کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ کے علاقے ڈبل روڈ پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق جبکہ سولہ افراد زخمی ہوگئے، دھماکے میں پانچ سے چھ کلوگرام دھماکا خیز خیز مواد استعمال کیاگیا۔سیٹلائٹ ٹاؤن میں دستی بم دھماکے میں دو بچے زخمی ہوگئے جبکہ نیو سریاب مل میں گھر پر پھینکا گیا دستی پھٹ نہ سکا۔ پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ کی مصروف شاہراہ پر ڈبل روڈ پر نادرا دفتر کے قریب ایک مارکیٹ کے سامنے جمعرات کی شام اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ دھماکے میں دو افراد جاں بحق جبکہ ایک خاتون اور بچے سمیت سولہ افراد زخمی ہوگئے۔ نشانہ بننے والے افراد دکاندار ، خریدار اور راہ گیر تھے۔ دھماکے کے بعد ہر طرف تباہی پھیل گئی۔ تین دکانیں، تین گاڑیاں ، چار موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ایک عینی شاہد دکاندار نے بتایا کہ دھماکے سے زمین لرز اٹھی، دھویں کے باعث اندھیرا چھا گیا ، دکان سے باہر آکر دیکھا تو ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی تھی ۔دھماکے کے بعد پولیس اور ایف سی نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ لاشوں اور زخمیوں کو رکشوں، نجی گاڑیوں اور ایمبولنسز کے ذریعے سول اسپتال پہنچایا گیا۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ سید احمد مبین نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہی لگتا ہے کہ پانچ سے چھ کلو گرام ریموٹ کنٹرول بم سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔ انہوں نے دھماکے میں دو افراد کے جاں بحق اور سولہ کے زخمیوں ہونے کی تصدیق کی۔ سول اسپتال پہنچائے گئے زخمیوں میں تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابقدھماکے کے بعد اسپتال میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی تمام ڈاکٹروں پیرا میڈیکل سٹاف اور دیگر عملے کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ۔ جاں بحق ہونے والے نصیب الرحمان ولد عبدالودود بڑیچ اورسلطان محمد ولد حاجی رزاق بڑیچ حاجی غیبی روڈ کے رہائشی اورآپس میں رشتہ دار بتائے جاتے ہیں۔زخمیوں میں علی محمد ولد نور اللہ اچکزئی سکنہ کلی دیبیہ، مرجان ولد قطب خان، جمیل احمد ولد حاجی محمد حمزہ لانگو سکنہ شاہ زمان روڈ ، اسلام الدین ولد قاری عبدالصمد درانی سکنہ مٹھا چوک پشتون آباد، محمد عمر ولد محمد اکرم سکنہ جناح ٹاؤن، جمال الدین ولد طور جان الکوزئی سکنہ بھوسہ منڈی بائی پاس ، سجاد ولد زمری خلجی سکنہ حاجی گیبی روڈ، محمد طیب ولد ڈاکٹر رحیم جان بلوچ سکنہ ڈبل روڈ، محمد ناصر ولد نور احمد الکوزئی، عبدالخالق ولد عبدالطاہر سکنہ حاجی غیبی روڈ، محیب اللہ ولد سید اسد اللہ سکنہ پشین، علی خان ولد حاجی محمد صادق کاکڑ سکنہ قلعہ سیف اللہ ، محمد شریف ولد زیارت گل سکنہ غوث آباد، میر وائس ولد دلبر ، عیسیٰ ولد نور ک اور انیتہ بی بی زوجہ لطیف سکنہ اختر محمد روڈ شامل ہیں ۔متعددزخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد مزید علاج کیلئے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ دریں اثناء صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے سول اسپتال کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشتگرد معصوم انسانی جانوں سے کھیل کر اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کو بلوچستان کے ضلع پنجگور، آواران اور کیچ میں ہونے والے آپریشن کا رد عمل قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس وقت صوبہ حالت جنگ میں ہے ، حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی ہے لیکن دہشتگرد بعض اوقات واردات کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتگرد ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، ہم نے انہیں دہشتگرد مانا ہے اور ان کے ساتھ دہشتگردوں والا سلوک ہی کیا جائے گا۔ دریں اثناء تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے مسلم اتحاد کالونی میں واقع گندے پانی کے نالے میں کچرہ چننے والے بچوں کو ایک دستی بم ملا جو ان کے ہاتھ میں پھٹ گیا۔ دھماکے میں دس سالہ اسماعیل ولد میر عالم مغل اور پانچ سالہ شکریہ دختر عبداللہ زخمی ہوگئیں ۔ پولیس کے مطابق دونوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔ ادھر کوئٹہ کے علاقے تھانہ نیو سریاب کی حدود سریاب مل میں عوامی پٹرول پمپ کے قریب واقع حاجی محمد اسحاق کے گھر پر نامعلوم افراد نے دستی بم پھینکاجو گھر کے صحن میں رکشے کے نیچے گرا تاہم خوش قسمتی سے پھٹ نہ سکا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر بم کو ناکارہ بنادیا ۔ دوسری جانب خضدار میں بھی تحصیل آفس کے قریب بم دھماکا ہوا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔