|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2017

کوئٹہ : نظر جان شہید نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے بلوچ قومی جہد کو مضبوط بنایا ،ایک لاکھ 60ہزار افغان مہاجرین کی شناختی کارڈ کااجراء مردم شماری کے دوسرے مرحلے میں بہت سے سوالات کو جنم دیتاہے ،وزیر تعلیم کی سریاب سے متعلق بیان قابل افسوس ہے ،خانہ شماری ومردم شماری سے متعلق پارٹی کی پٹیشن پر عدالت عالیہ کے فیصلے کے روح کے مطابق افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دوررکھاجائے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے شہید نظر جان بلوچ کی برسی کی مناسبت سے کلی سبزل میں تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ ،مرکزی رہنماء وضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ،کوئٹہ کے سینئر نائب صدر یونس بلوچ ،اسد سفیر شاہوانی ،ملک ابراہیم شاہوانی ،احمد نواز بلوچ ،صلاح الدین بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیا تعزیتی ریفرنس کی صدارت شہید کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض محمدوارث بلوچ نے سرانجام دیں ،اس موقع پر شوکت بلوچ،خدائے رحیم لہڑی ،ظفر نیچاری ،عبدالحمیدلانگو ،صدام حسین مینگل ،بابوکھوسہ ،جہانزیب مینگل ،حمید بلوچ، ڈاکٹر عباس لاشاری ،غلام حیدر لاشاری ،دوست جان بلوچ،علی اکبر مینگل ، حلیم بلوچ، مصطفی ،نوراللہ سمالانی بھی موجود تھے ۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہید نظر بلوچ کی جدوجہد کو سرخ سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے جان کانذانہ پیش کرکے بلوچ قومی جہد کو مضبوط بنایا انہیں ہمیشہ یادرکھاجائیگا ،شہیدبلوچ قومی جہد میں مشعل راہ کی اہمیت رکھتے ہیں ،انہی کی قربانیوں کی وجہ سے آج جدوجہد مضبوط ہوتی جارہی ہے ،مقررین نے کہاکہ مردم شماری کادوسرا مرحلہ دو دن قبل شروع ہوچکاہے بلوچستان کی پشتون اضلاع میں بالخصوص افغان مہاجرین لاکھوں کی تعداد میں آبادہے اور اب انہی اضلاع میں مردم شماری وخانہ شماری کا مرحلہ شروع ہوچکاہے ،بیک جنبش قلم مرکزی حکومت اپنی اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر افغان مہاجرین کے بلاک شدہ شناختی کارڈ کھول دئیے گئے ،2011میں جب خانہ شماری کی گئی تھی تو قلعہ عبداللہ سمیت انہی اضلاع میں 400,300فیصد آبادی میں اضافہ اوران کے گھروں کو دو بار شمار کیا گیاتھا ،افغان مہاجرین کی اندراج بڑی تعداد میں کی گئی تھی اس دورکے سیکرٹری شماریات نے برملا میڈیا کے سامنے کہاتھاکہ بلوچستان کی پشتون اضلاع میں خانہ شماری میں بڑی حد تک بے ضابطگیاں کی گئی ہیں اورغیرملکیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی تھی کہ وہ خانہ شماری کا حصہ بنیں ،اب جبکہ بلاک شناختی کارڈ کھول دئیے گئے اب اس مرحلے میں ان کے شناختی کارڈ کھول دئیے گئے ہیں جو بلوچوں کے خلاف گہری ومنظم سازش تھی ہم مرکزی حکومت کے اس اقدام کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں جنہوں نے یہ جاننے کے باوجود کہ بلوچستان میں ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے غیر قانونی شناختی کارڈ بنائے اور یہاں تک کے طالبان کے سربراہ اور ذمہ داروں نے بھی قلعہ عبداللہ سے شناختی کارڈ حاصل کئے اب مردم شماری کے دوران ان شناختی کارڈز کااجراء بہت سے سوالات کو خود جنم دیتاہے کہ بلوچوں کے خلاف سازش کی تکمیل حکمران چاہتے ہیں ،مقررین نے کہاکہ بلوچستان کی عدالت عالیہ نے جوفیصلہ دیاتھاکہ افغان مہاجرین کو دوررکھاجائے اب یہ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے جو مردم شماری کرارہے ہیں ان کو اس سے دوررکھے کیونکہ مرکزی حکومت اپنی اتحادیوں کی خوشنودی چاہتے ہیں مقررین نے کہاکہ لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈ جاری کرنے کے خلاف پارٹی شدیداحتجاج کریگی اورکسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی مقررین نے کہاکہ اس ملک کے ارباب اختیار اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پشتون اضلاع میں جو افغان مہاجرین کیمپس ہے جن میں جنگل پیر علی زئی ،لورالائی ،نسئی ،قلعہ سیف اللہ ،مسلم باغ ،چاغی کے گردی جنگل ،پوستی میں جو افغان مہاجرین کیمپس ہے ان کو دوررکھاجائے اور شہروں میں جو افغان مہاجرین ہے ان کو بھی دوررکھاجائے ،مقررین نے کہاکہ گزشتہ دنوں وزیر تعلیم بلوچستان عبدالرحیم زیارتوال نے سریاب کے حوالے سے یہ کہاکہ سریاب میں آباد ی نہیں ہے اس لئے وہاں پر سکولوں کی ضرورت نہیں ،مقررین نے کہاکہ ان کا یہ عمل قابل مذمت ہے