|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2013

Quetta1کوئٹہ228اندرون بلوچستان(اسٹاف رپورٹر228نمائندگان) عام انتخابات کی طرح بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں قوم پرست جماعتوں نے میدان مار لیا۔ بلوچ علاقوں میں نیشنل پارٹی جبکہ کوئٹہ سمیت پشتون علاقوں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی ، مسلم لیگ ن،بلوچستان نیشنل پار ٹی مینگل اورجمعیت علمائے اسلام (ف) بھی کئی نشستوں پر کامیاب رہیں۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو برتری حاصل رہی۔ہرنائی میں عوامی اتحاد کے دھرنے کے باعث انتخاب نہ ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی سات ہزار ایک سو نوے نشستوں میں سے پچیس سو سے زائد نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے جبکہ اکتالیس سو بلدیاتی نشستوں پر انتخاب ہوا ۔ منتخب کرنے کیلئے سردی میں پرجوش عوام کی لمبی لمبی لائنز نظر آئیں، ووٹوں کی گنتی اور بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پولنگ کے دوران کہیں جعلی ووٹ ڈالنے پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ توکہیں پولنگ کے عمل میں خلل بھی پڑا۔ ضلع ہرنائی میں تو پولنگ ملتوی ہی کردی گئی۔ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8بجے شروع ہوئی جوبغیرکسی وقفے کے شام 5بجے تک جاری رہی۔ اس دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ بلدیاتی انتخابات میں لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ کئی پولنگ اسٹیشنوں پر عملے کے تاخیر سے پہنچنے کی شکایات ملیں تو کہیں پولنگ کا سامان نہیں پہنچ سکا۔ چند مقامات پر ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے۔شام پانچ بجے کے بعد گنتی کا عمل شروع ہوا جو رات گئے تک جاری رہا۔ کوئٹہ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کی 58 نشستوں میں سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو لگ بھگ بیس نشستوں پر کامیابی ملی۔ چھ پر مسلم لیگ ن ، چار پر بی این پی مینگل، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، تین پر تحریک انصاف ،تین پر جمعیت نظریاتی کو کامیابی ملی۔ جبکہ درجن سے زائد نشستوں پر آزاد امیدواروں کو کامیابی ملی۔ پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ ، ژوب اورلورالائی میں بھی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔ دوسرے نمبر پر جمعیت علمائے اسلام رہی ۔ زیارت، موسیٰ خیل میں بھی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام میں کاٹنے کا مقابلہ ہوا۔ بارکھان میں جمعیت علمائے اسلام کو برتری حاصل رہی۔ صوبے کے بلوچ علاقوں میں بلوچ قوم پرست جماعتوں نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور جمعیت علمائے اسلام کامیاب جماعتیں رہیں۔ کیچ، مستونگ اورپنجگور میں نیشنل پارٹی کو برتری حاصل ہوئی ۔قلات میں بی این پی مینگل اور جے یو آئی کا اتحاد کامیاب رہا ۔ گوادر میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کو کامیابی ملی ۔جبکہ خضدار میں پانچ جماعتی اتحاد کا میابی حاصل ہوئی تاہم انفرادی طور پر کامیاب جماعت رہی۔ لسبیلہ ، نصیرآباد، جعفرآباد، صحبت پور میں مسلم لیگ ن سب سے کامیاب جماعت رہی۔جبکہ بولان میں رند پینل اور کچھی پینل ، جھل مگسی میں مگسی پینل ،لہڑی میں ڈومکی گروپ کو کامیابی ملی۔ ڈیرہ بگٹی میں آزاد امیدوار اور مسلم لیگ ن ، کوہلو میں آزاد امیدواروں کو کامیابی ملی۔خاران میں ق لیگ سرفہرست رہی۔ مستونگ میں ڈسٹرکٹ کونسل کی 20 نشستوں پر نیشنل پارٹی کے 11 امیدوار کامیاب ہوئے 7آزاد امیدوار، جے یو آئی، بی این پی ایک ایک نشست پر کامیاب ہوئی جبکہ میونسپل کمیٹی کے 23 میں سے 13 وارڈز پر نیشنل پارٹی کامیاب ہوئی۔سات وارڈز پر آزاد امیدوار، جمعیت اور بی این پی ایک ایک نشست پر کامیاب ہوئی۔کوئٹہ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کی نشستوں کے غیر سرکاری اور غیر نتائج کچھ اس طرح ہے ۔ وارڈ نمبر 1پر آزاد امیدوار محمد حسین پر وارڈ نمبر 2پر آزاد امیدوار فرحان علی خلجی 505 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ وارڈ نمبر 3پر مسلم لیگ ن کے اسلم رند 552 ووٹ لیکر ، وارڈ نمبر چار پر آزاد امیدوار سرور بازئی ،وارڈ نمبر 5پر مسلم لیگ ن کے نسیم الرحمان مرد میدان بنے۔ وارڈ نمبر 6پر آزاد امیدوار محمد سلیم کو کامی بی ملی۔ وارڈ نمبر 7پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر نائل ، وارڈ نمبر 8پر مسلم لیگ ن کے عبدالرشید بٹ ، وارڈ نمبر 9پر آزاد امیدوار محمد مہدی ، وارڈ نمبر 10پر آزاد امیدوار عباس علی ، وارڈ نمبر 12پر آزاد امیدار آیت اللہ غلزئی ، وارڈ نمبر 13پر مسلم لیگ ن کے نثار شاہ کامیاب، وارڈ نمبر 14پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بوستان علی ، وارڈ نمبر 15پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رضا وکیل ، وارڈ نمبر 16پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرزا حسین کامیاب، وارڈ نمبر 17 سے آزاد امیدوار عنایت اللہ کاسی ، وارڈ نمبر 18پر آزاد امیدوار اللہ داد خان ، وارڈ نمبر 19 پشتونخوا میپ کے حاجی عمر قریش ، وارڈ نمبر 20پر پشتونخوامیپ کے روزی خان کاکڑ کامیاب، وارڈ نمبر 21پر پشتونخوا میپ کے حاجی عبدالسلام بڑیچ ، وارڈ نمبر 22پر پشتونخوا میپ کے حاجی فخر الدین ، وارڈ نمبر 23پر پشتونخوا میپ کے حبیب اللہ بڑیچ ، وارڈ نمبر 24 پر آزاد امیدوار ملک عبدالمنان کاکڑ ، وارڈ نمبر 25پر مسلم لیگ ن عبدالرحیم کاکڑ ، وارڈ نمبر 26پر مسلم لیگ ن کے محمد یونس لہڑی ، وارڈ نمبر 28پر آزاد امیدوار غفار رند ، وارڈ نمبر 29پر بی این پی مینگل محمد جمال لانگو 310 ووٹ لیکر ، وارڈ نمبر 30پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا ادریس بڑیچ 550 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ وارڈ نمبر 32پر تحریک انصاف کے عبدالرؤف بڑیچ ،وارڈ نمبر 33پر آزاد امیدوار عابد لہڑی 450 ووٹ لیکر ، وارڈ نمبر 34پر تحریک انصاف کے عبدالحنان بڑیچ کو کامیابی ملی ۔ وارڈ نمبر 35پر تحریک انصاف کے خدا بخش لہڑی ، وارڈ نمبر 36پر پیپلز پارٹی کے نور الدین کاکڑ ، وارڈ نمبر 37پر پشتونخوا میپ کے صلاح الدین اچکزئی ، وارڈ نمبر 39پر پشتونخوا میپ کے رحمت اللہ ، وارڈ نمبر 41پر جے یو آئی کے مولانا محمد ایوب ، وارڈ نمبر 42پر پشتونخوا میپ کے کریم خان 510 ووٹ لیکر ، وارڈ نمبر 43پر پشتونخوا میپ کے عبدالمنان ترین ، وارڈ نمبر 46پر آزاد امیدوار احسان اللہ کاکڑ ، وارڈ نمبر 48پر پشتونخوا میپ ملک شاہد کاسی کامیاب، وارڈ نمبر 49 سے پشتونخوا میپ کے ماسٹر خان محمد، وارڈ نمبر 51پر جمعیت نظریاتی عبدالکبیر آغا ، وارڈ نمبر 53پر پشتونخوا میپ شاہ ولی ، وارڈ نمبر 57پر بی این پی مینگل کے ملک نصیر قمبرانی 933 ووٹ لیکر ،وارڈ نمبر 55پر نیشنل پارٹی کے غفار قمبرانی کامیاب،وارڈ نمبر 45پر جمعیت نظریاتی کے قہار خان کامیاب ہوئے۔ وارڈ نمبر 44پر جمعیت نظریاتی کے فاروق لانگو ،وارڈ نمبر 52پر پشتونخوا میپ کے اختر حسین خروٹی کامیاب ہوا۔وارڈ نمبر 47پر پشتونخوا میپ کے نیاز محمد بڑیچ موارڈ نمبر 56پر بی این پی مینگل کے مجیب الرحمان کو کامیابی ملی۔ ادھر خاران میں میونسپل کمیٹی کی 16 نشستوں میں دس پر آزاد امیدوار، چار ق لیگ ، ایک ایک پر بی این پی ، مسلم لیگ ن پر کامیاب ہوئی۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی 8 نشستوں میں 4 پر ق لیگ ، 3مسلم لیگ ن 3 ایک نیشنل پارٹی ، ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔ بولان کی ڈسٹرکٹ کونسل کی انیس نشستوں میں سے گیارہ پر رند پینل اور پانچ پر عاصم کرد گیلو گروپ ، دو نشستوں پر آزاد امیدوار ہوئے۔ ایک نشست کا نتیجہ اب تک سامنے آیا۔ میونسپل کمیٹی مچھ کی 14 نشستوں میں 8 پر کچھی پینل کامیاب ہوا ،چار نشستوں رند پینل کے امیدوار جبکہ ایک پر نیشنل پارٹی کا امیدوار کامیاب ہوا۔ میونسپل کمیٹی ڈھاڈر کی دس نشستوں پر رند پینل نے کلین سویپ کیا اور تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ جعفرآباد کی ڈسٹرکٹ کونسل کی 38 نشستوں میں سے 25 پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جن میں اکثریت مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتے ہیں۔ باقی نشستوں پر بھی ن لیگ کو برتری حاصل ہے۔ جعفرآباد کی میونسپل کمیٹی ڈیرہ الہٰ یار کی 24 نشستوں پر 20 پر مسلم لیگ ن ، 2 پر آزاد اور ایک پر جماعت اسلامی کو کامیابی ملی۔ ضلع صحبت پور میں مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی اٹھارہ میں سے گیارہ پر مسلم لیگ ن ، چار پر نیشنل پارٹی ، تین آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ جبکہ میونسپل کمیٹی کی 6 نشستوں پر تین مسلم لیگ ن ، دو نیشنل پارٹی اور ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ ضلع لہڑی میں ڈسٹرکٹ کونسل کی دس نشستوں میں سے چھ ڈومکی گروپ ، تین نیشنل پارٹی ، ایک پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔ لہڑی کی تحصیل بھاگ میں قائم میونسپل کمیٹی کی دس وارڈز میں سے چھ عوام ہمدرد پینل ، چار عوام دوست پینل نے جیتی۔ جھل مگسی میں سابق گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کے حامی امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ضلع کی ڈسٹرکٹ کونسل کی بارہ نشستوں میں دس پر مگسی پینل اور دو نشستوں پر رند گروپ کو کامیابی ملی ہے۔ میونسپل کمیٹی گنداواہ کے سات وارڈز پر چار پر مگسی گروپ اور تین وارڈز پر رند پینل کو کامیابی ملی۔ نصیرآباد کی ڈسٹرکٹ کونسل کی اکتیس نشستوں میں سے پندرہ پر مسلم لیگ ن ، نیشنل پارٹی تین ، ایک جاموٹ قومی موومنٹ اور ایک پر پیپلز پارٹی کو کامیابی ملی۔ گیارہ نشستوں پر آزاد امیدواروں نے میدان مارا۔ نصیرآباد کی تحصیل ڈیرہ مراد جمالی کی میونسپل کمیٹی میں انیس نشستوں پر پیپلز پارٹی، ڈومکی گروپ پر مشتمل عوام دوست پینل نے گیارہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ تین نشستوں پر ترقی پسند پینل نے میدان مارا۔ دو نشستوں پر آزاد امیدواروں اور ایک پر مسلم لیگ ن اور ایک پر جمعیت علمائے اسلام کو کامیابی ملی۔ تاہم میونسپل کمیٹی کی نشستوں پر واضح برتری حاصل کرنے کے باوجود عوام دوست پینل کا سربراہ سکندر خان عمرانی خود اپنی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔ خضدار میں مجموعی طور پر پانچ جماعتی اتحاد کو برتری حاصل ہے۔ اتحاد میں بی این پی مینگل، بی این پی عوامی، جمعیت علمائے اسلام ، مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی شامل ہے۔ خضدار میونسپل کارپوریشن کے 31 وارڈز میں سے بارہ نشستوں پر نیشنل پارٹی ، چھ نشستوں پر مسلم لیگ ن ، پانچ پر جمعیت علمائے اسلام ف کامیاب ہوگئی۔ چار نشستوں پر پر بی این پی مینگل، تین نشستوں پر آزاد اور دو نشستوں پر پر بی این پی عوامی کو کامیابی ملی۔۔ چھ امیدوار پہلے ہی مقابلہ منتخب ہوئے تھے۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی چالیس نشستوں پر نیشنل پارٹی کو برتری حاصل ہے۔ دوسرے نمبر پر بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل ہے۔ یاد رہے کہ 17 نشستوں پر پہلے بلامقابلہ انتخاب ہوا تھا۔میونسپل کمیٹی کرخ کی 3 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ میونسپل کمیٹی زہری کی 10 نشستوں پر مسلم لیگ ن کو برتری جبکہ میونسپل کمیٹی وڈھ کی 20 نشستوں پر بلوچستان نیشنل پارٹی جبکہ میونسپل کمیٹی نال کی بارہ نشستوں پر نیشنل پارٹی نے کلین سویپ کیا ہے۔ژوب میں بھی بلدیاتی انتخاب کے غیرحتمی اورغیرسرکاری نتائج کے مطابق سٹی کے تینتیس وارڈزمیں قوم پرست جماعت پشتونخواملی عوامی پارٹی اٹھارہ کامیاب امیدواروں کیساتھ پہلے نمبرپر،اے این پی اورجمعیت نظریاتی ایک ایک،مسلم لیگ (ق) تین،رورل میں بھی مسلم لیگ (ق)کے زیادہ امیدوارکامیاب،جمعیت علماء اسلام (ف) تیسرے نمبرپرہے۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیدوارعبدالرزاق مندوخیل،نورمحمدصافی ،پشتونخوامیپ کے برملاخان برمول،حاجی سلطان ناصر،جمعیت نظریاتی کے نادرشاہ ،آزادامیدوارمیرعلی خیل یونین حاجی خدائیدادمندوخیل بھی جیت گئے۔جبکہ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنماء عبدالستارکاکڑہارگئے۔مسلم لیگ(ن) آزادمٹھاخان کاکڑپینل سٹی کونسل میں ایک نشست بھی نہ جیت سکا۔میونسپل کمیٹی قلات کے 19نشستوں میں سے آٹھ نشستیں بی این پی مینگل اور جے یو آئی (ف ) اتحاد نے جیت لی نیشنل پارٹی نے چار جے یو آئی نظریاتی نے بھی چار سنی تحریک نے ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی جبکہ ایک پر ووٹنگ ملتوی کردی گئی۔ میونسپل کمیٹی قلات کے 19نشستوں میں سے چار پر پہلے ہی امیدوار کامیاب ہوگئے تھے جن میں وارڈ ہندو محلہ سے جے یو آئی نظریاتی کے عبدالصمد وارڈ خیل سے غلام فاروق غریب آباد کندہ اور سے میر احمد خان مینگل آزاد وارڈ عالیزئی ڈوڈکی سے بی این پی مینگل کے ارباب شعیب دہوار شامل تھے جبکہ الیکشن کے روز ہی وارڈ مینگل آباد کوہنگ سے بی این پی مینگل کے امیدوار جمیل احمد کی انتخابی نشان بیلٹ پییر پر نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ ملتوی کی گئی وارڈ شادی زئی سے جے یو آئی بی این پی کے حمایت یافتہ امیدوار رئیس منیر احمد دہوار وارڈ اوشہرخیل سے فرید مصطفےٰ سے وارڈ مغلزئی ون سے ملک عزیز مغل مغلزئی ٹو سے نذر محمد دہوار وارڈ بابو سے عبدالعلیم مینگل نے کامیابی حاصل کی جن میں ارباب شعیب دہوار غلام فاروق مینگل عبدالعلیم مینگل نذر محمد دہوار ملک عبدالعزیز مغل کا تعلق بی این پی سے ہے فیض محمد فرید مصطفےٰ کا تعلق جمعیت علماء اسلام ( ف ) سے ہے وارڈ خاران سے نیشنل پارٹی کے محمد نواز شاہوانی وارڈ رودینی کوہنگ سے نیشنل پارٹی کے علی احمد رودینی وارڈ سے نیشنل پارٹی کے مجیب الرحمن قمبرانی وارڈ پس شہر سے نیشنل پارٹی کے عارف لانگو وارڈ شاہی بازار سے جے یو آئی نظریاتی کے آغا فضل الرحمن شاہ وارڈ چشمہ سے جے یو آئی نظریاتی کے محمد حیات وارڈ ہندو محلہ سے عبدالصمد وارڈ خیل سے جے یو آئی نظریاتی کے فاروق وارڈ پندرانی آباد سے سنی تحریک کے حافظ حبیب احمد نے کامیابی حاصل کی ہے پس شہر کے وارڈ سے نیشنل پارٹی کے عارف لانگو کی کامیابی کے حوالے سے آخری وقت تک متعتادذا طلاعات تھی ۔ضلع قلات تحصیل منگچر میں نیشنل پارٹی نے میدان مارتے ہوئے چار جماعتی اتحاد کو کلین سوئپ کر دیامشیرخزانہ میرخالد خان لانگو نے نیشنل پارٹی کی کامیابی کو عوام کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور مسائل کے حل کے حوالے سے اپنا موثر اور عملی کردار ادا کریں تاکہ بلوچستان میں امن و استحکام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیاجاسکے تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کیخلاف جمعیت علماء اسلام ‘ جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی اور کلوئی اتحاد پر مشتمل چار جماعتی اتحاد تشکیل دیا گیا لیکن بلدیاتی انتخابات میں نیشنل پارٹی نے چار جماعتی اتحاد کو کلین سوئپ کرتے ہوئے تاریخی فتح حاصل کی یونین کونسل زازئی سے میر عبداللہ خان لانگو ‘ یونین کونسل محمود گہرام سے میر کمال خان لانگو ‘ یونین کونسل زرد سے میر چاکر خان کلوئی ‘ یونین کونسل کووک سے ٹکری عبدالنبی محمد شہی ‘ یونین کونسل زرد غلام جان سے محمد اسلم لانگو ‘ یونین کونسل جوہان سے حاجی عبدالخالق بنگلزئی ‘ یونین کونسل ریگواش سے محمد اکبر لہڑی ‘یونین کونسل چھپر سے عبدالخالق لانگو ‘ یونین کونسل نیچارا سے میر منیرنیچاری کامیاب ہوگئے امیدواروں کی کامیابی کے بعد کوٹ لانگو خالق آباد منگچر میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں نیشنل پارٹی کے کارکنوں ‘ قبائلی عمائدین و معتبرین نے بڑی تعدادمیں شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رہنماء مشیر خزانہ میرخالد خان لانگو نے بلدیاتی انتخابات میں نیشنل پارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کو عوام کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کے بعد بلدیاتی انتخابات میں بھی عوام نے نیشنل پارٹی پر اپنے اعتماد کا بھرپور اظہار کرتے ہوئے ثابت کر دیا کہ عوام کی طاقت ‘ قوت اور حمایت نیشنل پارٹی کو حاصل ہے کیونکہ نیشنل پارٹی ہی نے بلوچستان کے ساحل و وسائل اور عوام کے حقوق کے حصول کے دفاع کے حوالے سے ہمیشہ سیاسی جنگ لڑی ہے اور نومنتخب بلدیاتی نمائندوں پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی بجائے ان کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے عوامی مسائل کے حل بنیادی سہولیات کی فراہمی اور علاقے کی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے اپنا موثر اور عملی کردار ادا کریں ۔لسبیلہ میں مسلم لیگ ن کے جام گروپ کو بھوتانی گروپ پر برتری حاصل رہی۔ بلدیاتی الیکشن میں اوتھل سے سابق چیئرمین ٹاؤن کمیٹی اوتھل سردار رحیم بخش برہ ،خلفیہ موسیٰ برہ،حبیب اللہ جاموٹ اور اقلیتی رہنما پرکاش کمار نے میدان مار لیا۔ پنجگور میں ڈسٹرکٹ کونسل کے کل 21نشستوں میں سے 18بلا مقابلہ دو نشستوں پر مقابلے دونوں نشست نیشنل پارٹی نے جیت لئے میونسپل کمیٹی iiتسپ کے کل 13امیدواربلا مقابلہ کامیاب تفصیلات کے مطابق پنجگور میں بلدیاتی الیکشن میں تین پارٹیوں نیشنل پارٹی بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل کے درمیان سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کے باعث ڈسٹرکٹ کونسل کے کل 21نشستوں میں سے 18بلا مقابلہ کامیاب ہوگئے ایک نشست خالی رہی جبکہ دو یونین کونسل کلگ اور سرردو کے نشست بھی نیشنل پارٹی نے جیت لئے واضح رہے کہ کلگ سے بی این پی مینگل نے پولنگ کے دن بائیکاٹ کا ااعلان کیا تھا اور اسی طرح سوردو سے بی این پی عوامی نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا میونسپل کمیٹی تسپ کے تمام 13امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے میونسپل کمیٹی ون چتکان خدا باران کے کل 26میں سے 25بلا مقابلہ منتخب ہوئے صرف تار آفس میں ایک پولنگ پر ووٹ ہوئے ۔نیشنل پارٹی کے صابر علی نے 253ووٹ حاصل کرکے یہ نشست جیت لیا اس کے مد مقابل حاجی عبدالمجید نے 8ووٹ حاصل کئے حاجی عبدالحمید کے مطابق ان پر نیشنل پارٹی کے جیالوں نے حملہ کرکے اسے زخمی کردیا جس کے باعث احتجاجاً پولنگ کو بند کرنے کے بعد بائیکاٹ کا اعلان کردیا ۔جعفرآباد کی تحصیل اوستہ محمد سے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق مئی کے 25 حلقوں سے کامیاب امیدواروں کا اعلان کر دیا گیا غیر سرکاری نتائج کے مطابق وارڈ 1 سے عارف سومرو وارڈ 2 سے حاجی خان بلال وارڈ 3 سے ابوبکر مستوئی 4 سے عامر خان جمالی5 سے زبیر خان جمالی6 سے مظفر خان جمالی7 سے سجاد احمد ابڑو8 سے عبدالجبار 9 سے سلیم احمد سومرو10 سے بختیار احمد مری11 سے سلیمان سلطان 12 سے عجاز ہیجوانی13 سے میر اسد خان جمالی14 سے اربیلا جمالی15 سے پینل پلال16 سے راشد میکان 17 سے محمد درانی18 سے فضل الہیٰ 19 سے علی گل سومرو 20 سے وزیرعلی عمرانی21 مختار احمد قادری 22 سے محبوب پلال 23 سے نیاز عمرانی 24 سے لیاقت بلیدی 25 سے کریم داد پلال کامیاب قرار پائے۔ دریں اثناء بلوچستان میں جماعتی بنیادوں پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل ہوگیا اس سلسلے میں پولنگ کا آغاز 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا ، 5 ہزار 7 سو 18 پولنگ اسٹیشنز پر 18 ہزار امیدواروں کے لئے ووٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا ، ضلع ہرنائی میں سیاسی جماعتوں کے تحفظات کے بعد انتخابات کی نئی تاریخ دینے کا الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کیا گیا جبکہ چمن کے ایک حلقہ پر مبینہ دھاندلی پر انتخابات ملتوی کرکے عملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ، قلعہ سیف اللہ میں وارڈ نمبر 4 اور 5 پر سیاسی جماعتوں اور نامزد امیدواروں کی باہمی اتفاق کے بعد خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روک دیا گیا ، کوئٹہ ، مستونگ ، پشین ، چمن سمیت دیگر اضلاع میں بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشانات نہ چھپنے اور عملے کی تاخیر سے پہنچنے کی شکایات سمیت مختلف اضلاع کے متعدد پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی جماعتوں اور مختلف اتحادوں کے کارکن ایک دوسرے سے الجھ پڑے او ربعض جگہوں پر فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو چوٹیں لگیں اور کچھ شدید زخمی بھی ہوئے ، زخمی ہونے والوں میں فنگشنل لیگ کے صوبائی صدر اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی رہنماء بھی شامل ہیں ۔ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجگور میں نیشنل پارٹی ، کوہلو میں آزاد گروپ ، سبی میں ڈومکی پینل ، پشین میں پشتونخوا میپ سمیت دیگر اضلاع میں مختلف سیاسی ، مذہبی ، قوم پرست جماعتوں اور اتحادوں کو برتری حاصل رہی ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز بلوچستان کے تمام 6 ڈویژنز کے اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے پولنگ ہوئی جو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی ۔ پولنگ شروع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے کنٹرول روم کو کوئٹہ ، پشین ، قلعہ عبداللہ ، مستونگ ، جعفرآباد ، حب ، چمن سمیت مختلف اضلاع سے بیلٹ پیپرز پر مختلف سیاسی جماعتوں کے نشانات نہ ہونے کی شکایات سمیت عملہ نہ پہنچنے کی شکایات موصول ہوئی جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی ، مذہبی ، قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں اور مختلف اتحادوں سے منسلک نامزد امیدواروں کے حامیوں کے درمیان لڑائی جھگڑوں کی اطلاعات ملی ۔ چمن ، زیارت ، کوئٹہ ، سنجاوی ، پشین ، قلعہ سیف اللہ ، خضدار ، نصیرآباد ، سبی ، حب سمیت مختلف اضلاع اور علاقوں سے سیاسی کارکنوں کے درمیان ہونے والے جھڑپوں میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی جن میں فنگشنل لیگ کے صوبائی صدر اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی رہنماء کی بھی شامل ہیں ۔ سیاسی کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے نتیجے میں بار بار پولنگ کا عمل روکا اور شروع کیا گیا ۔ سیکورٹی اہلکاروں نے بعض لوگوں کو شور شرابا کرنے ،افراتفری پھیلانے اور جھگڑا کرنے کے الزام میں حراست میں بھی لیا ۔ ہرنائی میں گزشتہ روز سے جاری سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے 23 گھنٹے تک احتجاجی دھرنے اور 6 گھنٹے تک 82 پولنگ اسٹیشنوں میں تاخیر کا صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے وہاں کی ضلعی انتظامیہ کو تبدیل کردیا اور اعلان کیا کہ وہاں انتخابات کے لئے دوبارہ پولنگ کرائی جائے گی ۔الیکشن کمشنر بلوچستان سید سلطان بایزید کے مطابق ہرنائی سمیت جن حلقوں پر انتخابات اور پولنگ ملتوی کی گئی ہے وہاں دوبارہ پولنگ ہوگی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا ۔ بلوچستان کے تمام اضلاع میں سینکڑوں امیدوار بلامقابلہ بھی منتخب ہوئے ۔ ژوب میں 18 ، خضدار میں 18 ، کوئٹہ ، پشین ، قلعہ عبداللہ ، چمن ، نصیرآباد ، جعفرآباد ، تربت ، مستونگ ، قلات ، سبی ، حب سمیت دیگر اضلاع اور علاقے شامل ہیں ۔ چمن میں مبینہ دھاندلی کے بعد ایک وارڈ پر ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے پولنگ روک دی گئی اور عملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات دیدیئے گئے ۔ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق وہاں وارڈ نمبر 4 اور پانچ پر نامزد امیدواروں کی باہمی رضا مندی کے بعد خواتین کو ووٹ سے روک دیا گیا ۔ بلدیاتی انتخابات کے لئے صو بہ بھر میں 11 ہزار 8 سو 47 پولنگ بوتھ بنا ئے گئے تھے ۔ اس موقع پر تما م اضلا ع میں پو لنگ کے مو قع پر سیکو رٹی انتظا ما ت کے لئے کوئٹہ سمیت صوبے کے 6ڈویژنز میں 54ہزار446سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات رہے جبکہ کوئٹہ ، خضدار اور گوادر میں ہیلی کاپٹرز کی فضائی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔ صو با ئی دارالحکو مت کو ئٹہ میں پو لنگ کے مو قع پر امن وامان کی صو رتحال سنبھا لنے کے لئے 15ہزار926اہلکار تعینات کردیئے گئے تھے ۔ جن میں پاک فوج کے 1225،ایف سی کے 5204 اور لیویز کے 9407اہلکار شا مل تھے ، اسی طرح سبی ڈویژن میں 7852،نصیرآباد میں 9968،قلات میں 8731،ژوب میں 6717اور مکران میں 4800اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنوں اور باہر تعینات رہے ۔ نتائج آنے کے فوراً بعد کوئٹہ شہر کے مختلف علاقے فائرنگ سے لرز اٹھے جس کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز ایکشن میں آئے اور فائرنگ کرنے والوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی تاہم اس کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا ۔ آخری اطلاعات تک غیر سیاسی وغیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجگور میں نیشنل پارٹی ، کوہلو میں آزاد گروپ ، سبی میں ڈومکی پینل ، پشین میں پشتونخوا میپ سمیت دیگر اضلاع میں مختلف سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں سمیت مختلف الائنسز اور اتحادوں کو برتری حاصل رہی۔