تھی لیکن عمران خان کے ریاست مدینہ اور حقیقی ریاست مدینہ میں زمین آسمان کا فرق ہے حقیقی ریاست مدینہ میں چور کو سزا ہوتی تھی جہاں کتنا ہی بااثر سردار یا سیاسی اثر و رسوخ قبائلی نواب چوہدری یاخواص سے تعلق کیوں نہ ہو۔ ایک مرتبہ قریش کے کسی سردار کی بیٹی پر چوری ثابت ہوئی جس پر قاضی نے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر کیا تو اس وقت تمام لوگ حضور صلی اللہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول رہنمائی فرمائیں کہ قریش کے سردار کی بیٹی پر چوری ثابت ہوئی ہے۔