اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ملاقات میں عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات میں تناؤ اور تحفظ پاکستان آرڈیننس کے حوالے سے بات کی گئی۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی جس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، سینیٹر رضا ربانی، مشیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی حامد زاہد اور طالبان سے مزاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن فواد حسن فواد نے شرکت کی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف اور آصف علی زرداری ملک کو درپیش مسائل، کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن، طالبان سے مذاکرات اور تحفظ پاکستان آرڈیننس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کے حوالے سے سندھ حکومت کے تحفظات پر بھی بات کی گئی۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیر اسحاق ڈار سابق صدر کو معاشی حوالوں سے کئے گئے فیصلوں جبکہ زاہد حامد تحفظ پاکستان آرڈیننس سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی ۔
وفود کی سطح پر ملاقات کے بعد وزیر اعظم اور سابق صدر کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان معاملات ، طالبان سے مذاکرات اور تحفظ پاکستان آرڈیننس سمیت دیگر امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
ملاقات کے بعد سینیٹر رضا ربانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے آصف علی زرادری کی ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی، اس موقع پر ملکی سیاسی صورت حال، طالبان کے ساتھ مذاکرات اور سندھ کی مالی مشکلات و صوبائی خودمختاری سے متعلق کئی معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے زاہد حامد کو تحفظ پاکستان آرڈیننس میں سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون سے کوئی بالا تر نہیں، تمام جمہوری قوتوں کو متحد ہو کر آئین کی حکمرانی اور جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے۔ پرویز مشرف کے معاملے پر وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان کوئی بحران نہیں۔
واضح رہے کہ عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان موجودہ صورت حال کے پیش نظر دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات کو انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔