26 جون کو دنیا بھر میں انسداد منشیات کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں منشیات کے نقصانات کے حوالے سے شعور و آگاہی اجاگر کرنا ہے، یقینا کسی بھی ملک و قوم کی حقیقی ترقی کا انحصار وہاں کے افراد کی ذہنی اور جسمانی قوت پر ہوتا ہے منشیات کا استعمال انسانی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے جس معاشرے کو منشیات کے تاریک سائے اپنی لپیٹ میں لیتے ہیں وہ معاشرہ بد امنی،معاشی، معاشرتی اور سیاسی انحطاط کا شکار ہوجاتا ہے، نشہ انسانی نقطہ نظر سے ایک لعنت ہے۔
دنیا بھر کے ممالک میں بجٹ پیش کرتے وقت اُن ممالک کے حکومتوں کو ملک میں موجود وسائل، ملکی اخراجات اور ریاستی و حکومتیاخراجات کامکمل ادراک ہوتا ہے لیکن پیارے پاکستان میں حالیہ بجٹ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ حکومت کو شاید ان چیزوں کا ادراک ہی نہیں تھا بلکہ شاید انہیں ملک میں موجود غربت کی شرح اور انپے اخراجات کا بھی علم نہیں تھا تبھی تو بجٹ میں ان دونوں اجزاء کے اعداد و شمار و حساب کتاب میں جھول نظر آیا۔ گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے جب 2019-20 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تو تبدیلی سرکار کا یہ 70 کھرب 22 کروڑ رپے کا پہلا بجٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی تاریخ کا انتہائی خسارے پر مبنی بھی پہلا بجٹ ہے۔
یہ دنیا بے بہا علوم کا مجموعہ ہے،انسانی عقل ہمیشہ ان علوم کی وسعت کو کھوجنے میں لگی رہی اور ا سی سبب دنیا نے ترقی کی اتنی منازل طے کر لیں کہ شاید زمانہ قدیم کے انسان کا ذہن اسے تسلیم بھی نہ کر سکے۔سمندر کی وسعت اور گہرائی انسانی ذہن کے لئے ایک ایسا ہی معمہ رہی جس کی کھوج میں نسل انسانی نے صدیوں کا سفر طے کیا،نوع انسانی کی ہمیشہ یہ خواہش اور کوشش رہی کہ وہ سمندر کی گہرائی میں اتر کر نئی دنیا کی وسعتوں کو دریافت کرے اور اس میں چھپے بیش بہا خزانوں سے مستفید ہو۔یہی وجہ ہے کہ انسان نے سمندری مہم جوئی کا آغاز کیا،تاہم یہ مہم جوئی زمینی راستوں کی نسبت زیادہ پیچیدہ اور دشوار تھی کیونکہ حد نگاہ سے آگے سمندر کی تہہ کیا چھپائے بیٹھی ہے یہ کوئی نہ جانتا تھا۔ لیکن انسان کی جستجو اور لگن اس کی ہر کامیابی کا راز ہے اور اسی جستجو کا ہی نتیجہ تھا کہ سمندر کی تہہ میں موجود خزائن اور رکاوٹوں کا سراغ لگانے کے طریقے بھی ڈھونڈ لئے گئے۔
طلباء سیاست سے میرا تعلق پچھلے کئی عرصوں سے ہے۔اس عرصے میں جب میری ملاقاتیں طالب علموں سے ہوئیں تو سب کی زبان سے ایک جملہ بکثرت سننے کو ملا کہ ہم پڑھنا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی غیر سنجیدگی اور سہولیات کی عدم دستیابی اور دیگر موجودہ مسائل کی وجہ سے ہم سکون سے پڑھ نہیں سکتے۔
انڈے کی اہمیت سے تو سبھی آگاہ ہیں، غذائی اہمیت کے اعتبار سے دودھ کے بعد اس کا نمبرآتا ہے۔ انڈہ ہر عمر اور ہر موسم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مقوی غذا ہونے کے ساتھ دماغ اور آنکھوں کو تقویت دیتا ہے۔ یہ پروٹین، فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور ہے۔
آج روزنامہ آزادی کے19سال پورے ہونے پر یقیناًمسرت کا اظہار کیاجارہا ہے،مگر روزنامہ آزادی کے اس طویل سفر اور عوامی مقبولیت کا سہرا مرحوم ماماصدیق بلوچ کے سر جاتا ہے۔
روزنامہ آزادی کی تاریخ کو جاننے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ تخلیق کار لالا صدیق بلوچ کی تاریخ کا مطالعہ کریں،روزنامہ آزادی صدیق بلوچ کی تاریخی کاوشوں میں سب سے بڑی کاوش ہے جس کی بدولت آج پرنٹ کی شکل میں ملک بھر خصوصاً بلوچستان کے کونے کونے میں عوام کو معلومات فراہم ہو رہی ہے جبکہ ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کیذریعے بلوچستان و پاکستان کی حالات سے پوری دنیا کو باخبر رکھا جا رہا ہے۔
بے نسلے لوگ! یہ جملہ ہم کئی بار اپنی روز مرہ کی زندگی میں سنتے ہیں اور اس کی زد میں اکثر وہ لوگ آتے ہیں جن کے ساتھ ہمارا تعلق یا زندگی کا تجربہ زیادہ خوشگوار نہیں ہوتا، بعض اوقات سننے اور دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ ہم اپنے خونی رشتوں کے بارے میں بھی جانے انجانے میں ایسا بول جاتے ہیں۔
جب آپ فکشن پڑھتے ہیں تو اس میں زندگی کا احاطہ تصورات کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ مختلف کرداروں کو کہانیوں کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ کہانی کا خاکہ کیسا ہو، اس میں ٹوسٹ کیا لانی ہے،کون کون سے کردار شامل کرنے ہیں کہانی کو اختتامیہ کیا دینا ہے؟یہ سب کہانی کار پر منحصر ہے۔۔۔کہانی ایسی کہ اختتام تک قاری کو اپنی گرفت سے آزاد نہ ہونے دے۔ مختلف تصویروں کی صورت میں دماغ پر محو پرواز ہو کر کہانی کو بار بار دہراتے رہیں۔ دھندلاتی تصویریں واقعاتی صورت میں نظر کے سامنے پھرتی رہیں۔ کچھ کہانیاں ایسی کہ عام قاری ان کی مفہوم تک سمجھ نہیں پائے اور دنگ ہو کر رہ جائے کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔
جام کمال نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریکوڈک کا کیس عالمی سطح پر چل رہا ہے قوی امکان ہے کہ ہم پر اربوں ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یہ رقم صوبے نے ادا کرنا ہے اور اس کا سارا بوجھ حکومتِ بلوچستان پر آئے گا۔ کتنی… Read more »