|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2013

imagesکوئٹہ( خ ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی معیاری اور بروقت تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں کوتاہی کے ذمہ دار افسران کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، وہ جمعرات کے روز وفاقی اور صوبائی پی ایس ڈی پی پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں اظہار خیال کررہے تھے، اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ زہری ، وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات)، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری مواصلات و تعمیرات نے شرکت کی، اجلاس میں طے پایا کہ عوامی مفاد کی حامل جاری اسکیموں کے لیے فنڈزفوری جاری کئے جائیں گے اور ان منصوبوں کی معیاری اور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا، روڈ سیکٹر میں جاری اسکیموں تربت۔ بلیدہ، اوستہ محمد۔ ڈیرہ اللہ یار اور ڈیرہ اللہ یار۔ صحبت پور روڈ اسکیموں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور ان کے لیے مختص فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پی ایس ڈی پی میں شامل عوامی مفاد کی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے فنڈز کے اجراء اور خاص طور سے کوئٹہ میں سیوریج اور دیگر منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے کہا کہ ضروری چھان بین کے بعد درست قرار پانے والی اسکیموں کے لیے فوری طور پر فنڈز جاری کئے جائیں اور فنڈز کے جائز استعمال کو یقینی بنایا جائے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کبھی مفاہمت نہیں کرے گی ، انہوں نے سرکاری فنڈز کے ضیاع کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کی بھی ہدایت کی، اجلاس کو بتایا گیا کہ پانچ اضلاع میں سڑکوں کے منصوبوں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم (سی ایم آئی ٹی) تحقیقات کر رہی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جہاں جہاں سڑکوں کے منصوبوں کے بارے میں تحفظات ہیں، ان کی مکمل چھان بین اور اطمینان حاصل کرنے کے بعد ہی فنڈز جاری کئے جائیں، اس سلسلے میں محکمہ مواصلات و تعمیرات ذمہ دار ہوگا، انہوں نے قلات، کوئٹہ، چمن قومی شاہراہ کے لیے وفاقی پی ایس ڈی پی میں فنڈز نہ رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا، شادی کور ڈیم کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے اس بات پر حیرت اور تشویش ظاہر کی کہ ڈیم کی تعمیر سے قبل اس کے چینل بنائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے دور میں گوادر کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے ڈیم کی تیاری پر لاگت کا تخمینہ 16کروڑ روپے تھا جس کی منظوری نہیں دی گئی اور بعد ازاں گوادر کو پانی کی فراہمی پر 58کروڑ روپے خرچ کئے گئے، اجلاس میں زراعت کی ترقی کے لیے بلڈوزروں کی خریداری پر اصولی اتفاق کیا گیا۔