|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2014

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال کے لیے انتالیس کھرب پنتالیس ارب روپے کے بجٹ کا اعلان کیا ہے۔ جو گزشتہ مالی سال کے مجموعی حجم سے دس فیصد زائد ہے۔ وفاقی ترقیاتی اخراجات کی مد میں پانچ سو پچیس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات کے لیے سات سو ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ صوبوں کو سترہ سو بیس ارب روپے دیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت کے پاس صوبوں کو دینے کے بعد بائیس سو پچیس ارب روپے ہوں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ائندہ مالی سال میں بجٹ کا خسارہ کل ملکی پیداوار کے چار اعشاریہ نو فیصد ہو گا۔ یعنی سترہ سو دس ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ بجٹ کے محموعی اخراجات کا تخمینہ انتالیس کھرب سینتیس ارب روپے لگایا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے لیے محصولات کا ہدف اٹھائیس سو دس ارب مقرر کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ وزیر خزانہ نے کم سے کم ماہانہ تنخواہ دس ہزار سے بڑھا کر گیارہ ہزار روپے کر دی ہے۔ حکومت نے کم سے کم پنش کی حد پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر چھ وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں نیشنل انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار وسیع کیا جائے رہا ہے اور اکتالیس لاکھ خاندانوں کے بجائے اب ترپن لاکھ خاندانوں کو انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔ وزیر خزانے نے بتایا کہ انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ماہانہ بارہ سو روپے کے وظیفے کو بڑھا کر پندرہ سو روپے کیا جا رہا ہے۔ وزیر حزانہ نے بتایا کہ حکومت زرعی شعبے میں ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسانوں کی فصلوں اور مویشوں کی انشورنس کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ چھوٹے کسانوں کو ایک لاکھ روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔ جس کے لیے حکومت ضمانت فراہم کرے گا۔ زرعی ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کی شرح سولہ فیصد سے کم کر کے دس فیصد کر دی گئی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں اہم ترجیحات آبی ذخائر کے شعبے، توانائی اور انفراسٹیکچر کی تعمیر کو دی گئی ہے۔ آئندہ مالی آبی ذخائر کے منصوبوں میں دیامیر بھاشا ڈیم ، منگلا ڈیم اور تربیلا ڈیم کے توسیعی منصوبے، گومل زم ڈیم کے علاوہ بلوچستان میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال توانائی کے شعبے کے منصوبوں کے لیے دو سو پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان منصوبوں میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر، چشمہ تھری اور فور کے توسیعی منصوبے بھی شامل ہیں۔ مواصلات کے شعبے میں بھی کئی اہم منصوبوں کی تعمیر کا اعلان کیا گیا ہے۔ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کا منصوبہ ، کراچی اور لاہور کے درمیان موٹر وے کی تعمیر کے لیے بھی فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ کراچی سے لاہور تک موٹر وے کی تعمیر اُن کی حکومت کی آئینی مدت میں ہی مکمل کر لی جائے گی۔ مواصلات اور ریلویز کے مجموعی طور پر ایک سو تیرہ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔