|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں ایف سی اہلکاروں کی جانب سے صوبے کے مختلف علاقوں میں چیک پوسٹوں پر تمام عوام بالخصوص زمینداروں ، تاجروں ، گاڑیوں کے ڈرائیوروں ،چھوٹے بڑے سواری گاڑیوں اور اس میں موجود بوڑھے ، بچے، خواتین اور مریضوں کے ساتھ ہتھک آمیز رویہ اور طرز عمل کو قابل افسوس ہے ۔

انہو ں نے کہا کہ ایف سی کو صوبائی حکومت کی جانب سے صرف اور صرف امن وامان کو بہتر بنانے میں ایک معاون ادارے کے طور پر مخصوص مدت کیلئے اختیارات دےئے گئے ہیں۔

ایف سی کی جانب سے تمام صوبے بالخصوص جنوبی پشتونخوا کے مکمل اکثریت علاقوں میں قائم چیک پوسٹوں اور گشت کرنیوالے گاڑیوں کی جانب سے امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے اور اس پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سواری اور زمینداروں کے گاڑیوں سے ڈیزل اتارنے ، گاڑیوں کے کاغذات چیک کرنے ، کسٹم کے اختیارات اپنانے اور حتیٰ کہ ٹریفک پولیس کے اختیارات بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے اور مختلف اضلاع میں ضلعی انتظامیہ اور ان کے افیسران کے اختیارات تک استعمال کررہے ہیں۔

جو کہ صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور ان کے اختیارات میں مداخلت اور مروج قوانین کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی پشتونخوا میں بجلی کی مسلسل لوڈشیڈنگ اور 24گھنٹوں میں صرف 4سے 5گھنٹے بجلی کی فراہمی اور اس میں بھی وولٹیج کی کمی نے زمینداروں اور بزگروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ا۔

انہیں مجبوراً ڈیزل استعمال کرکے جنریٹر کے ذریعے اپنے فصلوں اور بالخصوص باغات کے درخت بچانے کی تگ ودود کررہے ہیں لیکن ایف سی کی جانب سے ہر جگہ ڈیزل سمیت ہر چیز سے سروکار رکھنے اور غیر قانونی طور پر عوام کو تنگ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

اسی طرح ہر علاقے میں گاڑیوں کی بلاجواز چیکنگ نے کاروبار کی شکل اختیار کرلی ہے اور بالخصوص جنوبی پشتونخوا سے کوئٹہ شہر کی طرف آنیوالی ہر قسم کی ٹریفک کے سواریوں بالخصوص ، مریضوں ، بوڑھوں ، بچوں اور عورتوں کو بلاجواز گاڑیوں سے اتارنے اور ان کے گاڑیوں کو لمبی قطاروں میں کھڑی کرکے سب کو مشکل میں مبتلا کرکے رکھا ہے ۔

جس طرح آج پرانا چمن گڑنگ کے چیک پوسٹ پر ٹریفک کی دو کلو میٹر سے زائد طویل لمبی قطاریں اور پشتونخوامیپ کے رہنماء چمن شہر کے مےئر صلاح الدین خان اچکزئی کی قیادت میں پارٹی رہنماؤں کارکنوں کو ہڑتال کرنے پرمجبور ہونا پڑا ۔ اور متعلقہ حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد راستہ کھول دیا گیا اور فی الحال انٹری کی شرط ختم کردی گئی ۔

جبکہ اس ہڑتال سے پہلے انٹری کے نام پر ٹریفک کے بدترین جام اور ایف سی کی رکاوٹوں کے باعث ایک معصوم بچہ وفات پاگیا ۔

دوسری طرف جنوبی پشتونخوا کے ہر علاقے میں بدترین خشک سالی ، بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ، غربت اور بیروزگاری کے باعث عوام کو مسلسل مشکلات کا سامنا ہے ۔

اور غریب لوگ مختلف روزگار کے ذرائع تلاش کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ایف سی اہلکارا سمگلنگ اور گاڑیوں کے کاغذات کی چیکنگ کے نام پر ہر علاقے میں غریب افراد سے سامان اور گاڑیاں چھین لیتے ہیں۔

سینٹ کی کمیٹی نے سینیٹر مشاہدحسین کی سرکردگی میں صوبے میں صرف اسلحہ اور منشیات کی روک تھام پر زور دیتے ہوئے باقی ہر چیز کو کاروبار قرار دیا تھا ۔ لہٰذا پارٹی کے جاری کردہ بیان میں وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ وہ صوبے میں امن وامان کے نام پر ایف سی کی جانب سے اپنے اختیارات سے مسلسل تجاوز کرنے کا فوری نوٹس لیں ۔

ایف سی کے متعلقہ حکام اور اہلکاروں کو ماسوائے امن وامان کے زندگی کے دوسرے شعبوں میں مداخلت کرنے سے فوری طورپر روک لیں اور ایف سی کو ملک کے ایک ذمہ دار ادارے کے طور پر ان کو دی گئی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند بنایا جائیں۔