|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2014

کراچی: سندھ میں میٹرک کے امتحانات کے دوران اندھا دھند نقل کلچر پر سیکرٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں پولیس اور محکمہ تعلیم کا عملہ نقل کراتا ہے جبکہ امتحانی مراکز فروخت ہوتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری تعلیم سندھ نے کہا کہ نقل کی روک تھام کے لئے ان کے پاس اختیارات نہیں جبکہ تعلیمی بورڈز وزارت تعلیم کے ماتحت نہیں آتے جن کی ذمہ داری امتحانات کروانا ہیں لہذا وہ نقل کی روک تھام کے لئے کچھ نہیں کر سکتے، سیکریٹری تعلیم نے انکشاف کیا کہ سندھ میں امتحانی مراکز فروخت ہوتے ہیں جن میں پیسے لے کر نقل کرائی جاتی ہے تو اس صورتحال میں وہ کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔

سیکرٹری تعلیم سندھ نے دہشت گردی کی طرح نقل کو بھی تعلیمی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی کوشش کی لیکن جب انہیں یاد دلایا گیا کہ اس حوالے سے اقدامات کرنا ان کی ذمہ داری ہے جس پر انہوں نے کہا کہ امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام کے لئے انہوں نے مختلف تجاویز دیں  لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ سندھ میں جاری جماعت نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کے دوران نقل عروج پر ہے جبکہ نقل کرانے میں تعلیمی عملے کے علاوہ پولیس اہلکار بھی پیش پیش ہیں۔