|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2014

میران شاہ: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ کا ایک اہم اجلاس گزشتہ روز جمعہ کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں کسی نامعلوم مقام پر ہوا، جس میں جنگ بندی کی مدت کے خاتمے اور اس میں توسیع دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی دوران امریکی ڈرون طیارے مختلف علاقوں میں نچلی پروازیں کرتے رہے۔ خیال رہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز میں ٹی ٹی پی نے گزشتہ مہینے یکم مارچ کو پورے ایک مہینے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے اس میں مزید دس اپریل تک توسیع کردی گئی تھی۔ لیکن، اس دس روزہ توسیع کے باوجود حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل میں کوئی اہم پیش رفت نہ ہوسکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان قیادت مذاکرات کاروں سے مطمئن نہیں ہیں اور ٹی ٹی پی کے کچھ کمانڈرز کو حکومت کے غیر سنجیدہ رویے پر تحفظات ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ جنگ بندی کو ختم کردیا جائے۔ طالیان کی جانب سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے دو شرائط پیش کی گئی ہیں جن میں پہلی شرط یہ ہے کہ ان کے غیر عسکری قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ دوسری شرط میں قبائلی علاقے کو ایک ‘پرامن زون’ قرار دیا جائے تاکہ شدت پسند آزادانہ نقل و حرکت کرسکیں۔ طالبان کا خیال ہے کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان شوریٰ میں شامل دیگر اراکین نے جنگ بندی میں ایک مختصر وقت کے لیے توسیع کرنے کی حمایت کی۔ ذرائع جنگ بندی میں مزید توسیع کے حوالے سے پُرامید ہیں جنہوں نے اس بات کی نشاندہی کروائی کہ جس طرح حکومت مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہے، اسی طرح طالبان بھی مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اسی دوران امریکی ڈرون طیارے شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ، تحصیل غلام خان، دتہ خیل، میرعلی اور رزمک میں نچلی پروازیں کرتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون طیاروں کی پروازوں کا یہ سلسلہ جمعہ کی صبح سے شروع ہوا جو رات دیر تک جاری رہا۔ ڈرون کی نچلی پروازوں اور ٹی ٹی پی شوریٰ کے اجلاس سے متعلق خبروں سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔