|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2013

IMG_2128کراچی (این این آئی) بلوچستان کے لاپتہ افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے جمعہ کو پیدل اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئے ۔لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سرکاری اداروں کے باہر احتجاج کریں گے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کوئٹہ سے پیدل مارچ کرتے ہوئے 15روز قبل کراچی پہنچے تھے ،جہاں انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ قائم کیا ہوا تھا ۔اس احتجاجی کیمپ کا وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت مختلف سیاسی ،مذہبی اور سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے دورہ کیا تھا اور ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرنے کے علاوہ اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا تھا ۔لاپتہ افراد کے اہل خانہ جمعہ کو کراچی پریس کلب سے پیدل اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگئے ۔اس قافلے میں خواتین ،بچے ،بزرگ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے ۔ان افراد نے روانگی سے قبل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ان افراد نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ،جس پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے عبارات درج تھیں ۔ان افراد نے اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھارکھی تھیں اور وہ مسلسل نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کررہے تھے کہ لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرایا جائے ۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مرکزی رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 2001سے بلوچستان میں بلوچوں کی نسل کشی کا عمل جاری ہے اور اب تک 1836افراد لاپتہ ہیں اور سیکڑوں افراد کو قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں مختلف علاقوں میں پھینکی جاچکی ہیں ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس عمل میں ریاستی ادارے ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کررہے ہیں اور اسی حوالے سے کوئٹہ سے کراچی تک پیدل مارچ کیا گیا ۔وزیر دفاع خواجہ آصف پریس کلب کے باہر ہمارے کیمپ میں آئے تو ضرور اور انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ 732لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں گے لیکن اسلام آباد جاتے ہی انہو ں اپنا بیان تبدیل کرلیا اور اب تک انہوں اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ۔ماما قدیر نے کہا کہ صبر کی انتہاء ہوتی ہے ۔اب ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے اسلام آباد پیدل مارچ کریں گے اور آج ہم روانہ ہوگئے ہیں ۔ہر 20کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد آرام کریں گے اور پھر دوبارہ اپنے سفر کا آغاز کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ حیدر آباد پہنچنے کے بعد راستے کا تعین کیا جائے گا کہ کس مقام سے اسلام آباد جایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد تک کا سفر 1500کلومیٹر کا ہے اور ہم 60روز میں اسلام آباد پہنچیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے جن راستوں پر ہم سفر کریں گے ان راستوں پر سیکورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اگر ہمارے ساتھ کوئی واقعہ رونما ہوا تو اس کی ذمہ داری متعلقہ صوبائی حکومت پر عائدہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد پہنچنے کے بعد اقوام متحدہ کے دفتر اور دیگر سرکاری اداروں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور لاپتہ افراد کی بازیابی تک اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بننے سے قبل نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں گے لیکن وہ بھی دیگر سیاستدانوں کی طرح رات کی تاریکی میں گم ہوگئے ہیں اور اپنا وعدہ بھول گئے ہیں اب ہم اپنی فریاد کس کے پاس لے کر جائیں اس کا جواب تو حکمران ہی دے سکتے ہیں ۔اس موقع پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پیاروں کا کوئی قصور ہے یا وہ کسی جرم میں ملوث ہیں تو خدارا انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔