|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2013

bnfکوئٹہ (آن لائن)بلوچستان میں آپریشن ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں ،بلوچ نسل کش پالیسیوں اور زلزلہ متاثرہ بلوچ علاقوں میں عالمی امدادی اداروں کو رسائی نہ دینے کے خلاف بلوچ نیشنل فرنٹ کی اپیل پر بلوچستان بھر میں20 دسمبر کو شٹرڈاؤن ہوگا ترجمان نے جاری کئے جانے والے بیان میں کہا کہ ڈیرہ بگٹی ،سوئی ،پیرکوہ اورنصیر آباد میں بڑے پیمانے پر نسل کش کاروائیوں ،افغانستان میں بگٹی پناہ گزینوں کے کیمپ پر ریاستی خفیہ ادارے کے آلہ کاروں کے حملے ،زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جارحیت ،لوگوں کو حراساں کرنے ،عالمی امدادی اداروں کے زلزلہ زدہ علاقوں میں داخلے پر پابندی او ر بلوچستان بھر سے مختلف مکاتبِ فکر کے قومی فرزندوں کے جبری اغواء کے خلاف 20دسمبر بروز جمعہ بلوچستان بھرمیں مکمل شٹرڈاون ہڑتال ہوگی بلوچ عوام ہڑتال کو کامیاب بنا کر بلوچ دشمن پالیسیوں سے منافرت کا اظہارکریں فورسز مختلف مذہبی و غیر مذہبی لے پالک گروہوں کی مدد سے سفاکانہ و انسان دشمن پالیسیوں کی تمام حدوں کو پار کرچکی ہیں جو بنگالیوں کے بعد اب بلوچ نسل کشی کی صورت میں نمایاں ہے آواران، مشکے اورکولواہ کے آفت زدہ زلزلہ متاثرین بلوچ ہوں یا فورسز کی کاروائیوں کے جبر سے افغانستان نقل مکانی کرنے والے بے سہارا بگٹی بلوچ پناہ گزین ،دشمن ریاست کے شر سے بلوچ کہیں بھی محفوظ نہیں عالمی امدادی اداروں کو اجازت دینے کی بجائے زلزلہ متاثرین کے گرد گھیرا تنگ کرکے ہزاروں اہلکاروں کو نہ صرف متاثرہ علاقوں میں تعینات کر کے متعدد چھاؤنیاں قائم کی گئیں بلکہ آئے روز آفت زدہ لوگوں کی عزت نفس کا کھلواڑ کر کے انہیں سنگینیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے دیہاتوں پر چھاپے ،لوگوں کی اغواء نما گرفتاری، تشدد اور قیمتی اشیاء و مال مویشیوں کی لوٹ مار کا نہ تھمنے والا سلسلہ بڑی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے بلوچ قومی طاقت سے حواس باختہ دشمن اپنی شکست خوردگی اور نوآبادیاتی عملداری قائم رکھنے کیلئے اندھی طاقت کے استعمال پر اْتر آیا ہے امڈتے ہوئے قومی جذبات اور ہر سطح پر بلوچ فرزندوں کی تحریک آزادی سے عملی وابستگی کو دیکھ کر اب دشمن ریاست ہر بلوچ اپنے وجود کے لئے خطرہ محسوس کررہی ہے اس لئے ریاستی فورسزبلوچستان اور باہر مقیم عام بلوچوں تک کو اپنا فطری دشمن تصور کرکے انہیں ہر ممکن نقصان پہنچانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں سامراجی قوتوں کو وطیرہ رہا ہے کہ وہ محکوموں و مظلوموں کی بے سہارگی ،تنگ دستی پریشان حالی اور مجبوری سے نا جائز استفادہ کرنے کی سعی میں انسانی و اخلاقی قدروں سے مبرا ہوکر کسی بنیادی حقوق کے تحفظ کی قانون و اْصول کو خاطر میں نھیں لاتے اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق سے متعلق دیگر عالمی قوانین کا تمسخر اْڑا کر قابض ریاست نے بلوچ قوم کے خلاف اپنی جارحانہ کاروائیوں میں شدت سے اضافہ کرکے سول آبادیوں پر زمینی و فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ ڈیرہ بگٹی و نصیر آباد جیسے علاقوں میں اب ایک ساتھ اجتماعی لاشیں پھینکنے کاسلسلہ شروع کر رکھا ہے جو بربریت کی انتہا ہے اگر چہ اس سفاکیت و قبضہ گیر یت کیخلاف بلوچ بحیثیت قوم عرصہ دراز سے دشمن قوتوں سے مختلف سیاسی محاذپر صف آراء ہے اپنی قومی طاقت کے بل بوتے پر نیشنلزم کی بنیاد پر دفاعی سیاسی جنگ لڑرہی ہے مگر سامراجیت و استحصالیت کی منفی سوچ کے حامل مفادات کی قید میں محصور کارپوریٹ دنیا اور ان کے پروردہ اقوام متحدہ کی معنیٰ خیز خاموشی انسانیت و انسانی وقار و اقدار کو روندنے کے انسان دشمن کھیل میں تماشائی کا کردار ادا کرنے کا آئینہ دار ہے جو تاریخی اقوام کی حق آزادی ،فطری احساسات اور قومی حیثیت سے واضح انکار اور رو گرانی کے مترادف ہے۔