اسلام آباد: خصوصی عدالت نے غداری مقدمے میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی جانب سے اب تک جو تحقیقات کی گئی جس کی بنا پر سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ شروع کیا گیا وہ رپورٹ انہیں دی جائے جب کہ شفاف ٹرائل کے لئے یہ ان کا حق بنتا ہے کہ وہ اس رپورٹ کا جائزہ لیں اور اس رپورٹ میں جن کے بیانات قلم بند کئے گئے ان سے جرح کی جاسکے۔
فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت نہیں آتی کہ اس کو خفیہ رکھا جائے جس پر پراسیکیوشن ٹیم کے رکن طارق حسن نے بھی کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کررہے کہ یہ رپورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت آتی ہے کہ اس کو خفیہ رکھا جائے۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے ایف آئی اے کی رپورٹ لینے سے متعلق دائر درخواست پر وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اس درخواست پر فیصلہ دینے کےلئے کافی وقت درکار ہے جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرنے کی درخواست کی تاہم عدالت نے سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔