کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے سے متعلق دائر درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی گئی۔
پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کے مقدمےکی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کیا گیا وہ اپنی نقل و حرکت کے لئے آزاد ہیں، فیصلے کی بنیاد پر 2 اپریل کو سیکریٹری داخلہ سے ان کا نام ای سی ایل سے خارج کئے جانے کی درخواست کی گئی تھی تاہم یہ درخواست مسترد کردی گئی۔ اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ 5 اپریل 2013 اور 2 اپریل 2014 کا ای سی ایل سے متعلق وزارت داخلہ کافیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں بیرون ملک جانے کی جازت دی جائے تاکہ وہ اپنی علیل والدہ کی عیادت کرسکیں۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت عالیہ سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ ان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہنگامی بنیادوں پر کی جائے۔ عدالت نے درخواست سماعت کےلئے منطور کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس خالد حسین بھٹی کی پر مشتمل دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا جو آج ہی کیس کی سماعت کرے گا۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ 31 مارچ 2014 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، عدالت نے کہا تھا سابق صدر کا نام ای سی ایل میں رکھنا یا نکالنا حکومت کا کام ہے ان سے بات کریں، خصوصی عدالت کے حکم پر وزارت داخلہ میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست دی لیکن کوئی وجہ بتائے بغیر اسے مسترد کردیا گیا، جس کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر کے خلاف مختلف مقدمات زیر سماعت ہونے کی وجہ سے ان کا نام گزشتہ برس ای سی ایل میں درج کیا گیا تھا۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد 2 اپریل کو سیکریٹری داخلہ سے ان کا نام ای سی ایل سے خارج کئے جانے کی درخواست کی گئی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔