کوئٹہ (آن لائن)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے قیامت خیز زلزلہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں قوموں پر اس طرح کا عذاب نازل ہوتا ہے تو لوگ جنگ بندی کرلیتے ہیں ہم نے یہاں بھی بلوچ مسلح تنظیموں سے جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ متاثرین کی بہتر امداد ہو سکے لیکن اس کا مثبت اور قابل ذکر جواب نہیں ملا ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 24 ستمبر اور 27 ستمبر کو آنیوالے زلزلہ نے بہت بڑے پیمانے پر تباہی مچائی آواران مشکے گشکور مالار اور گرد ونواح میں نقصانات ہوئے جبکہ کیچ کی یونین کونسل ڈنڈار میں نقصان ہوا تاہم فوری طورپر ضلعی انتظامیہ کے توسط سے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جس میں انسانی جانوں کو بچانے کی حتیٰ الوسع کوشش کی گئی ہم نے آواران میں درپیش مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے بلوچ مسلح تنظیم سے اپیل بھی کی کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ بننے کی بجائے تعاون کرے تاکہ زلزلہ متاثرین کی بہتر امداد ہو سکے دنیا میں اگر قوموں پر اس طرح کا عذاب نازل ہوتا ہے تو اس صورت میں جنگ بندی ہوتی ہے اور متاثرین کی امداد کیلئے مل جل کر کام کیا جاتا ہے لیکن افسوس یہاں ایسا نہیں ہوا ہماری کوششوں کے باوجود جنگ بندی نہیں کی گئی بلکہ ہمارے لئے مشکلات پیدا کرنے کی کوششیں کی جاتی رہیں جہاں تک امدادی سرگرمیوں میں فرنٹیئر کور کے شامل ہونے کی بات ہے تو ایف سی کے بغیر امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنا انتہائی مشکل تھا اور ایف سی صرف سیکورٹی کی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے باقی ضلعی انتظامیہ کے توسط سے متاثرین کی امداد کی جارہی ہے میں نے ذاتی طورپر بھی بلوچ مسلح تنظیموں سے اپیل کی کہ اس وقت ہمارے اپنے لوگ مشکل میں ہیں ہمیں ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے اور میں خود وہاں آواران میں رہا لوگوں سے ملا اور مختلف متاثرین علاقوں میں جاکر صورتحال کا جائزہ لیا اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس پورے عمل کی نہ صرف نگرانی کررہی ہے بلکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ متاثرین کی امداد کے عمل کو شفاف بنایا جائے یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو خود میری سربراہی میں ہوگی اور اس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندے شامل ہونگے تاکہ متاثرین کی امداد کے عمل کو شفاف بنایا جائے اور ان کی حتیٰ الوسع امداد کی جائے میڈیا پر آنیوالی چند ایک رپورٹس حقائق کے منافی ہیں ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں تک ہماری رسائی نہیں ہوئی دشوار گزار راستوں کی وجہ سے تاخیر ضرور ہوئی ہے لیکن تقریباً ہر جگہ پہنچیں گے متاثرین کی امداد کی ہے زخمیوں کو نہ صرف وہاں طبی امداد دی جارہی ہے بلکہ متعدد زخمیوں کو کراچی و دیگر شہریوں کی طرف منتقل کیا گیا ہے ہم پر تنقید ضرور کی جائے لیکن یہ بھی بتایا جائے کہ 10 سال قبل وہاں کوئی حکومتی رٹ نہیں تھی ہم نے وہاں حکومتی رٹ بھی قائم کرنے کی کوشش کی اورمصیبت اور مشکل گھڑی میں لوگوں کی امداد بھی کررہے ہیں آواران بہت بڑا اور انتہائی پسماندہ ڈسٹرکٹ ہے جہاں روڈ اور کمیونیکیشن کا کوئی موثر نظام نہیں جس کی وجہ سے عداد و شمار مکمل نہیں کئے جاسکے تاہم ہماری حتیٰ الوسع کوشش ہے کہ آواران اور کیچ سمیت بلوچستان میں ہونیوالے حالیہ زلزلہ میں جانی و مالی نقصانات سے متعلق اعداد وشمار اکٹھے کریں انہوں نے کہا کہ جتنی بڑی تباہی ہوئی ہے اس پر قابو پانا حکومت کے بس کی بات نہیں ہماری خواہش ہے کہ ہم عالمی اداروں کیساتھ ملکر متاثرین کی امداد اور بحالی کے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں اور ہم نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمیں امداد رقم دینے کے بجائے متاثرہ علاقوں میں ازسرنو مکانات کی تعمیرمیں مدد کرے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری لندن میں کسی ناراض بلوچ قوم پرست سے ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی میں کسی سے مذاکرات کرنے کیلئے گیا تھا البتہ یہ ہماری سیاسی جدوجہد کا مقصد اور محور رہا ہے کہ معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرتے ہوئے ناراض قوتوں کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے اور ہماری خواہش بھی ہے لیکن اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی جس میں سیاسی و جمہوری جماعتیں قبائلی عمائدین سردار نواب سب مل بیٹھ کر فیصلہ کریں گے اور اس کی روشنی میں ہم ناراض قوتوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے قائل کریں گے کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اعتراف کیا کہ اگر آج بلوچستان میں کابینہ موجود ہوتی تو ہماری مشکلات کسی حد تک کم ہوتی اور ہم اس بحرانی کیفیت میں بہتر کردار ادا کرسکتے تاہم کوشش ہے کہ جلد سے جلد کابینہ کی توسیع کا مسئلہ بھی حل کرلیں انہوں نے کہا کہ بہت سے اداروں نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں مکانات کی تعمیر سے متعلق تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ہماری کوشش ہے کہ ان سے اپنے لوگوں کیلئے زلزلہ پروف مکانات تعمیر کرائیں اور پارلیمانی کمیٹی کے توسط سے ہم ازسرنو تعمیر کا کام کریں گے اور اس سلسلہ میں انٹرنیشنل کمیونٹی سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہماری مدد کرے۔ دریں اثناء بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کی امداد وبحالی کے عمل کو شفاف بنانے اور متاثرین تک امداد کی رسائی کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ متا ثرہ علاقوں میں امن وامان کا حقیقی مسئلہ موجود تھا تاہم مزاحمت کاروں کی مقامی قیادت سے بات کی گئی کہ وہ ریلیف کے کاموں میں رکاوٹ نہ ڈالیں امدادی سامان فروخت کرنے والوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جمعرات کے روز ارکان بلوچستان اسمبلی کو حالیہ زلزلہ اور اس سے متاثرہ افراد کی امداد کیلئے اب تک کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں بریفنگ کے موقع پر کیا،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی اپنی حکومت ہے ہم اپنے لوگوں کو ٹرپتا دیکھ کر الگ تھلگ نہیں رہ سکتے، زلزلہ متاثرین کی امداد ، بحالی اور آبادکاری کے پورے عمل میں شفافیت اور تمام مستحق افراد تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں متاثرین کی مکمل بحالی تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے زلزلہ سے متاثرہ افراد کی بحالی کے کام کی نگرانی کے لئے جلد پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کو شامل کیا جائے گا، کمیٹی کے قیام سے بحالی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار آج انہوں نے پی ڈی ایم اے کی جانب سے ارکان صوبائی اسمبلی کو بریفنگ کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ متاثرہ افراد کو ہرممکن امداد فراہم کی جائے۔ زلزلہ کے فوراً بعد یہ کام شروع کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت مختلف محکموں کے سیکریٹریز آواران میں موجود رہے ۔ اس کے علاوہ پنجاب وسندھ کے وزراء اعلیٰ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر، دوصوبائی وزراء اور پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور امداد فراہم کی اور مزید امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کی جانب سے ہمیں ایک ہیلی کاپٹر فراہم کیا گیا۔ فوج، فرنٹیئر کور اور انتظامیہ نے فوری کاروائیاں شروع کرتے ہوئے لوگوں کو ریلیف دی اور وہ مسلسل اس کام میں مصروف ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ علاقے کے رکن اسمبلی ڈپٹی اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو نے انتہائی جراء ت مندی سے وہاں موجود رہ کر ایک مثال قائم کی۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ ہم سب کااجتماعی مسئلہ ہے حکومت جو کچھ کرسکتی تھی اس نے حتی الوسع کیا اور کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے اراکین اسمبلی کو بریفنگ دینے کا مقصد زلزلہ زدگان کی امدادوبحالی کے سلسلے میں اعدادوشمار ودیگر معلومات فراہم کرنا تھا اور حکومت کے اقدامات سے آگاہ کرنا تھا تاکہ ان کی نگرانی میں بحالی کا کام بہتر انداز میں شفاف طریقے سے ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے زلزلہ کے بعد فوری کاروائی کرتے ہوئے متاثرین میں خیمے، ادویات اور اشیاء خوردونوش فراہم کرنا شروع کردیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایرا کے چیئرمین نے علاقے کا دورہ کیا اور لوگوں کے لئے گھر بناکر دینے کا اعلان کیا اس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے ہرمتاثرہ خاندان کے لئے دو دو لاکھ دینے کا اعلان کیا۔ لندن میں ان سے اے آر وائی کے مالک حاجی عبدالرزاق نے ملاقات میں ہرممکن امدادی یقین دہانی کرائی اس کے علاوہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری محمد یاسین نے وزیر اوقاف افضل شاہد کے ہمراہ مجھ سے ملاقات کرکے حکومت آزادکشمیر کی جانب سے چار کروڑ روپے کا امدادی چیک دیا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کراچی میں زخمیوں کی دیکھ بھال طاہر بزنجو اور ڈاکٹر حسین کررہے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اپوزیشن اور میڈیا کی تنقید کا خیرمقدم کریں گے بشرطیکہ وہ ہماری رہنمائی کریں۔ قبل ازیں پی ڈی ایم بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل حافظ عبدالباسط نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 24اور 28ستمبر کے زلزلہ سے کیچ کی ایک تحصیل اور خاران کی تین تحصیلیں متاثر ہوئیں جس سے محتاط اندازے کے مطابق 37ہزار خاندان اور ایک لاکھ 85ہزار افراد متاثر ہوئے ۔ ان علاقوں مین زلزلے سے 371افراد کی ہلاکت ہوئی اور 765افراد زخمی ہوئے۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے اب تک زلزلہ زدگان کی امداد اوردیگر مدات کے لئے 40کروڑ روپے کی رقم جاری کی جاچکی ہے اور اب تک خوراک/راشن کے 14922بیگز، 13105ٹینٹ، 6625کمبل، 3000چٹائیاں، 5300مچھر دانیاں، 50کاٹن فرسٹ ایڈ کٹس اور دیگر ضروری سازوسامان زلزلہ ردہ علاقوں میں بجھوایا جاچکا ہے اور اب تک کوئٹہ اور بیلہ سے 111ٹرک بھجوائے جاچکے ہیں۔ افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے ئے قرب وجوار کے اضلاع سے افسران کو بھیجا گیا تاکہ وہ ریلیف کو تیز کرنے میں مدد فراہم کرسکیں۔ اسپیکر بلوچستان میرجان محمد جمالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری روایت رہی ہے کہ بلوچستان میں آنے والے قدرتی آفات اور دیگر معاملات کے بارے میں ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی یہ کوشش قابل تعریف ہے ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال ، ارکان اسمبلی مجیب الرحمن محمد حسنی، رقیہ ہاشمی، ثمینہ خان، ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ، یاسمین لہڑی، شاہدہ رؤف، سرفراز بگٹی، غلام دستگیر بادینی، عبیداللہ بابت، سردار عبدالرحمن کھیتران، پرنس احمدعلی، منظور کاکڑ، نواب ایاز خان جوگیزئی، انجینئر زمرک خان، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سردار رضا محمد بڑیچ ور دیگر اراکین نے اظہار خیال کیا اور زلزلہ زدگان کی امدادوبحالی کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اپوزیشن ارکان سردار عبدالرحمن کھیتران اور انجینئر زمرک خان نے کہا کہ یہ وقت حکومت پر تنقید کا نہیں ہمیں مل جل کر زلزلہ زدگان کی امداد میں حصہ لینا چاہئے۔