لاہور(آن لائن) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ خون کی ہولی کھیلنے والے اکثریت کے نمائندے نہیں ، ان لوگوں کے نزدیک کسی مسلمان یا غیرمسلم،مسجد، گرجایاگوردوارہ کسی کی کوئی اہمیت نہیں،اکثریت کے نمائندہ وہ ہیں جو دیوانہ وار پشاور کے گرجا گھر میں متاثرین کی مدد کو آئے،کسی نے چادر سے زخموں سے چور لوگوں کو ڈھانپا، کسی نے خون دیا۔تمام مذاہب امن ، محبت اور سلامتی کا درس دیتے ہیں ، پاکستان کا آئین مذہب کی بنیاد پر کسی بھی تفریق کی اجازت نہیں دیتا ، پاکستان میں اقلیتوں کومساوی حقوق حاصل ہیں ، مذہب کی آڑ میں فساد پیدا کرنے والوں کا راستہ روکنا ہے ۔وہ ہفتہ کو یہاں گورنر ہاؤس میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور،صوبائی وزیر خلیل سندھو، وفاقی وزیر کامران مائیکل سمیت بڑی تعداد میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ خراب موسم کے باوجود کرسمس کی تقریب میں شر کت کی مسیحی برادری کے درمیان آکر بہت خوشی محسوس ہوئی کرسمس پر مسیحی بھائیوں کو پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بائبل سمیت تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں تمام کتابوں پر ایمان رکھنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے تمام مذاہب امن سلامتی اور محبت کا درس دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عیسی کی دنیا میں تشریف آوری ہمارے لئے باعث فخر ہے ۔ نبی کریم ﷺ سمیت تمام انبیا کو مانتے ہیں ۔ حضرت عیسی کی دنیا میں تشریف آوری ہمارے لئے امن سلامتی کا پیغام ہے وہ عالم اسلام کی ایسی عظیم شخصیت ہیں جن کی روشنی کسی خاص مذاہب کیلئے نہیں جب تک دنیا باقی رہے گی حضرت عیسی کا نام زندہ رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں جس طرح حضرت عیسی اور ان کی والد ماجدہ حضرت مریم کا ذکر کیا گیا ہے وہ دو عظیم مذاہب کے درمیان قربت اور تسلسل کا آسمانی ثبوت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں کا ماخذ ایک ہے اور وہ آسمان الہام حضرت عیسی پہلے اور حضرت محمد ﷺ بعد میں دونوں کے جدامجد حضرت ابراہیم ہیں جو آج بھی آسمانی مذاہب میں وحدت کی علامت ہیں اگر ہم اس بات کو پیش نظر رکھیں تو مذہبی خامیوں کو کم کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی منافرت میرے لیے تشویش کا باعث ہے تمام مذاہب کا مشترکہ مقصد تزکیہ نفس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ مذہب کو دنیاوی مقصد کیلئے استعمال کرتے ہیں ان کا مفاد اسی میں ہوتا ہے کہ مذہبی اختلافات نہ صرف زندہ رہیں بلکہ یہ انسانوں کے درمیان امتیاز کا باعث بنیں ان کی دکان ہی اسی طرح سے چلتی ہے بدقسمتی سے پاکستان میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے فاصلے پیدا ہوتے ہیں اور محبت کی جگہ دشمنی اور عداوت سے لیتی ہے ہم نے ایسے عناصر کا راستہ روکنا ہے اور انہیں ناکام بنانا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین مذہبی بنیاد پر کسی بھی طرح تفریق کی اجازت نہیں دیتا یہ تمام شہریوں کے مساوی حقوق کا احترام کرتا ہے ۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ ایک آزاد اور خود مختار ملک میں تمام مذاہب کو مساوی حقوق حاصل ہیں مذہبی اختلافات کی بنیادی وجہ مذہبی استحصال ہے مذہبی منافرت کو پھیلانے سے روکنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں پاک فوج اور عدلیہ اور بیورو کریسی کا حصہ رہی ہیں اور رہیں گی اقلیتوں نے پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں اور ملکی ترقی میں اہم کردارادا کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پا کستانی تشخص کو مجروح کرنے کی اجازت کسی صورت میں نہیں دی جائے گی گمراہ کن اور فساد پھیلانے والوں کے درمیان نہ کوئی گرجا گھر کی اہمیت ہے اور نہ مندر اور نہ مسجد کی ہم سب کو مل کر ملک کی ترقی کیلئے ایک تصور کو آگے لے کر چلنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی ہونا ضروری ہے، دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی نے کسی خاص طبقے ،مذہب کومتاثر نہیں کیا بلکہ اس نے تمام انسانیت کو نقصان پہنچایا ہے پشاور میں گرجا گھر حملے ہوں یا لاہور میں جوزف کالونی واقعہ ہو ہم نے ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کی ہے جوزف کالونی میں متاثرین کو گھر اور گرجا گھر کی تعمیر نو کی متاثرین کو پانچ ، پانچ لاکھ روپے امداد بھی دی ۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں گرجا گھر میں دھماکہ کرنیو الے اکثریت کے نمائندے نہیں بلکہ اکثریت کے نمائندے وہ ہیں جو ان کی امداد کیلئے آگے آئے، جنہوں نے چادریں ڈال کر انہیں ڈھانپا، خون دیا اور امداد دی،وزیراعظم نے کہا کہ تمام الہامی کتا بوں پر ایمان ہمارے مذہب کا حصہ ہے۔ ان کو مانے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔پھر تفریق کیا رہ گئی۔ قرآن مجید کی سورہ مریم میں ذکر ہے کہ حضرت عیسیٰ نے گہوارے میں کلام کیا اور کہا:’’ مجھ پر سلامتی ہے، جس دن میں پیدا ہوا،جس دن مروں گااور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا۔‘‘ اس لیے آپ کی دنیا میں تشریف آوری، ہم سب اورپوری انسانیت کے لیے سلامتی اور امن کاپیغام ہے۔حضرت عیسیٰ انسانی تاریخ کی وہ عظیم الشان شخصیت ہیں،جن کی روشنی کسی ایک مذہب کے ایوانوں تک محدود نہیں ہے۔ان کا کردار اور ان کی تعلیمات عالم انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔وہ محبت کا ایسا سدا بہار استعارہ ہیں جس کو کبھی زوال نہیں آئے گا۔وہ جواں سالی میں انسانی نظروں سے اوجھل ہوئے،لیکن ان کی روشنی نے ساری دنیا کا احاطہ کر لیا۔ان کی تعلیمات نے ایک عالم کے درو بام میں اجالا کر دیا۔