|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2014

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی طرف سے 2 سے اڑھائی سو ارب روپے کے ریونیو اور ایڈمنسٹریٹو اقدامات کے ساتھ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حجم 3 اعشاریہ 7 سے 3 اعشاریہ 8 ٹریلین روپے کے لگ بھگ مقرر کئے جانےکا امکان ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دوسرا بجٹ 3 جون کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کریں گے، بجٹ میں وفاق اور صوبوں کا مشترکہ اور مجموعی حجم 4 ٹریلین روپے سے زائد ہونے کی توقع ہے تاہم وفاقی بجٹ کاحجم 3.7 سے 3.8 ٹریلین روپے متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2810 ارب روپے مقرر کرنےکی تجویز زیرغور ہے جسے حاصل کرنے کے لئے ایف بی آر کی طرف سے 300 ارب روپے سے زائد کے ریونیو اور ایڈمنسٹریٹو اقدامات تجویز کئے گئے۔

ذرائع کےمطابق آئندہ مالی سال 15-2014  کے وفاقی بجٹ کے ابتدائی خدوخال کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں پنشن اور تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ ملازمین کے ہاؤس رینٹ ہائرنگ  اور دیگر الاونسز میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پنشن کے لئے 163 ارب روپے جب کہ تنخواہوں کے لئے 294 ارب روپے رکھےجانے کا امکان ہے۔ دفاعی بجٹ کی مد میں 690 ارب روپے مختص، سبسڈی کا حجم ساڑھے 3 کھرب روپے جب کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں مالیاتی خسارہ 15 کھرب 50 ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔

 آئندہ بجٹ میں پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی کاموں کے لئے 525 ارب روپے رکھےجانےکا امکان ہے جب کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2810 ارب روپے متوقع ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق آئندہ مالی سال 15-2014 کے وفاقی بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 624 ارب روپے جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے 12 کھرب اسی ارب روپے خرچ کئے جانے کا امکان ہے۔