|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2018

گزشتہ حکومت نے حکومت نے یہ فیصلہ کیاتھاکہ عنایت کا ریز ، قلعہ عبداللہ کو بھی قدرتی گیس کی سہولت فراہم کی جائے گی جسے ہرسطح پر سراہا گیا کیونکہ دہائیوں بعد پہلی بار بلوچستان کے کسی قصبے کو قدرتی گیس سپلائی کرنے کااعلان کیا گیا۔

جبکہ دوسری جانب دیکھا جائے تو سالانہ اربوں روپے خرچ کرکے پنجاب کے دور دراز علاقوں کو گیس کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ہر دورحکومت میں وزیراعظم کے خصوصی فنڈ سے ہر سال اربوں روپے ان اسکیموں کو مکمل کرنے پر خرچ کیے جاتے ہیں ۔

نواز دور حکومت میں یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ ہر طاقتور مقامی شخص وزیراعظم کے پاس جاتا تھاتو وزیراعظم ان کے حلقے کو گیس کی فراہمی کا حکم صادر فرماتے تھے۔ دوسری جانب وسطی اور جنوبی بلوچستان میں گیس کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

گزشتہ دو دہائیوں سے یہ مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوایہاں کے سابق وزرائے اعلیٰ جو ماضی میں وزیر اور سینیٹر بھی رہے ہیں، نے خاص دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ گیس کمپنی نے کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جان بوجھ کر کوئٹہ سے پہلے مستونگ اور بعد میں قلات تک گیس کی انتہائی چھوٹی پائپ لائن بچھائی تاکہ پورے وسطی بلوچستان کو کسی بھی طرح گیس کی سہولت فراہم نہ ہوسکے۔ 

آج بھی وسطی بلوچستان کے دونوں شہر مستونگ اور قلات میں گیس کی زبردست لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ گیس حکام تسلیم کرتے ہیں کہ اس پائپ لائن میں زیادہ گیس فراہم کرنے کی گنجائش نہیں ہے لہٰذا ایک نئی اور بڑی پائپ لائن بچھائی جائے گی لیکن اس فیصلے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہواجس کی وجہ حکام بالا کی دانستہ عدم دلچسپی ہے۔ 

ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر خضدار کو جلد سے جلد گیس فراہم کی جائے کیونکہ خضدار کو سی پیک کا مرکزبننا ہے اور وہاں پر ایک آزاد صنعتی اور تجارتی زون بننا ہے۔ خضدار قدرت کی دی ہوئی ہر دولت سے مالا مال ہے مگرگزشتہ حکومتیں اس شہرکو گیس اور بجلی فراہم کرنے میں 67سالوں سے ناکام رہیں ہیں۔ خضدار کے قرب و جوار میں بیس گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

وہاں پر تین سو کلو واٹ کا ایک بہت بڑا ریڈیو اسٹیشن قائم کیاگیا ہے۔ ریڈیو اسٹیشن کو چلانے کیلئے بجلی دستیاب نہیں ہے۔ اتنے بڑے اسٹیشن کو صرف ایک مقامی اسٹیشن کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔ 

ریڈیو اسٹیشن کو مکمل طورپر فعال کیا جائے اور چلایا جائے تو اس کی نشریات گلف ،ایران اور افغانستان تک سنائی دیں گی اور پاکستان دشمنوں کے پروپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کیاجا سکے گا۔ اہل بلوچستان میں یہ تاثر عام ہے کہ وفاقی حکومتیں وسطی بلوچستان یا بلوچستان کے دور دراز علاقوں کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کرنا چاہتیں۔ورنہ آج بلوچستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر خضدار اور تربت گیس کی سہولت سے محروم نہیں ہوتے۔

کوئٹہ کے بعد بلوچستان کی بڑی آبادی کے دو مراکز ہیں ایک خضدار جسے بلوچستان کا دل کہا جاتا ہے اس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ،دوسرا بڑا مرکز تربت ہے جو بلوچ ثقافت کا دارالخلافہ ہے۔ 

بلوچستان میں سردی کا موسم شروع ہوچکا ہے ایسے میں گیس ہر علاقے کی اشد ضرورت ہے لہذا بلوچستان کے ہر شہر کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت کردار ادا کرے کیونکہ ماضی کی وفاقی حکومتوں کی ناروا پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان کے زیادہ تر علاقے گیس کی سہولت سے محروم ہیں۔ ویسے بھی گیس روز مرہ کی ضرورتوں کا حصہ ہے جسے ہر گھر تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔