|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2013

Quetta2کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حکومت تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے زلزلہ زدگان کی امداد و بحالی کیلئے اقدامات کرے ورنہ حالات مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ زلزلہ سے بہت زیادہ تباہی پھیلی ہے میں نے تین روز تک زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا حکومت کی جانب سے امداد صرف آواران تک نظر آتی ہے جبکہ باقی علاقوں میں امداد تاحال نہیں پہنچی ہے آواران میں میں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی ملاقات کی تھی اور ان کو صورتحال سے آگاہ کیا تھا ہمیں وزیراعلیٰ کی کوششوں اور نیت پر کوئی شک نہیں ہے مگر زلزلہ زدگان کی تاحال امداد سے مرحوم ہیں بہت سے علاقوں میں تاحال امدادی ٹیمیں نہیں پہنچی ہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے زخمیوں کو آواران تک نہیں پہنچا پارہے شدید زخمیوں کو کراچی لے جایا جارہا ہے ان میں سے اکثر راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں سول ہسپتال آواران کا میں نے دورہ وہاں پر آرتھوپیڈک سرجن پیتھالوجی اور ایکسرے سمیت ادویات کی کمی ہے میں اپنے ساتھ جو ادویات لے کر گیا تھا وہ ہم نے وہاں پر تقسیم کر دیں مگر وہاں پر اب بھی ادویات کی شدید ضرورت ہے ڈھل پیدی لباچ  کولوا ڈنڈار سمیت دیگر علاقوں میں زیادہ حالات خراب ہیں انہوں نے کہا کہ جب میں نے مشکے جانے کی کوشش کی تو بتایا گیا کہ وہاں نہ جائیں وہاں صورتحال زیادہ خراب ہے اور امن کی وامان کی صورتحال بھی بہتر نہیں ہے تاہم میں تمام سر صورتحال کے باوجود مشکے گیا وہاں پہلا بڑا گاؤں منگولی تھا جو مکمل طورپر تباہ ہوچکا تھا بوجک اور نوکجو بھی مکمل طورپر تباہی کا منظر پیش کررہے تھے ہم اس موقع پر سیاست نہیں کرنا چاہتے مگر حالت یہ ہے کہ مشکے کا ہیڈکوارٹر گجر جس کی آبادی 50 ہزار سے زیادہ ہے وہاں پر کوئی عمارت نہیں بچی بازار تباہ ہو چکا ہے اور اب تک وہاں پر کوئی سرکاری ٹیم نہیں پہنچی متاثرین نے مجھے بتایا کہ میں امداد لیکر پہنچنے والا پہلا آدمی ہوں انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حکومت کو صورتحال سے آگاہ کرنا ہے اور اسے بتانا ہے کہ اگر مزید تاخیر کی گئی تو زیادہ نقصانات ہونگے کیونکہ لوگوں کے پاس راشن پینے کا پانی خیمے اور دیگر اشیاء کا فقدان انہوں نے کہا کہ اب تک علاقے سے ملبہ ہٹانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں حکومت فوری طورپر علاقے میں بلڈوزر بھیجیں اور تمام ملبہ ہٹائیں انہوں نے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق 4 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اگر ان کو حکومت امداد دے تو اس کے 4 ارب روپے کی ضرورت ہوگی جبکہ بحالی کیلئے 10 ارب روپے چاہئیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے اندازے کے مطابق مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے کہیں زیادہ ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت عالمی اداروں اور دیگر ممالک سے امداد کی اپیل کرے ۔