|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان کی صورتحال کا وہ لوگ فائدہ لے رہے ہیں جن کا اس ملک کو بنانے اور آگے لے جانے میں کوئی حصہ نہیں ہے ۔

صوبے کے وسائل کو بے دردی سے لوٹاجارہاہے ہم نے کبھی نہیں کہاکہ یہ وسائل کسی ایک قبیلے یا قوم کے وسائل ہیں۔

بلوچستان کے رہنے والے تمام لوگوں کاان کا پرحق ہے مخصوص طبقے نے یہاں کی برادر اقوام کو تقسیم کیا ہے، ہمیں متحد ہوکر اپنے مسائل حل کرانے ہونگے کودکانیں کھولنے یا سڑکوں پر نعرے لگانے سے حل نہیں ہونگے، ۔

یہاں کے عوام نے 1935ء جیسے زلزلے اور ہر قسم کی سرکاری جبروظلم اور آفات کا مقابلہ کیا ہے 1973ء میں سردار عطاء اﷲ مینگل نے نوٹیفکیشن جاری کرکے صوبے میں رہنے والی تمام اقوام کو بلوچستانی قرار دیا تھا لیکن اس پر عملدرآمدنہیں کیاگیا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو سابق صوبائی وزیر حاجی محمد اسماعیل گجر کی رہائشگاہ پر انہیں بی این پی میں شمولیت کی دعوت دینے کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکر ٹری سینیٹر داکٹر جہانزیب جمالدینی ،سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ ،نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،ساجد ترین ایڈوکیٹ ،پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ،سابق سینیٹر ثناء بلوچ ،احمد نواز مری ،ملک عبدالمجید کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

سردار اختر مینگل نے کہاکہ بلوچستان میں بسنے والے تمام قبائل اقوام زبانوں سے تعلق رکھنے والے افراد صدیوں سے اکھٹے رہ رہے ہیں ہم نے گرم ،سرد موسم ،قدرتی اور سرکاری آفتوں ،مظالم کا ملکر مقابلہ کیا ہے کچھ عناصر نے اپنے ذاتی مفادات کیلئے بلوچستان کے لوگوں کو تقسیم کیا ہوا ہے اور وہ اس میں کامیاب رہے ہیں جس کے ذمے دار ہم خود ہیں ۔

بلوچستان کے لوگوں کا جینا مرنا اسی سرزمین کیساتھ ہے، لیکن غیر پسندیدہ اشخاص نے بلوچستان میں بلوچ ،پنجابی ،سیٹلر بنایا ہوا ہے اور اسکا فائدہ انہیں ہوا ہے یہی لوگ صدیوں سے حکمرانی کررہے ہیں میرے والد سردار عطاء اللہ مینگل جب وزیراعلی تھے توا نہوں نے نوٹفکیشن جاری کیا کہ بلوچستان میں رہنے والے تمام لوگ بلوچستانی ہیں لیکن اس پر آج تک عمل نہیں ہوا اسی تقسیم کا فائدہ اٹھا کر ہمیں پسماندہ رکھا گیا ہے اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ چاہیے ۔

پشتون ،بلوچ ،پنجابی ،ہزارہ کوئی بھی ہو ہمیں متحد ہونا ہوگا ہمیں کوئی طاقت تقسیم نہیں کرسکتی ۔

انہوں نے کہاکہ ملک اور بلوچستان کی صورتحال کا فائدہ وہ لوگ لے رہے ہیں جنکا اس ملک کو بنانے میں کوئی کردار نہیں رہا جب خدا کی قدرت نے ہمیں ایک کیا ہے تو کوئی حکومت اور چند لوگ ہمیں تقسیم نہیں کرسکتے ۔

ہمارے گھر ایک ساتھ ہیں ہماری مٹی ایک ہے ہم نے اسی مٹی میں جینا اور مرنا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان کے مسائل پر غورکرنے کے بجائے کسی کو گورنر کسی کو وزیر تو کسی کو معاہدے کرکے ڈھائی ڈھائی سال کی حکومت دینے میں مصروف ہے۔

ان کی ترجیح بلوچستان کی پسماندگی لوٹ مارہے،اور اب ماشاء اللہ بلوچستان کرپشن میں سرفہرست آگیا ہے اب صوبہ اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ یہاں بسنے والے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنے قومی فرائض کو کیسے سرانجام دیں سیاست نعرے یا دکانیں کھولنے سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہونگے ہمیں ان سے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہے ۔

بلوچستان کی معدنی دولت ،وسائل کو بے دردی سے لوٹا جارہاہے ہم نے کبھی نہیں کہاکہ یہ ایک قبیلے ایک قوم ایک علاقے کے وسائل ہیں بلوچستان میں رہنے والا ہر شخص یہاں کے وسائل کا مالک ہیں ۔

ہمیں اپنے وسائل پر حق دیا جائے بلوچستان کو بھوک ،افلاس ،پسماندگی ،لاچاری ،قبرستانوں کے علاوہ کبھی کچھ نہیں دیا گیا کبھی آپ کو مارنے کاالزام ہم پر اورکبھی ہمیں مارنے کا الزام آپ پر لگا کردوریاں پیدا کی گئیں ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں کرایہ دار کے بجائے مالک کا کردارادا کرنا ہوگا ۔

جو لوگ باہر بیٹھے ہیں وہ سردار اختر مینگل کو نہیں پہچانتے تو یہاں کے عام لوگوں کو کیا جانتے ہونگے وہ صرف ووٹ مانگتے وقت ہیلی کاپٹر یا سی ون تھرٹی میں بھی آجائیں گے اور بعد میں پوچھیں گے بھی نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ آج میں حاجی اسماعیل گجر کو بی این پی میں باقاعدہ طورپر شمولیت کی دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئے اور بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد میں ملکر ہمارا ساتھ دیں ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہاکہ سردار اخترمینگل کی حاجی اسماعیل گجر کے آمد وقار کا باعث ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ سب لوگ ملکر ایک ایسا فیصلہ کرینگے جس سے صوبے کے مسائل باہمی رواداری سے حل ہوں ۔

ہم نے سیٹلرزجیسے مسئلے کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اجتماعی جدوجہد کی،انہوں نے کہاکہ ان قوتوں کا کام تقسیم کرو اور حکومت کروہے ہم متحد ہ جدوجہد کی طرف بڑھیں اور ان قوتوں کو ناکام بنائیں جنہوں نے 70سال سے سیٹلرز کو صرف ایک سیٹ کے نام پر دھوکہ دیا ۔

انہوں نے کہاکہ یہ سرزمین اتنی ہی سب کی ہے جتنا اس پر ہمارا حق ہے جب تک ہم تقسیم رہیں گے مسائل حل نہیں ہونگے، قبل ازیں حاجی اسماعیل گجر نے خطاب کرتے ہوئے سردار اخترمینگل نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی کا خیر مقدم کیا اور انہیں چادریں پہنائیں ۔

انہوں نے کہاکہ میں سمجھتاہوں کہ ماضی میں کچھ غلطیاں ہوئی ہونگی جس کی وجہ سے ہم اپنے مسائل اجاگر نہیں کرسکے ہماری تین نسلوں کے لوگ یہاں کے قبرستانوں میں دفن ہیں کوئٹہ کے شہریوں کا دیرینہ مطالبہ سیٹلرکالیبل ختم کرنا ہے اور اسے ختم ہوناچاہیے تاکہ ہم بھی ترقی اور خوشحالی میں آپ کے ساتھ ہوں۔