|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2013

imagesکوئٹہ (آن لائن ) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جمہوری استحکام کیلئے بلدیاتی اداروں کے کردار کو انتہائی مؤثر و ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکسیویں صدی کو انجوائے کرنے کی ضرورت ہے ہم کب تک جنگوں میں الجھائے رکھیں گے بلدیاتی انتخابات کے بعد بلوچستان میں امن استحکام ترقی و خوشحالی کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے میں مدد ملے گی ایران ،افغانستان اور بھارت کے ساتھ اگر تعلقات بہتر ہوجائیں اور تمام تنازعات ختم ہوجائیں تو اس کے بلوچستان کے حالات پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہونگے آزادی کے اسکول آف تھاٹ سے تعلق رکھنے والوں کو ناراض نہیں کہہ سکتا البتہ انہیں یہ دلائل سے سمجھانا ہوگا کہ جمہوریت ہی مؤثر و بہتر ہتھیار ہے اس کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان اور بلوچ عوام کے حقوق کے حصول اور دفاع کی جنگ لڑی جاسکتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو دیئے جانے والے انٹرویو کے دوران کیا ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کہیں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی اس میں کوئی عمل دخل رہا بلدیاتی انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات اپنی جگہ لیکن سیاسی و جمہوری حکومت کی خواہش کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکا آمر حکمرانوں نے اپنے مفادات کے تحفظ اور اقتدار کو تقویت دینے کیلئے بلدیاتی انتخابات کرائے جبکہ ہم عوام کی بالادستی جمہوری استحکام پر یقین رکھتے ہیں بغیر کسی حکومتی مداخلت کے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچا رہے ہیں کیونکہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور جمہوری عمل میں عوام کی شرکت جب تک نہ ہو اس وقت جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی جمہوریت استحکام میں بلدیاتی ادارہ انتہائی اہم ہے جمہوریت اور عوام کے ساتھ کمنٹ منٹ اور عوام کی بالادستی پر یقین رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے آمر ہمیشہ اپنے لئے ایسے ادارے ڈھونڈتے ہیں جو انکے آمرانہ کردار کو تحفظ فراہم کریں مجموعی طور پر اگر بلدیاتی انتخابات کو دیکھا جائے تو ٹرن آؤٹ بہت بہتر رہا اور تمام جماعتوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے بلوچستان میں امن و استحکام کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ تو ہے لیکن یہاں کثیر الجہتی مسائل ہیں ایک طرف تو امن و امان کا عام سا مسئلہ ہے دوسری طرف فرقہ واریت ،عسکریت پسندی و شدت پسندی ،قبائلی تنازعات ہیں تو یہاں مسئلہ کچھ گروہوں مسلح کرنا بھی اہم مسئلہ ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا امن و امان کی صورتحال کو مکمل طور پر بہتر تو نہیں بناسکے البتہ ماضی کی نسبت صورتحال قدرے بہترے ہے قومی شاہراہیں غیر محفوظ رہی ہیں اب اگر سو فیصد نہیں تو ایک حد تک محفوظ ضرور ہیں کرپشن گزشتہ چھ ماہ میں نہیں ہوئی جو یقیناً بہتری ہے ہم مزید بہتری کی جانب جانا چاہتے ہیں کل جماعتی کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم تمام سیاسی و جمہوری جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں اور ایک ایسا ماحول بنانا چاہتے تاکہ مذہبی مسلح گروہ ہوں یا عسکریت پسند ان کے ساتھ مسائل و معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کریں لیکن حالات آپ کے سامنے ہیں پہلے زلزلہ تباہی میں مصروف رہے پھر یوم عاشور آگیا اور اس کے بعد بلدیاتی انتخابات جس کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوسکا تاہم ہماری کمنٹ منٹ ہے ہم مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں ناراض بلوچوں کو منانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں انہیں ناراض نہیں کہوں گا آزادی کے حوالے سے اسکول آف تھاٹ موجود ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ انہیں منطق اور دلائل سے یہ باور کرانا ہوگا کہ بلوچ قوم اور بلوچستان کا مفاد اس ملک کے فریم ورک میں رہنے میں ہی ہے جمہوریت میں ہے اور اکیسویں صدی میں جمہوریت ہی وہ مؤثر و بہتر ہتھیار ہے جس کے استعمال سے حقوق کے حصول اور اس کے دفاع کی جنگ بہتر انداز میں لڑی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو بلدیاتی انتخابات میں ااواران ،پنجگور ،تربت ،تمپ ،مند ،پسنی سمیت مختلف علاقوں میں لوگو ں کو ہراساں کیا گیا لیکن یہ دباؤ عام انتخابات کے مقابلے میں کم تھا جبکہ عام انتخابات کے دوران یہ کہیں زیادہ تھا انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست کا مقصد و محور بلوچستان اور اس کے عوام ہیں ریکوڈک سمیت تمام وسائل کو عوام کی ملکیت سمجھتے ہیں اور ان وسائل کا ہر سطح پر دفاع کریں گے ریکوڈک کا معاملہ اس وقت عالمی عدالت میں ہے تاہم ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے وفاق کے ساتھ مل کر منفی و مثبت پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ریکوڈک کے ساتھ وہی زیادتی و نا انصافی نہ ہو جو سیندک میں کی گئی بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ ان وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے ریکوڈک والے معاملہ پر اگر فریق نے معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی عدالت سے فیصلہ لے لیا اور ہمیں اگر رقم لوٹانا پڑی تو بلوچستان تو کیا وفاق بھی ادائیگی سے قاصر ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان نہ صرف وسائل کے حوالے سے پرکشش ہے بلکہ اس کی جغر افیائی اہمیت و افادیت بھی ہیایران و اگانستان کے ساتھ ہماری سرحدوں کے ملنے اور یہاں مختلف قوتوں کے مفادات اور جغرافیائی حوالے سے اس کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ یہ خطہ پراکسی وار کیلئے انتہائی موزوں رہا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں یہ اکیسویں صدی ہے ہمیں تنازعات کو ختم کرتے ہوئے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ و برادرانہ تعلقات استوار کرتے انہیں فروغ دینا ہوگا یہ انجوائے کرنے کی صدی ہے کب تک جنگوں میں الجھے رہیں گے پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کو تحفظ فراہم کریں گے لیکن اب ایران کے رویوں میں بہت تبدیلی آئی ہے ہمیں ان رویوں کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا اور مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہوگا علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ جمہوری قوتوں کی جدوجہد کی بدولت اختیارات پہلے صوبوں کو منتقل ہوئے کامیاب بلدیاتی انتخابات کے بعد اب کونسلرز کی سطح تک لے گئے ہیں انتخابات میں پچاس فیصد سے زائد ٹرن آؤٹ 50 فیصد حوصلہ افزاء ہے حکومت میں شامل اور اپوزیشن سمیت دیگر جماعتو ں اورانتظامیہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شکر گزار ہے جنہوں نے جمہوری روایات کو اپناتے ہوئے جمہوری حق استعمال کیا ہے جس کا کریڈٹ تمام جماعتوں سمیت الیکشن کمیشن کو بھی جاتا ہے ان خیالات کا اظہار انہو ں نے ہفتے کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہاکہ حکومت میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن سمیت پاکستان پیپلز پارٹی عوامی نیشنل پارٹی جمعیت علماء اسلام( نظریاتی) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت دیگر کا مشکور ہوں اور انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے جمہوری روایات اپناتے ہوئے جمہوریت کے استحکام کے لئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے میں ساتھ دیا اور تمام جماعتوں نے اس جمہوری عمل میں بڑ ھ چڑ کر حصہ لیا اور تمام جماعتوں کے مشکور ہے کہ انہوں نے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے اس عمل میں اپنا کردار ادا کیا ہے اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونگے کیونکہ بلدیاتی انتخابات کے بغیر جمہوری عمل مکمل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا بلوچستان کے عوام کو یہ اعزاز حاصل ہیں کہ انہوں نے صوبے میں جمہوری عمل کے فروغ کے لئے پہلا قدم اٹھایا ہے تمام تر مشکلات کے باوجود ہم نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقنیی بنایا کیونکہ بلوچستان کے مخصوص حالات میں الیکشن کا انعقاد بہت بڑا معرکہ تھا انتخابات سے یہ پیغام عوام نے دیا ہے کہ وہ جمہوریت کے فروغ کے لئے ہم ممکن اقدام اٹھاسکتے ہیں کچھ علاقوں میں ٹرن آؤٹ پچاس فیصد رہا مخلوط صوبائی حکومت تمام مرحلے میں غیر جانبدار رہی میں بحیثیت وزیر اعلیٰ الیکشن کمیشن کے ما تحت رہا ہم سب کو مل کر حالات بہتر بنانے کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی تاکہ صاف اور شفاف جمہوریت کو فروغ مل سکے انہوں نے کہاکہ کچھ علاقوں میں حالات بہتر نہیں تھے ہمیں مشکلات کا سامناتھا تربت سے ہمارے 11 کونسلروں کو اغواء کیا گیا ہم نے کوئی چیز نہیں چھپائی ہم چیز واضع کردی جس کی وجہ سے بہت سے امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہیں اور انہوں نے خوش اسلوبی سے سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتے ہیں اپنے امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرایا ہے انہوں نے کہا کہ ہرنائی میں بر وقت انتخابات کا انعقاد نہ کرانے پر تمام انتظامیہ کو تبدیل کردیا ہے اور صوبائی حکومت سے کسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کی ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوری عمل سے ہی صوبے میں ترقی کا آغاز کرکے امن قائم کرسکتے ہیں اورمسائل کو حل کرینگے انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران باز علاقوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات ہوئے ہے تاہم مجموعی طور پر انتخابات پر امن رہے ہیں اختیارات صوبوں کو منتقل ہونے اور کونسلرز کی سطح تک پہنچنے کے بعد صوبے میں نئی لیڈر شپ ملے گی قائمقام چیف الیکشن کمشنر ، سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت دیگر اعلیٰ حکام صوبے کے اندر موجود رہے اور تمام چیزوں کو محتاط انداز سے دیکھا کچھ حلقوں میں جہاں سامان یا عملہ پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے کو مزید وقت دینے کے لئے کہا گیا۔