|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2017

اسلام آباد :  قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان کوئٹہ سے کالعدم تنظیم کے سربراہ کی رشتہ دار خواتین کو گرفتار کرکے لاپتہ کرنے کیخلاف سید عیسیٰ نوری، محمود خان اچکزئی‘ فاٹا اور جماعت اسلامی کے ارکان نے واک آؤٹ کیاتاہم وزیر مملکت محسن شاہنواز رانجھا انہیں منا کر ایوان میں واپس لائے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں سید عیسیٰ نوری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کوئٹہ سے ایک کالعدم تنظیم کے سربراہ کی رشتہ دار خواتین کو گرفتار کرلیا گیا، یہ معاملہ ایوان بالا میں بھی اٹھایا گیا ہے۔

حکومت بتائے کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کا خیال کیوں نہیں رکھا گیا، اس حوالے سے بلوچوں میں تشویش پائی جاتی ہے، کیا ملک کا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس پر واک آؤٹ کرتا ہوں۔ محمود خان اچکزئی‘ فاٹا کے ارکان اور جماعت اسلامی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ کوئٹہ میں خواتین کو گرفتار کرنا زیادتی ہے۔

کسی کا رشتہ دار ہونا کوئی غلطی نہیں‘ حکومت اس کی وضاحت کرے۔ عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ عیسیٰ نوری نے جس جانب توجہ مبذول کرائی ہے وہ اہم ہے، عورتوں کا لاپتہ ہونا افسوسناک ہے، حکومت کی جانب سے اس پر جواب آنا چاہیے۔