آٹھ ہزار سال قبل مسیح پرانی تہذیب ’’مہر گڑھ‘‘ کی جنم بھومی ’’ ضلع کچھی‘‘ آج خود آثار قدیمہ کا منظر پیش کررہا ہے۔ پورا ضلع کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ہر طرف مشکلات اورمسائل نے یہاں کے لوگوں کواپنی آغوش میں لیا ہوا ہے۔ مکین ایک کشمکش سے دوچار ہیں۔ کس سے فریاد کریں؟ کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں؟۔ بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف میں سیاسی کش مکش کی وجہ سے ضلع کے بے شمار ترقیاتی کام بند پڑے ہیں۔
گزشتہ چند دہائیوں سے پاکستان بشمول بلوچستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک ، ملکی اور عالمی اداروں کے پلیٹ فارمز پر ماحولیات کی موجودگی کے خطرات اور ان کی بیخ کنی کے لئے منصوبہ بندیوں میں پیش رفت اور موثر اور کار گر نتائج اور اثرات کے حصول کے بارے میں پالیسیوں کے سنجیدگی کے ساتھ پیش رفتوں کے سلسلہ ہائے انبار نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے اقوام متحدہ نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ ماحولیات کے بارے میں منصوبہ کو زیر عمل لاکر ان کے نتیجے میں انسان دوستی کے جذبات اور احتساب پر توجہ دے کر ان سے مطلوبہ اثرات و نتائج حاصل کرنے پر توجہ اور کوششیں مرکوز کی گئیں۔
ایسے طلبا کثیر تعداد میں ہیں جو کہتے ہیں کہ جب اگلی کلاس میں جائیں گے تو پھر محنت کریں گے لیکن جب وہ اگلی کلاس میں جاتے ہیں تو پھر یہی کہتے ہیں کہ اگلی کلاس میں جاکر پھر محنت کریں گے۔ اسی طرح بڑی عمر کے بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم جلد نماز پڑھنا شروع کریں گے، لیکن اْن کی نمازیں شروع نہیں ہوتیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نیک ہوجائیں گے، لیکن وقت گزرتا رہتاہے اور وہ نیکیاں نہیں کما پاتے۔ ہم زندگی میں بیشمار مرتبہ پلان کرتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے، ہم وہ کریں گے، لیکن نہیں کرتے۔ جب وقت گزرتاہے تو پھر پچھتاوا رہ جاتا ہے۔
عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندے بلوچستان کی محرومی ختم کرنے کے بجائے اپنے مفادات کیلئے اسمبلی میں لڑرہے ہیں۔اور عوام کو سبزباغ دکھانے اور خوشنما نعروں کی بنیاد پر سیاست چمکانے والوں نے عوام پر مہنگائی اور بے روز گاری مسلط کر رکھی ہے بلوچستان کے عوام کو غربت کی دلدل میں دھنسا دیا ہے۔بلوچستان میں اب موروثی سیاست کا راج ہے ہر پارٹی سربراہ کی کوشش ہے کہ اقتدار اس کی اگلی نسل تک منتقل ہو جائے اور ان جماعتوں میں شامل دیگر رہنما پارٹی قیادت کی غلامی کر رہے ہیں۔بلوچستان میں منتخب ہونے والے عوامی نمائندگان کے پاس اپنا کوئی سیاسی پروگرام نہیں آپ دیکھیں کہ 80 فیصد وہی لوگ ہیں جو ماضی میں کسی نہ کسی سیاسی جماعت میں رہے۔
پوری دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں ان ممالک کے عوام کودو وقت کی روٹی اور سر چھپانے کے لیے چھت میسر نہیں۔ کئی افراد بھوک اور علاج معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ آپ نے کبھی اس کی وجوہات پر غوروفکر کیا ہے کہ یہ کیا ہیں ؟
بلوچستان کی ساحلی پٹی 770 کلومیٹر طویل ہے۔ گڈانی سے لیکر جیونی تک یہ ساحل نہ صرف دل فریب مناظر کا حسین امتزاج ہے بلکہ یہ دنیا بھر کی مختلف انواع اقسام کی آبی حیات سے بھری پڑی ہے۔ جب کوئی مکران کوسٹل ہائی وے سے اپنی سفر کا آغاز کرتاہے تو موجیں مارتا سمندر اس کے سفر کی تمام تھکان کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے جبکہ ساحل، ریت اور پہاڑوں کا سنگم اس کی آنکھوں کو خیرا کردیتی ہیں۔
وبائیں یا پھر بڑی بڑی قدرتی یا انسانی آفتیں، ہمیشہ بڑے اور ناقابل فراموش سبق دے جاتی ہیں ، ان ناقابل فراموش اسباق کی بنیاد پر انسان اپنی زندگی اور مستقبل کے معاملات طے کرتا ہے ،لیکن، ہم ایسی اقوام میں سے ہیں جو کبھی بھی کسی بڑی مصیبت یا پھر وبا سے کچھ بھی نہیں سیکھتے اور سب کچھ بہت جلد بھول جاتے ہیں، ہماری یادداشت بطور قوم بہت ہی کمزور ہے۔ نیز، ایک عجیب و غریب نفسیاتی خوش فہمی کے کنویں میں رہتے ہیں کہ ہم بہت ہی اعلیٰ درجے کے انسان ہیں۔ لیکن، طے شدہ حقائق بالکل بھی اس کے برعکس ہیں، عقل و فہم کے بجائے ضد، ڈھٹائی اور جہالت کو فروغ دینے سے مستقبل کے روشن دان ہم پر کبھی بھی نہیں کھل سکتے۔ آج کل معاملات کچھ ایسے ہو گئے ہیں کہ ہر بندہ خود ساختہ ارسطو بنا پھرتا ہے۔ عقل کسی کی میراث تو نہیں لیکن چند سوشل میڈیائی مجاہدین اپنی تھوڑی بہت سنی سنائی کے دم پر عوام کے صحت سے متعلقہ مستقبل طے کرنے کے لئے میدان میں نکلے ہوئے ہیں اور کورونا اور اس کی ویکسین کے حوالے سے بڑے پیمانے پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
ڈاکٹر کہور خان ،افضل مراد،وحید زبیر،اے ،ڈی بلوچ،پناہ بلوچ،قیوم بیدار،نور خان نواب ،ڈاکٹر تاج رئیسانی،محمد اکبر بگٹی،رستم بلوچ،نور خان بلوچ،حمل بلوچ،حنیف بلوچ،قاضی محمد ظریف،پروفیسر حسین ساجد اور چند دوسرے مکتبہ یوسف عزیز مگسی کی جانب سے ادب زندگی اور سیاست کے موضوع پر ایک مباحثہ بمقام ’’لنجو‘‘پارک ہزار گنجی بتاریخ 13جون 2021کو منعقدہ ہوا۔ مذاکرے… Read more »
بلوچستان ملک کے 43 فیصد رقبے کا حامل بڑا اور پسماندہ صوبہ ہے بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جس کا وسیع رقبہ ہونے کے باوجود انڈس واٹر سہولیات سے یکسر محروم چلا آ رہا ہے۔ سابق صدر ایوب خان کے دورمیں زرعی پانی کے حصول کےلئے صرف دو کینال تعمیر کئے گئے تھے جبکہ کچھی کینال کا جنرل مشرف کے دور میں افتتاح کیا گیا جس کا اب تک فیز ون ڈیرہ بگٹی تک لایا گیا ہے۔ کچھی کینال اب تک زیر تعمیر ہے جس کے فیز ٹو کی تعمیر سے بلوچستان میں زراعت کی ترقی کاخواب شرمندہ تعبیر ہو سکے
عرب خطے میں موجود ایک چھوٹا سا ملک جو رقبے کے لحاظ سے اپنے قریبی ممالک میں سب سے چھوٹا ہے مگر طاقت کے لحاظ سے کئی گناہ زیادہ طاقتور ہے 1917ء میں پہلی جنگ عظیم کے اواخر میں برطانیہ نے بالفور ڈیکلریشن نامی ایک اعلامیہ جاری کیا اس علامیہ میں دنیا بھر میں پھیلے یہودیوں کے لئے ایک الگ ملک قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ۔اس اعلان نے فلسطین میں یہودی ریاست کے صہیونی مقصد کو حقیقت میں بدل دیا اس دوران دنیا بھر سے یہودی فلسطین آ کر آباد ہوتے گئے آگے چل کر اقوام متحدہ نے 1947ء میں فلسطین کو یہودی اور مسلمان ریاستوں میں تقسیم کرنے کی منظوری دی بالآخر 14مئی 1948ء کو اسرایل کو باضابطہ طورپر ایک آزاد ریاست کا درجہ دے دیا گیا ۔