|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2014

کراچی: سیکیورٹی فورسز نے جناح ایئرپورٹ پر حملے کے 13 گھنٹے بعد ہوائی اڈے کو کلئیر کردیاہے، دہشتگردی کے واقعے میں 19 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ فورسز نے کسی بھی دہشتگرد کو بھاگنے کا موقعہ نہیں دیا اور تمام کے تمام 10 دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے۔

اتوار کی رات 11 بجے کے قریب اے ایس ایف کی وردیوں میں ملبوس 10 دہشتگرد گاڑی میں آئے، جن میں سے 5 فوکر گیٹ پر اتارے۔ فوکر گیٹ پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے اے ایس ایف کے 4 اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے، جس کے بعد دہشتگرد ایئرپورٹ کے رن وے ایریا میں داخل ہوگئے اور پی آئی اے کے لائن مینٹیننس کو نشانہ بنایا۔ جس کے بعد 5 دہشت گرد کارگو گیٹ پر اترے جہاں انہوں نے نجی ایئرلائن کا کارگو ٹرمینل نشانہ بنا۔ یہاں بھی دہشتگردوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم اے ایس ایف کے اہلکار مقابلے میں ڈٹ گئے اور اس کے بعد کراچی ایئرپورٹ عملی طور پر میدان جنگ بن گیا۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر جوابی حکمت عملی کے لئے پی آئی اے کے کنٹرول ٹاور میں سوا گیارہ بجے مشترکہ اجلاس ہوا، اے ایس ایف حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے سیکیورٹی فورسز کو بریفنگ دی اور اسی کی مدد سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشنل پلان بنایا گیا، ساڑھے گیارہ بجے پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا دستہ اے ایس ایف اہلکاروں کی مدد کو پہنچا اور مشترکہ آپریشن شروع ہوگیا۔ کارروائی کے دوران پاک فوج کے خصوصی دستوں نے اولڈ ٹرمینل کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جس میں بکتر بند گاڑیاں بھی استعمال کی گئیں۔ اس دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا اور وسیع علاقہ میدان جنگ بنارہا۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے پاس راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا۔ فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران ایئر پورٹ خوفناک دھماکوں سے گونجتا رہا اوراس دوران آئل ڈپو میں آگ لگ گئی اور فضا میں دھویں کے سیاہ بادل پھیل گئے جب کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پی آئی اے کے دو طیاروں کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔ فورسز نے اپنی کارروائی جاری رکھی اور دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے رہے بالآخر 5 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد ٹرمینل کو کلیئر قرار دے دیا تاہم صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب اصفہانی ہینگر پرایک مرتبہ پھر فائرنگ اور دھماکوں کی آاوازیں آنی شروع ہوئیں تو سیکیورٹی فورسز نے بھی پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم سییورٹی حکام کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر سرچنگ کا عمل کرلیا گیا ہے اور  اطراف کے علاقوں کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے، سوئپنگ کے بعد ایئرپورٹ کا کنٹرول سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کردیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر اور طبی حکام نے واقعے میں 19 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے، جام شہادت نوش کرنے والوں میں اے ایس ایف کے 11 اہلکار، پی آئی اے کے 4 جبکہ پولیس، رینجرز اور شاہین ایئر کا ایک ایک اہلکار شامل ہے جب کہ 19 ویں شخص کی لاش کئی ٹکروں میں ہونے کی وجہ سے اب تک شناخت نہیں ہوسکی، جناح اسپتال کے مطابق 25 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے ۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 17 لاشیں ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں تاہم شہید رینجرز اہلکار کی میت ان کے لواحقین نے وصول کرلی ہے۔ دوسری جانب کالعدم حریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا منصوبہ بہت پہلے ہی تیار کیا جاچکا تھا، لیکن حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی وجہ سے اسے حتمی شکل نہیں دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے آئندہ بھی مزید اسی قسم کے مزید حملے کئے جائیں گے۔