سری لنکا نے طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد آئی سی سی کا بین الاقوامی ایونٹ جیت ہی لیا۔
سری لنکا نے انیس سو چھیانوے میں عالمی کپ جیتا تھا جس کے بعد اسے دو ہزار سات اور دو ہزار گیارہ کے عالمی کپ کے فائنل میں شکست ہوئی۔
سری لنکا دو ہزار نو اور دو ہزار بارہ کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں بھی ہارا تھا۔
مہندر سنگھ دھونی کی بیک وقت تین آئی سی سی ٹائٹلز جیتنے والا پہلا کپتان بننے کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔ ان کی قیادت میں بھارت نے دو ہزار گیارہ کا عالمی کپ اور گزشتہ سال چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی۔
سری لنکا کے لیے ایک سو اکتیس رنز کا ہدف حاصل کرنا آسان نہ تھا۔ بھارتی ٹیم جسے اپنے ہی یوراج سنگھ گھاؤ لگاکر گئے تھے آسانی سے ہار ماننے کے لیے تیار نہ تھی اور اس نے سری لنکا کی چار وکٹیں حاصل بھی کر ڈالیں لیکن اپنا الوداعی ٹی ٹوئنٹی مقابلہ کھیلنے والے کمارسنگاکارا کا وسیع تجربہ ٹیم کو یادگار جیت سے ہمکنار کرگیا۔
سنگاکارا نے باون رنز ناٹ آؤٹ کی موقع کی مناسبت سے شاندار اننگز کھیلی جس میں ایک چھکا اور چھ چوکے شامل تھے۔
تشارا پریرا دو چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے اکیس رنز کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ رہے۔
بارش کے سبب چالیس منٹ تاخیر سے شروع ہونے والے اس میچ کا ٹاس لستھ مالنگا نے جیت کر پہلے بھارتی بیٹنگ کو قابو کرنے کا فیصلہ کیا جو ویراٹ کوہلی کی شاندار بیٹنگ کے باوجود درست ثابت ہوا کیونکہ سری لنکن باولرز بھارتی ٹیم کو چار وکٹوں پر صرف ایک سو تیس رنز تک محدود رکھنے میں کامیاب ہوگئے۔
ویراٹ کوہلی نے اٹھاون گیندوں پر چار چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 77 رنز سکور کیے لیکن ان کی محنت پر یوراج سنگھ نے پانی پھیردیا۔ اننگز کے اہم حصے میں جب بھارتی ٹیم کو بڑے سکور تک پہنچنے کے لیے جارحانہ بیٹنگ کی ضرورت تھی یوراج سنگھ کی سست رفتار بیٹنگ سکور کی رفتار کو کچھوے کی چال پر لے آئی۔ اس منظر پر ڈگ آؤٹ میں بیٹھے کپتان دھونی اور دوسرے بھارتی کھلاڑیوں کی مایوسی کو انتہا پر پہنچا دیا اور وہ بے بسی کے عالم میں یوراج سنگھ کو گیندیں ضائع کرتے دیکھتے رہے۔
یوراج سنگھ نے صرف گیارہ رنز بنانے کے لیے اکیس گیندیں کھیلیں اور جب وہ انیسویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو بھارت کا سکور ایک سو انیس تھا۔
بھارتی ٹیم آخری پانچ اوورز میں صرف پنتیس رنز کا اضافہ کر پائی اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان آخری پانچ اوورز میں کوہلی کو صرف آٹھ گیندیں کھیلنے کو مل سکیں۔
بھارتی اننگز کا آغاز بھی مایوس کن تھا۔ راہانے صرف تین رنز بناکر دوسرے ہی اوور میں میتھیوز کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔
روہت شرما اور کوہلی کے درمیان دوسری وکٹ کی شراکت میں ساٹھ رنز بنے۔روہت شرما چھبیس رنز بناکر رنگانا ہیراتھ کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔
ہیراتھ اس لحاظ سے بدقسمت رہے کہ ان کی پہلی ہی گیند پر کپتان مالنگا نے ویراٹ کوہلی کا کیچ گرادیا جو اس وقت صرف اکیس رنز پر بیٹنگ کررہے تھے۔
سری لنکا کے پانچوں باولرز میں سے کسی نے بھی اپنے چار اوورز میں انتیس سے زائد رنز نہیں دیے۔
سری لنکا نے بھی بھارت کی طرح پہلی وکٹ جلد گنوائی جب دوسرے ہی اوور میں کوشل پریرا صرف پانچ رنز بناکر موہت شرما کی گیند پر جادیجا کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔
تلکارتنے دلشن چار چوکوں کی مدد سے اٹھارہ رنز بناکر ایشون کی گیند پر کوہلی کے ہاتھوں کیچ ہوئے تو سری لنکا کا سکور چھٹے اوور میں اکتالیس رنز تھا جس کے بعد سری لنکا کی امیدیں کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے سے وابستہ تھیں جو آخری بار ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل رہے ہیں لیکن جے وردھنے چوبیس رنز بناکر رائنا کی گیند پر ایشون کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔
اس اننگز کے دوران جے وردھنے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ایک ہزار رنز مکمل کرنے والے پہلے بیٹسمین بھی بن گئے جس کے بعد سنگاکارا اور تشارا پریرا نے جیت کی جانب سفر کو آسان بنادیا۔
سری لنکا نے جب جیت پر مہر تصدیق ثبت کی تو تیرہ گیندیں باقی رہتی تھیں۔