اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اس نے حکومت کے ایک بل پر تحفظات ظاہر کیے ہیں، جس کے ذریعے وہ اسٹیٹ بینک کے لیے زیادہ سے زیادہ خودمختاری حاصل کرنا چاہتی ہے۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی رائے میں اس مہینے کی ابتداء میں قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترمیمی ایکٹ 2014ء کا بل بین الاقوامی طریقہ کار کے مطابق مکمل خودمختاری فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
توقع ہے کہ آئی ایم ایف باضابطہ طور پر یہ معاملہ توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف کے تحت دبئی میں تیس اپریل سے نو مئی کو ہونے والے چھ اعشاریہ اٹھہتر ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکیج کے سہ ماہی جائزے کے دوران پاکستان کے سامنے اُٹھائے گا۔
اس دوران دونوں فریقین موجودہ مالی سال کے دوران مالی خسارے کو کم سے کم چار اعشاریہ پانچ فیصد تک لانے اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر اگلے سال کے بجٹ میں مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کے درست اہداف کو حتمی صورت دیں گے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ جیفری فرینک نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترمیمی ایکٹ ارسال کیا تھا، جس میں اسے کچھ تحفظات ہیں، اور ایک مرتبہ یہ کیپیٹل مارکیٹ اور مالیاتی اور قانونی ماہرین کے سامنے رکھ دیا جائے تو اس پر نظرثانی کے لیے کہا جاسکتا ہے۔
جیفری فرینک جو مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے شعبے کے مشیر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ آئی ایم کے مالیاتی اور کیپیٹل ڈویژن نے اس نئے قانون کا جائزہ لیا تھا، اس لیے کہ وسط مدتی مقاصد کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری میں اضافہ نہایت اہمیت رکھتا ہے۔
ای ایف ایف پروگرام کے تحت آپریشنل کی مکمل آزادی کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری کو مضبوط بنانے کی پابند ہے، تاکہ مضبوط داخلی کنٹرول سمیت قیمتوں میں استحکام اور بہتر اسلوبِ حکمرانی کے ڈھانچے کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔
آئی ایم ایف کے حالیہ حفاظتی جائزہ مشن کے نتائج کے خطوط پر درکار ترامیم میں اسٹیٹ بینک کو زرمبادلہ کے ذخائر کا تنہا مالک اور مینیجر بنانا، حکومتی نمائندوں کا بینک کے بورڈ سے اخراج، ایسی شقوں کا خاتمہ جو حکومت کو اسٹیٹ بینک کی سرگرمیوں میں براہِ راست اختیار دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ کے اراکین کو شخصی اور مالیاتی خودمختاری کو مضبوط بنایا جائے۔
مذکورہ بل مانیٹری پالیسی پر ایک قانونی کمیٹی کی تجویز دیتا ہے، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور بارہ ڈائریکٹرز پر مشتمل ہوگی، جو مرکزی بینک کو آزادانہ طریقے سے اپنے افعال انجام دینے کی اجازت دے گی۔
اس کی شقیں اسٹیٹ بینک کو یہ بھی اجازت دیں گی کہ وہ مرکزی بینک کے ایک ذیلی ادارے کے طور پر ڈیپازیٹرز کا پروٹیکشن فنڈ قائم کرے۔