کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ کے میٹرک کے امتحانات شروع ہوگئے لیکن پہلے ہی پرچے میں بورڈ کے انتظامی دعوؤں کی قلعی کھل گئی، کئی مراکز میں پرچہ وقت پر نہ پہنچ سکا جب کھ غیر متعلقہ افراد بھی امتحانی مراکز میں موجود رہے۔
کراچی میں میٹرک امتحانات میں مجموعی طور پر 3 لاکھ 25 ہزار امیدوار شرکت کررہے ہیں۔ پہلا پرچہ نویں جماعت کا کمپیوٹر سائنس کا ہوا لیکن پرچوں کی بروقت ترسیل میں بورڈ انتظامیہ ناکام ہوگئی۔ لیاری اور کورنگی کےعلاوہ کئی امتحانی مراکز میں پرچہ بروقت نہیں پہنچ سکا اور 9 بجے تک بورڈ سے پرچوں کی ترسیل کا عمل جاری رہا۔ کئی اسکولوں میں پرچہ دیر سے شروع ہوا لیکن جہاں پیپر 9 بجے شروع ہوا وہاں کچھ ایسے حالات تھےکہ طلبا کےلیے کرسیاں تھیں نہ ہی پینے کو پانی جب کہ کئی اسکولوں کے باہر نکاسی کا پانی کھڑا ہونے کے باعث طلبا کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
میٹرک امتحانات کے دوران امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہے لیکن اس کے باوجود غیر متعلقہ افراد امتحانی مراکز میں موجود رہے۔ رینجرز اہلکار کہیں نظر نہ آئے اور بورڈ انتظامیہ بھی خاموش رہی۔ امتحانات کیلئے شہر میں 200 پچانوے مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں سے 133 کو حساس قرار دیا گیا ہے ۔ بورڈ افسران پر مشتمل 19 ویجیلینس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو مراکز کا دورہ کریں گی۔ نویں اور دسویں جماعت سائنس گروپ کے پرچے صبح 9 سے دن 12 بجے تک ہوں گے جب کہ میٹرک جنرل گروپ کے پرچے دوپہر 2 سے شام 5 بجے تک لئے جائیں گے۔