اسلام آباد (آئی این پی) لاپتہ افراد کے مسئلہ کو حل کرنے اور لوگوں کی جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے لئے قائم وفاقی ٹاسک فورس نے سفارشات مکمل کر لیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ افراد کی گرفتاریوں اور انہیں نوے روز تک حراست میں رکھنے کا اختیار دینے کی سفارش کی گئی جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم کمیشن میں توسیع کر تے ہوئے صوبوں میں بھی کمیشن قائم کرنے کا کہا گیا ہے۔ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کی جائے گی۔ اتوار کو ذرائع کے مطابق لاپتہ افراد کے معاملہ پر قائم وفاقی ٹاسک فورس نے لوگوں کی جبری گمشدگیوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے سی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔ان سفارشات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی، انتہا پسندی، ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے اور اسے نوے روز تک اپنی حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ تاہم گرفتاری سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ شخص کے اہلخانہ اور متعلقہ پولیس سٹیشن کو آگاہ کرنا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق ٹاسک فورس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم کمیشن کو توسیع دیتے ہوئے صوبائی سطح پر بھی کمیشن قائم کرنے کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ کمیشن با اختیار بنائے جائیں تا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو بھی طلب کر سکیں اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کو کمیشن کے ساتھ تعاون اور اس کے احکامات کو ماننے کا پابند بنایا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات میں لاپتہ افراد کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کا کہا گیا ہے اور اس کے لئے دنیا کے مختلف ممالک کے قوانین سے استفادہ حاصل کرنے کی سفارشات حتمی منظوری کے لئے وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی جس کے بعد ان کی روشنی میں قانون سازی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاپتہ افراد کے مسئلہ کو حل کرنے اور لوگوں کی جبری گمشدگیوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے ٹاسک فورس قائم کی تھی جس میں وفاقی اور صوبائی محکمہ داخلہ کے حکام، پولیس سربراہان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں سمیت وزارت دفاع قانون و انصاف اور انسانی حقوق ڈویژن کے حکام شامل تھے۔