|

وقتِ اشاعت :   December 18 – 2013

hhmاسلام آباد (آزادی نیوز)فاٹا ٹربیونل نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی مقدمے کا فیصلہ مبہم ہے۔ عدالت نے شکیل آفریدی کی جانب سے مقدمے کی دوبارہ سماعت کی اپیل نمٹاتے ہوئے یہ معاملہ دوبارہ کمشنر ایف سی آر کو بھجوا دیا ہے۔ چیئرمین فاٹا ٹربیونل شاہ ولی خان پر مشتمل تین رکنی بینچ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ واپس کمشنر ایف سی آر پشاور کے پاس ان ہدایات کے ساتھ جانا چاہیے کہ وہ ایک تفصیلی اور مدلل فیصلہ تحریر کریں جو کہ فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن کی شق 53 کے تحت ضروری ہے۔ ٹربیونل نے بدھ کو مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ کمشنر ایف سی آ ر کی جانب سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کیس کے فیصلیمیں کہیں بھی واضح نہیں کہ مقدمے کی سماعت سیشن جج کرے گا یا پولیٹیکل انتظامیہ معاملے کو نمٹائے گی۔ شکیل آفریدی کو ابتدائی طور پر اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کہ انھوں نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش یا ان کی نشاندہی کے لیے امریکی حکام کی ایما پر ایبٹ آباد میں ویکسین دینے کے لیے ایک فرضی مہم شروع کی تھی۔ تاہم بعد ازاں خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے شکیل آفریدی کو کالعدم تنظیم سے روابط کے الزام میں 33 سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے کمشنر پشاور کی عدالت میں اپیل کی تھی۔ کمشنر نے اگست کے مہینے میں پولیٹکل ایجنٹ سے مقدمے میں دوبارہ بحث کروانے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف شکیل آفریدی کے وکلا نے یہ کہتے ہوئے فاٹا ٹربیونل میں درخواست دی تھی کہ وہ کمشنر پشاور کے فیصلے سے مطمئن نہیں اور انہوں نے ضمانت پر قدغن لگائی۔ ملزم کے وکلاء کی طرف سے فاٹا ٹربیونل میں دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف دائر کیس کی از سرِ نو سماعت ملزم کے سامنے جیل کے احاطے میں کی جائے۔ اپیل میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ ملزم کے خلاف اس فیصلے کو واپس کیا جائے جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو اس وقت تک ضمانت پر رہا نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کے خلاف دائر کیس کی سماعت مکمل نہیں ہو جاتی۔ خیال رہے کہ فاٹا ٹربیونل قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر کے قانون کے لیے اپیل کا ایک بڑا ادارہ سمجھا جاتا ہے جہاں ایف سی آر کے تحت سنائی گئی سزاؤں کے خلاف آخری اپیل کی جا سکتی ہے۔ شکیل آفریدی کے وکلاء کا کہنا ہے کہ انھوں نے کمشنر پشاور ڈویڑن کی عدالت میں شکیل آفریدی کی جانب سے ان کے بھائی جمیل آفریدی کے توسط سے دائر اپیل میں مختلف نکات اٹھائے ہیں۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف گذشتہ ماہ اس مقدمے کے علاوہ قتل کی دفعات کے تحت ایک نیا مقدمہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر میں درج کروایا گیا ہے اور اس معاملے کی سماعت 20 دسمبر کو ہونی ہے۔