اسلام آباد(آزادی نیوز)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے گا۔ اسلام آباد میں قومی سلامتی کے بارے میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں عالمی سطح پر کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے ریاستوں کی پالیسیوں اور نظریات میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ وجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان اب دوسرے ملکوں کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کی خارجہ پالیسی پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، اس پالیسی کے تحت موجودہ حکومت یورپی یونین، مشرق وسطیٰ اور روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر کام کر رہی ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ داخلی اور خارجی سطح پر ملکی قومی سلامتی کا معاملہ پیچیدہ ہے، فوجی دور حکومت میں عسکری ادارے قومی سلامتی پالیسی بناتے تھے، موجودہ حکومت قومی سلامتی کی ایک جامع پالیسی وضع کرنے پر کام کر رہی ہے تاکہ ملک اور خطے میں امن واستحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کی بہتری ہماری اولین ترجیح ہے، بدقسمتی سے بھارت کیساتھ تعلقات کا بحران بھی ایک بڑا چیلنج ہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ دونوں ممالک امن کے خواہش مند ہیں۔ بھارت سے تعلقات کی بہتری کے سارک پر بھی بہتر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان میں غیر یقینی صورتحال پاکستان کے لئے بڑا چیلنج ہے موجودہ حکومت افغانستان میں کسی گروپ کو ترجیح نہیں دیتی، ہم صرف اس ملک میں امن چاہتے ہیں جو ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے ناگزیر ہے۔ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے گا اس کے علاوہ افغانستان کے ساتھ سرحدی معاملات بھی طے کئے جائیں گے۔