کوئٹہ )پ ر(بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں آواران ، مشکے سمیت دور دراز علاقوں میں کئی روز گزر جانے کے باوجود امدادی ٹیموں کے نہ پہنچانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امدادی کارروائیوں کا دعویٰ محاذ لفظوں کا گورک دھندا اور فوٹو سیشن تک ہی محدود ہے زلزلہ سے متاثرہ غیور بلوچ بھوک سے نڈھال اور نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں حکومتی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیاں سردمہری کا شکار ہیں دعوے تو بلند و بالا کئے جا رہے ہیں لیکن عملاً آواران ، مشکے سمیت دیگر علاقوں میں ہزاروں خاندانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ایک طرف تو متاثرین کے پیاروں کی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمی افراد موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا ہیں حکمرانوں کی ناقص پالیسیاں کی وجہ سے امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں بڑھتی جا رہی ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی جذبے سے سرشار سماجی تنظیمیں چاہے ملکی ہوں یا بین الاقوامی انہیں بغیر کسی رکاوٹ کے وہاں کے غیور عوام کی خدمت کا موقع فراہم کیا جائے صلاحیتوں کا فقدان ہونے کی وجہ سے حالات مزید گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں مختلف امراض بھی جنم لے رہے ہیں فاقہ کشی کی جانب عوام کو دھکیلا جا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی اس مشکل گھڑی میں اپنی قومی ، اخلاقی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور پارٹی کے سماجی ادارہ دردوار کے حوالے سے اشیاء خوردونوش ، ادویات و دیگر سامان کیچ ، کراچی سمیت دیگر علاقوں سے متاثرہ علاقوں کو بھجوائی گئی ہیں پارٹی کے تمام اضلاع کے کارکن اور عوام اپنے اپنے بساط کے مطابق بنیادی ضروریات کی اشیاء دردوار کے کیمپوں میں جمع کرا رہے ہیں محدود وسائل کے باوجود پارٹی کی قیادت اور کارکنان اپنے بلوچ بھائیوں کے مدد کیلئے کمربستہ ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد تمام شعبوں میں حکمرانوں کی عدم دلچسپی ، چپقلش ، پرکشش وزارتوں کا حصول ، ذاتی مفادات ہی دکھائی دے رہاہے گزشتہ چار ، پانچ ماہ سے عوام مزید بدحالی ، مشکلات اور معاشی طور پر مزید پسماندگی کی جانب جا رہے ہیں تمام طبقات سراپا احتجاج ہیں بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر زلزلہ متاثرین کی مدد کیلئے اقدام شروع کئے جائیں اور بلاتاخیر تمام علاقوں میں یکساں بنیادوں پر امدادی کارروائیاں کی جائیں صرف الفاظ کی حد تک نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے آرگنائزر اختر حسین لانگو ،ڈپٹی آرگنائزر غلام نبی مری ، ممبران آرگنائزنگ کمیٹی موسیٰ بلوچ ، ملک عبدالمجید کاکڑ ، یونس بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، احمد نواز بلوچ ، آغا شاہ خالد دلسوز ، حاجی محمد ابراہیم پرکانی ،حاجی فاروق شاہوانی ، ملک مصطفی قمبرانی نے اپنے مشترکہ بیان میں واسا انتظامیہ کے عوام دشمن ناروا سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی ناقص غلط پالیسیوں کے نتیجے میں کوئٹہ کے شہر پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں واسا نے مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کیلئے لائنیں بچھائی ہیں مگر وہاں کے مکین اس اکیسویں صدی میں بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ایک طرف انتظامیہ کی ناروا پالیسیوں کے شکار ہیں تو دوسری طرف ٹینکی مافیا نے غریب عوام کی زندگیوں کو اجیرن کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے قدیم ترین علاقے میر کالونی بی بی زیارت ، کلی جدید میاں خان ، بڑاو ، کلی میر غلام رسول مینگل سریاب کسٹم ، کلی بنگلزئی سبزل روڈ نزد گولی مار چوک ، کلی ملک جان خان بنگلزئی سبزل روڈ کے مکین گزشتہ کئی عرصہ سے پانی کے حصول کیلئے سراپا احتجاج ہیں مگر انتظامیہ مکمل طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ بلوچستان کے دارالحکومت کے مکین اس جدید دور میں بھی پانی کے حصول کیلئے احتجاج کرتے ہوئے حکمرانوں سے پانی طلب کرنے میں مصروف عمل ہیں یہ حکومت وقت اور انتظامیہ کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرے اگر کوئی حکومت یا انتظامیہ اپنے شہریوں کو پانی جیسے نعمت کی فراہمی میں ناکام ہو تو انہیں اقتدار کی کرسیوں پر براجمان رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا انہوں نے کہا کہ کمر توڑ مہنگائی کے شکار عوام دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں تو دوسری طرف وہ ٹینکر مافیا کے ظلم کے شکار ہیں اور مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ بہت سے علاقوں کے مکین دور دراز علاقوں سے کندھوں پر پانی لانے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی کوئٹہ کے شہریوں کو حکمرانوں کے ناروا پالیسیوں کا شکار نہیں ہونے دیں گے اور ہر فورم پر عوام کے بنیادی حقوق کیلئے موثر انداز میں آواز بلند کرتے ہوئے جدوجہد کریں گے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے انہوں نے واسا انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کوئٹہ کے شہریوں کو فوری طور پر پینے کا پانی فراہمی یقینی بنائے ورنہ بی این پی کوئٹہ کی سطح پر احتجاج کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گی ۔