|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2013

Two-soldiers-martyred-three-injured-in-landmine-explosion-215x169کوئٹہ(این این آئی) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار مومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہاہے کہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے دعوی کرنے والی عالمی چیمپیئن انسانی حقوق کے دفاع میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں اقوام متحدہ کے تشکیل کے دوسال بعد 10دسمبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا اگر غیر جانبداری سے دیکھا جائے تو اقوام متحدہ انسانی حقوق کی سنگین پائمالیوں کے دفاع میں کھبی بھی آزادانہ طریقہ سے اپنی زمہ داریاں نبھانے میں نہ صرف ناکام ہوچکی ہے بلکہ ہمیشہ سے عالمی طاقتوں کے مفادات اور دلچسپیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کیا ہے اقوام متحدہ گوکہ ایک معتبر ادارہ ہے لیکن ایمانداری اور سچائی کے ساتھ اگر قوموں کے حقوق کے محافظ اس عالمی ادارے کے کردار پر غور کیاجائے تو قدم قدم پر ان کے پالیسیاں مصلحت میں لپٹی نظر آتی ہے اقوام متحدہ کے قیام کے بعد ہی دنیا کے دیگر اقوام کے تنازعات کے ساتھ بلوچ قومی مسئلہ بھی حل طلب معاملہ کے طور پر موجود تھا جو کہ اب بھی ہے تسلسل کے ساتھ قبضہ گیر اور بلوچ قوم کے درمیان جاری آزادی کی لڑائی میں ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں ہزاروں بچہ یتیم اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں غلامی کے سبب نہ صرف ہزاروں بلوچ علاج معالجہ کے سہولت نہ ملنے کے سبب ہلاک ہوچکے ہیں بلکہ ریاستی دہشت گردی سے ہزاروں خاندان ہجرت کر کے چلے گئے ہیں آزادی کے مطالبہ کی پاداش میں 65 سال سے پاکستانی ریاست بلوچ قوم کو خاک و خون میں ڈبو کر انسانی حقوق کی سنگیں پائمالیوں پر مشتمل انسانی حقوق کو پیروں تلے روندرہی ہے بلوچستان کو عملا ایک جیل خانہ میں تبدیل کردیا گیاہے ہزاروں معصوم بلوچوں کو اغواء کرکے ان کا حراستی قتل کیا جارہاہے ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں سیاسی اور جمہوری جدوجہد سمیت تحریر اور تقریر پر پابندی ہے اور اس سے بڑھ کر پاکستان اور ایران بلوچ قومی آزادی کو سلب کرکے بلوچ وطن پر بلجبر قابض ہے ایران کھلے عام معصوم بلوچوں کو پھانسی دیکر شہید کررہاہے اور دونوں ریاست کے گھناؤنے جارحیت جنگی جرائم کے ضمرے میں آتے ہیں جب کہ بلوچ قوم کی جانب سے اقوام متحدہ سے بار ہا اپیل اور توجہ دلانے والی احتجاجی سلسلوں کے باوجود انتہائی غیر سنجیدگی اور خاموشی دیکھنے میں آرہی ہیں۔