|

وقتِ اشاعت :   January 1 – 2014

اسلام آ باد(آزادی نیوز) وزیر اعظم نواز شریف نے نئے سال 2014ء کیلئے اپنا ایجنڈا ترتیب دیدیا ہے جس میں توانائی بحران، انتہا پسندی و دہشت گردی، معیشت، ٹریڈ کے بجائے ایڈ اور گورننس پر توجہ مرکوزکی گئی ہے، یقیناً یہ تمام معاملات انتہائی اہم اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس ایجنڈا پر عملدرآمد کیسے ہوگا؟ ضروت اس امر کی ہے کہ ان میں سے ہر ایشو کیلیے ذمے داریاں تفویض کی جائیں اور نتائج کے حصول کیلیے کارکردگی جانچی اور جواب دہی کا عمل شروع کیا جائے۔ اس سے وزیراعظم کو اپنے وزرا اور سیکریٹریوں کی کارکردگی پرکھنے کا موقع ملے گا، سخت پالیسی فیصلے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہونے چاہئیں کیونکہ بعد میں کسی دباؤ کے تحت یہ فیصلے واپس لینے سے غلط سگنل جاتا ہے، پٹرول، یوٹیلٹی بلز اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کی اگرچہ عوام اور میڈیا میں مخالفت ہوتی ہے تاہم قیمتوں میں مناسب ردوبدل نہ ہونا یقینی تباہی کا نسخہ ہے لہٰذا بہتر یہی ہے کہ معاملے کو لٹکانے کے بجائے مشکل فیصلے ابھی کیے جائیں۔ توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ بجلی کی فرنس آئل سے پیداوار کو ڈیزل اور قدرتی گیس پر منتقل کیا جائے، پبلک سیکٹر جینکوز پلانٹس کی کارکردگی بہتر بنائی جائے، کوئلہ درا?مد کرنے کے علاوہ تھرکول پروجیکٹ کو آگے بڑھایا جائے۔ نادہندگان اور بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کیلیے قانون نافذ کرنے والے صوبائی اداروں کو متحرک کیا جائے، مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ٹیکس بچانے والوں کیخلاف فوجداری کارروائی کی جانی چاہیے، صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، ہر ریجن میں نئے ٹیکس دہندگان کی تلاش کیلیے سروے کیے جائیں اور ٹیکس حکام کو اس ضمن میں مراعات دی جائیں۔ خسارے میں جانیوالے قومی اداروں کے چیف ایگزیکٹوز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جلد تقرری کی جائے، نجکاری کا عمل شفاف بنایا جائے، تھری جی ٹیلی کام لائسنسوں کی نیلامی میں اب مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے، اہم تقرریوں کیلیے اقربا پروری کے بجائے میرٹ معیار ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ بھارت کیلیے فوری طرف پر این ڈی اے اسٹیٹس کا اعلان کریں۔