کوئٹہ: مستونگ کے علاقے کوشک میں زائرین کی بس کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 22 افراد جاں بحق جبکہ خواتین، بچوں اور فورسز اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔لیویز کے مطابق کوشک کے مقام پر ایران سے براستہ تفتان کوئٹہ آنے والی زائرین کی بس کو نامعلوم حملہ آوروں نے نشانہ بنایا، دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جس سے وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ قافلے کے ساتھ آنے والی کئی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، مسلح افراد نے بس پر اندھا دھند فائرنگ بھی کی، دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو سول اور سی ایم ایچ اسپتال منتقل کردیا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق بعض زخمیوں کی حات انتہائی تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب شیعہ علما کونسل، مجلس وحدت المسلمین اور تحفظ عزاداری کونسل نے زائرین کی بس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں 3 روزہ سوگ جبکہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کل کوئٹہ میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے، صدر ممنون حسین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے مستونگ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
واضح رہے کہ یکم جنوری کو کوئٹہ میں زائرین کی بس پر حملے کے نتیجے میں حملہ آور سمیت 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جب کہ اس سے قبل بھی مستونگ کے علاقے میں کوئٹہ سے جانے والے اور ایران سے واپس آنے والے زائرین پر کئی بار حملے کئے جاچکے ہیں جس کی زیادہ تر ذمہ داری کالعدم تنظیم قبول کرچکی ہے۔