سبی: کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس میں سبی ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس جیسے ہی سبی ریلوے جنکشن پر پہنچی تو ایک زور دار دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے، دھماکے کے نتیجے میں ٹرین کی ایک بوگی مکمل طور پر تباہ جب کہ اس سے منسلک دیگر بوگیوں میں آگ لگ گئی۔
امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو فوری طور سول اسپتال سبی منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ایم ایس سول اسپتال سرور ہاشمی کا کہنا ہے کہ 30 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے، تمام کی حالت تشویشناک ہے، بہت سے مریض جھلسے ہوئے ہیں، اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، زخمیوں کی جان بچانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ معمولی نوعیت کے زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے جب کہ شدید نوعیت کے زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے جب کہ سبی آنے اور جانے والی تمام ٹرینوں کو دوسرے اسٹیشنوں پر ہی روک لیا گیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے دھماکے کی نوعیت اور وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ڈی آئی جی قاضی حسین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی انتظامات سخت تھے لیکن اس کے باوجود دھماکہ ہو گیا، دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کس جگہ پر سیکیورٹی انتظامات کمزور تھے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سبی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے، دھماکے کے وقت بوگی میں 80 مسافر موجود تھے، دھماکے میں ممکنہ طور پر کوئی خاتون بھی ملوث ہو سکتی ہے۔ وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے اسٹیشنوں پر 4 دہشت گرد حملے ناکام بنائے جا چکے ہیں، ریلوے حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سبی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نصیر آباد میں بگٹی ایکسپریس پر بھی فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 مسافر جاں بحق ہو گئے تھے۔