|

وقتِ اشاعت :   May 14 – 2014

کراچی (ظفراحمدخان ) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے کوئی سیاسی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔کراچی کا امن تباہ کرکے بیرون ملک فرار ہونے والے دہشت گردوں کو واپس لا کر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ کراچی میں امن کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ کا امن بحال کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کراچی کے مسئلے کا مل جل کر حل تلاش کرناہوگا۔ کراچی میں امن کے قیام کیلئے تمام جماعتوں سے مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ کراچی میں امن کی بحالی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ردعمل بھی ہو سکتا ہے جس کے لئے ہم تیار ہیں۔ کراچی میں امن و امان کی بحالی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو با اختیار کرنا ہوگا۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کا مقصد بھی امن و امان بحال کرنے والے اداروں کو بااختیار بنانا ہے۔ کراچی میں اندھیرے اور شٹر ڈاؤن نہیں دیکھنا چاہتا، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی ملیر کینٹ میں منتقلی اور غیر قانونی سمز پر بندش نہ ہونے پر وزیر اعظم نے حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر تیز رفتاری سے عمل درآمد کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ گورنر ہاؤس میں امن و امان کے حوالے سے منعقد اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت وزیر اعظم نواز شریف نے کی جبکہ اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر، آئی جی سندھ اقبال محمود، ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما بھی شریک تھے۔ تمام جماعتوں نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا گیا ۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز اور چیف سیکرٹری سندھ سجاد ہوتیانہ نے کراچی میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی جبکہ اجلاس میں کراچی آپریشن کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ اس موقع پر کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران پکڑے جانے والے ملزموں کو عدالتوں سے سزا دلوانے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم کو دی جانے والی بریفنگ میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی ملیر کینٹ منتقلی ، کراچی کے داخلی راستوں پرا سکینرز کی تنصیب بھی شامل تھی۔ وزیر اعظم کو بیرون ملک فرار ہونے والے ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نوازشریف نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ بیرون ملک مقیم سنگین مجرموں کے ریڈ وارنٹ جاری کیوں نہیں ہوسکے اور انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر کے محفوظ علاقے میں کیوں منتقل نہ کی جاسکیں۔ وزیر اعظم کو کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن اور صوبے میں ہائی سیکیورٹی جیلوں کے قیام ، حساس علاقوں میں نئے تھانوں کے قیام کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے موثر استعمال، پولیس میں شفاف تعیناتیوں، لیاری کی صورتحال اور غیرقانونی موبائل فون سمز کو بلاک کرنے پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے غیرقانونی سمز بند نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور فوری طور پر تمام غیر قانونی سمز بند کرنے کا حکم دیا ۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ غیرقانونی سمز کو اب تک کیوں بند نہیں کیا گیا جس پر متعلقہ حکام وزیر اعظم کے غیرقانونی سمز بند کرنے کے سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی کا امن وامان تباہ کرنے میں ملوث ایسے ملزمان جو بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں ، ان کی گرفتاری کے لئے فوری طور پر ریڈ وارنٹ جاری کئے جائیں۔اجلاس کے دوران کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لئے فوج کی مدد کے حوالے سے ڈی جی رینجرز نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں تعاون کریں تو کراچی میں جرائم کے خاتمے کے لئے فوج کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ اس پر اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں ہر صورت میں امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ امن و امان کی بحالی کے لئے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائیگا ۔ کراچی کے حالات بہتر کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کراچی کے مسئلے کے حل کے تلاش میں ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہو گا ۔پاکستان کا کوئی بھی شخص ایسا نہیں جو کراچی میں امن نہ چاہتا ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کے لئے باہمی تعاون سے کمیٹیاں قائم کرنا ہوں گی اور امن کے لئے اداروں اور انتظامیہ کو بھی با اختیار بنانا ہو گا ۔ کراچی میں امن کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ کراچی معاشی شہ رگ ہے ،اس کے امن کیلئے کسی اقدام سے دریغ نہیں کریں گے، کراچی میں قیام امن کے لیے وفاق اور سندھ حکومت مکمل سنجیدہ ہے۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر کینٹ منتقل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کی منتقلی کیلئے حکومت سندھ سے مشاورت کی جائے۔ عدالتوں کی منتقلی کیلئے سہولیات وفاق فراہم کرے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قیام امن کیلئے آزاد ہیں۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کسی کے خلاف نہیں ہے، کراچی جاگے گا تو ملک چلے گا ہم کراچی میں اندھیرے اور شٹر ڈاؤن دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ ترقی کیلئے تمام اختلافات کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں پر اعتماد کرنا ہو گا اور ان اداروں کو بااختیار بھی بنانا ہو گا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کے امن کی بحالی کے لئے کسی سے بھی ہاتھ ملانے کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ کالعدم جماعتوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے بھر پور کوششیں کریں ، اس سلسلے میں تمام سیکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے روابط اور نیٹ ورک کو مضبوط بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کا اعتراف اور ان اداروں کو اعتماد دینا ہو گا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کی بہتری سیاست سے بالا تر ہونا چاہیے۔ قبل ازیں نواز شریف کا کراچی ایئرپورٹ پہنچنے پر گورنر سند ھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ان کا استقبال کیا ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔