|

وقتِ اشاعت :   December 9 – 2013

Two-soldiers-martyred-three-injured-in-landmine-explosion-215x169کوئٹہ +اندرون بلوچستان(اسٹاف رپورٹر +نامہ نگاران) اہلسنت والجماعت بلوچستان کے زیر اہتمام مولانا شمس الرحمان معاویہ کے بہیمانہ قتل کیخلاف مختلف علاقوں میں مظاہرے، خضدار، مستونگ، قلات، نوشکی ودیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہروں میں قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق اہلسنت والجماعت بلوچستان کے رہنماؤں نے مولانا شمس الرحمن معاویہ کے بہیمانہ قتل کو اہلسنت کے خلاف جاری سازشوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم زخم دریدہ ہیں اگر حاکمان وقت نے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کا سلسلہ بند کرتے ہوئے سنی مسلمانان کے قاتلوں کے انصاف کے کٹہرے میں لاکر تختہ دار پر نہ لٹکایا تو کفن پوش جلوس نکالیں گے نہ صرف بلوچستان اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے بلکہ اپنے قاتلوں خود سزا دینے کیلئے قانون ہاتھ میں لینے سے بھی گریز نہیں کریں گے اہلسنت والجماعت بلوچستان کے زیراہتمام اہلسنت والجماعت پنجاب کے امیر مولانا شمس الرحمن معاویہ کے بہیمانہ قتل اور قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ریلی نکالی گئی اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئیاہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد رمضان مینگل ، ضلع کوئٹہ کے صدرقاری عبدالولی فاروقی ، ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالکبیر شاکر ،مولانا عبدالحق ،محب اللہ قریشی و دیگر مولانا شمس الرحمن معاویہ کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ سنی مسلمانا اور علمائے اہلسنت کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا تسلسل ہے دشمنان صحابہؓ اور دہشت گردوں نے یہ سمجھا کہ ہمیں لاشوں کے تحفظ دے کر وہ ہمارے اس مقصد عظیم کا راستہ روک لیں جو یقیناً ان کی غلط فہمی ہے ہم موت سے ڈرنے والوں میں سے نہیں شہادت کو تو ہم سعادت و منزل سمجھتے ہیں سانحہ راولپنڈی کا زخم ابھی تازہ تھا کہ کوئٹہ میں سنی تاجر طارق پراچہ کو قتل کیا گیا ابھی اس کی قبر کی مٹی خشک نہیں ہوئی تھی کہ دہشت گردوں نے اہلسنت والجماعت پنجاب کے سربراہ مولانا شمس الرحمن کو ہدف بنا کر شہید کیا ہم نے ملک میں امن و استحکام کو ہمیشہ عزیز رکھا ہے لیکن حکمرانوں کو بار بار یہ بھی واضح کیا کہ امن دوستی کا مطلب کہیں بھی یہ ہر گز نہیں کہ ہم سنی مسلمانان کے قتل عام پر خاموش رہیں گے ہماری امن دوستی کو کمزوری تصور نہ کیا جائے مسلسل قائدین و کارکنان کی لاشیں اور جنازے اٹھا اٹھا کر ہم تھک چکے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے کوئٹہ میں ہمارے پچاس سرفروش کارکنان کو لاپتہ کیا گیا ہے متعدد بار متعلقہ حکام سے رابطہ کیا صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے ہمیں طفل تسلیاں دی جاتی ہیں لیکن اب بہت ہوگیا طفل تسلیوں سے کام نہیں چلے گا چند روز انتظار کریں گے اگر ہمارے کارکنان کو منظر عام پر لاکر رہا نہ کیا گیا تو ہم کفن پوش جلوس نکالیں گے نہ صرف بلوچستان اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے بلکہ اس جلوس کا رخ چھاؤنی کی جانب موڑ دیا جائے گاہم اصحاب رسول کے نام لیوا ہیں موت سے ڈرنے والے نہیں حکومتی عہدیداران اور انتظامیہ کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہمارے پیروں میں بیڑیاں ہمارے قائدین نے ڈال رکھیں ہیں ان کی جانب سے اگر ہمیں صبر و تحمل کی تلقین نہ ہوتی تو اب تک دشمنان کی اینٹ سے اینٹ بجا چکے ہوتے انہوں نے کہا کہ علمائے حق اور اہلسنت کے قاتلوں کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا شریف برادران پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر دہشت گردوں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو کارکنان عاشقان صحابہ قانون ہاتھ میں لینے اور قاتلوں کا تعاقب کرتے ہوئے انہیں موت کی سزا خود دینے پر مجبور ہونگے مقررین نے حکومت بلوچستان اور پولیس انتظامیہ کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ طوغی روڈ پر سنی تاجر کے قاتلوں کی گرفتار ی کو یقینی بناتے عوام اہلسنت کے تحفظ کیلئے ٹھوس بنیادوں پر عملی اقدامات کئے جائیں اگر صوبائی حکومت اور پولیس انتظامیہ نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو کارکنان کو سڑکوں پر لانے پر مجبور ہونگے سنی مسلمانان کو لاوارث سمجھنے والوں کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سنی مسلمان لاوارث نہیں اہلسنت والجماعت نہ صرف کوئٹہ دنیا کے کسی بھی کونے میں آباد سنی مسلمان کی محافظ جماعت ہیعوام اہلسنت پر دہشت گردوں نے جو جنگ مسلط کی ہے وہ اور نا اہل حکمران خود اس جنگ میں غرق ہوجائیں گے اس موقع پر مظاہرے کے شرکاء نے اذان دیتے ہوئے حکومت اور دشمنان صحابہ کو نیست و نابود کرنے کیلئے اجتماعی دعا کی اور پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔