معروف سفارتکار توشیکازو ایسومورا جاپانی وزارت خارجہ میں لگ بھگ 36 سال خدمات سرانجام دینے کے بعد جمعہ کو کراچی میں قونصل جنرل جاپان کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔ وہ چند دن بعد کراچی سے ٹوکیو روانہ ہوجائیں گے۔ کراچی میں جاپان قونصلیٹ میں جمعہ ان کے کام کا آخری روز تھا۔ آخری ورکنگ ڈے کے آخری گھنٹے کے دوران وہ بہت افسردہ نظر آئے۔
بلوچستان اپنے جغرافیائی اور تزویراتی محل و قوع کی وجہ سے صدیوں سے عالمی او رسامراجی طاقتوں کی نظر میں رہا ہے ۔خصوصاً جب انگریزوں نے ۱۸۵۷ء کی بغاوت ہند کے بعد پورے برصغیر پر اپنا نوآبادیاتی تسلط قائم کرلیا تو وہ اس سے قبل بلوچستان کی جانب متوجہ ہوچکے تھے جہاں قلات ، لسبیلہ ، مکران او رخاران میں آزاد ریاستوں کے علاوہ آزاد قبائلی علاقہ موجود تھا۔
(پرو فیسر ڈا کٹر پر ویز ہود بھائے کا یہ مضمون 26 فروری 2022 کو روزنامہ ڈان میں شائع ہوا۔روز نامہ آزادی کی قارئین کے لیے اس کاترجمہ یہاںپیش کیا جارہا ہے۔)
سیکور ٹی فور سز پر حملوں میں مو جودہ معمولی اضافہ(ٗuptic )سے ہم ایک بار پھر اسی جانی پہچانی معمول پر آ گئے کہ دہشت گردی کا واقعہ ہونے اور الزام لگنے کے درمیان مشکل سے چند منٹ کا فرق ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں بغیر ثبوت اور تحقیق کے الزام لگانا کبھی تبدیل نہیں ہوا۔جو کچھ بھی ہو اس میں غیر ملکی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔
انسانی حقوق آسان الفاظ میں، تمام انسانوں کو ان کی نسل، جنس، مذہب، قومیت اور ثقافت وغیرہ سے قطع نظر مساوی حقوق حاصل ہیں۔ان میں سیاسی، مذہبی، سماجی، معاشی، آزادی، ثقافتی، جائیداد کے حقوق وغیرہ شامل ہیں۔ تمام انسانوں کو کسی بھی قسم کے امتیاز اور غیر منصفانہ سلوک سے پاک ہونا چاہیے۔
ملکی تاریخ میں دوسری بار جمہوری دورمیں حکومت کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لائی جارہی ہے۔ ویسے تو ملکی تاریخ میں یہ تیسری بار عدم اعتماد کی تحریک ہوگی۔ پہلی دفعہ سن 1989 میں بے نظیر کیخلاف تحریک لائی گئی اور ناکام ہوگئی۔دوسری دفعہ شوکت عزیز کے خلاف جنرل پرویز مشرف کے آمرانہ دور میں نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے بعد عدم اعتماد لائی گئی ،جس میں وزیراعظم کو ہٹائے جانے کے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل نہ کیے جاسکے۔ پیپلزپارٹی کی جب حکومت آئی تو 18ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 63 اے کی بھی ترمیم کی گئی۔
صوبہ بلوچستان کو اگر ہم دیکھئے تو قدرت نے ہمیں بے پناہ وسائل سے مالامال کیا ہے ،جیسے کہ پانی ،پہاڑ ،چاروں موسم(خزاں ،بہار،گرما،سرما ) اور دیگر بے پناہ احسانات شامل ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اللہ پاک نے ہمیں ایک ایسی نعمت سے بھی مزین کیا ہے کہ میں بذات خود اس نعمت کو تمام نعمتوں سے بڑھ کر سمجھتا ہوں اور وہ ہے عقل اور سوچ۔کیونکہ پاکستان میں مختلف زبانیں ،رنگ ونسل اور مختلف مکاتب فکر کے لوگ موجود ہے ،اس کے ساتھ ساتھ مختلف جگہوں پر مختلف زبانیں بولنے والے ،مختلف رنگ ونسل ،شکل وصورت اور مختلف قسم کے لوگ اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
اولاد ایک نعمت ہے ، جس کے پیدا ہونے کے بعد ماں باپ کی زندگی بدل جاتی ہے ، احساسات تبدیل ہوجاتے ہیں ، انسان میں احساسِ ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ یہ کہ زندگی کا زاویہ ہی بدل جاتا ہے اور سارا محور ہی ایک ننھی سی جان بن جاتی ہے۔ لیکن جو وجود انسان کو زندگی کا احساس دلاکر خود ہر روز درد اور تکلیف میں مبتلا ہو تو سوچو اْن ماں باپ پر کیا گزرتی ہوگی۔ جن کے سامنے اْن کے جگر گوشے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہوں اور جن کی زندگی دوسروں کی ثواب دید پر ہو ، جو دوسروں کے خون کے عطیات پرزندہ ہوں۔ بہت مشکل ہوتی ہیں اْن خاندانوں کے لئے کہ جو اپنے بچوں کو زندگی دینے کے لئے خون کا عطیہ مانگتے ہیں۔ جی میں اْن بچوں کی بات کررہی ہوں جو تھیلیسیمیا جیسے مرض میں مبتلا ہیں۔ جن کی زندگیاں عام بچوں سے ہٹ کر ہوتی ہیں جن کی جسمانی ساخت عام بچوں سے مختلف ہوجاتی ہے۔ جن کو چھوٹی عمر میں بہت سے تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
وزیر منصوبہ بندی ظہور بلیدی کا قلمدان واپس لینے کا مطلب آ بیل مجھے مار کے مترادف ہے۔ بزنجو حکومت کو ظہور بلیدی چلارہے تھے۔ عبدالقدوس بزنجو صرف نام کے وزیراعلیٰ تھے باقی سارے کام ظہور صاحب کے صلح و مشورہ سے ہوتے ر ہے ہیں۔ بزنجو حکومت کا کچا چھٹا یار محمد رند نے جرگہ شو میں فاش کیا۔ یار محمد رند کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو کو حکومت 3 ارب کے عیوض دی گئی ہے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے یار محمد رند اتنے ناسمجھ نہیں کہ ایسی کوئی سنی سنائی بات مین اسٹریم میڈیا میں کہہ دیں۔
تعلیم کی اہمیت و افادیت سے کوئی ذی شعور شخص انکارنہیں کر سکتا موجودہ ترقی اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے علوم تعلیم ہی کی مرہون منت ہیں۔ بلاشبہ جن قوموں نے تعلیم کو اولیت دی ہے وہی قومیں دنیا پر راج کر رہی ہیں۔ تعلیم ہی پسماندگی اور غلامی سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔جہاں کہیں بھی تعلیمی شرح بہتر ہے وہاں حقیقی معنوں میں ترقی اور شعور کا انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ دنیا کے گنجان ترین براعظم ایشیاء میں تعلیمی میدان میں پاکستان سب سے آخر میں ہے۔ پھر پاکستان میں بلوچستان انتہائی آخری نمبر پر ہے۔ اور پھر گرلز ایجوکیشن (بچیوں کی تعلیم) انتہائی کم سطح پر ہے۔
پاکستان بھر میں اگر کہیں بھرپور فٹبال ہوتا ہے تو وہ شہر کراچی ہے ، لیاری ہو یا ملیر گولیمار ہو یا ماریپور جہاں پورے سال فٹ بال ٹورنامنٹ کا میلہ زور و شور سے جاری و ساری رہتا ہے اور یہ سب کلبس اور ان کے آرگنائزرز اپنے فٹبال لورز دوستوں کی مدد سے اپنی مدد آپ کے تحت منعقد کراتے رہتے ہیں گزشتہ چالیس پینتالیس سالوں سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن ہو یا سندھ فٹبال ایسوسی ایشن صرف نام کی حد تک تو موجود رہے ہیں