|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2014

فٹبال کے عالمی کپ کے میچوں کے دوران ریفری کے ہاتھ میں سپرے کرنے والی بوتلوں کا کیا کام؟
کوئی ٹیم کتنی بری ہونی چاہیے کہ وہ ناک آؤٹ کے مرحلے تک پہنچ سکے؟
میچ کے ہر ہاف میں اشتہار کیوں ہوں گے؟ اس ورلڈ کپ میں شائقین کے پسندیدہ ’شور کرنے والے‘ آلات پر پابندی کیوں ہوگی؟ اور جب انگلینڈ کا قومی ترانہ بجانے کی باری آئے گی تو منتظمین کون سا ترانہ بجائیں گے؟ جوں جوں دنیا بھر کے کیمروں کا رخ فٹبال کے عظیم کھیل کے عالمی مقابلوں کی جانب مڑ رہا ہے، بی بی سی سپورٹس کے نامہ نگاروں نے آٹھ ایسی چیزوں کی نشاندہی کی ہے جو شائقین کو شاید معلوم نہ ہوں۔

بالکل غلط گول دیا ہے ریفری نے

مارچ 2010 میں فیفا کے صدر کا دعویٰ تھا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کی فٹبال میں کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ ’فٹبال کا کھیل انسانوں کے لیے اور اس میں انسانی غلطیوں کی گنجائش ہونی چاہیے۔‘
یعنی فیفا کے صدر ’گول لائن ٹیکنالوجی‘ جیسی مشینوں کے قائل نہیں تھے اور ان کا خیال تھا کہ ہمیں گول ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے ریفری کی آنکھ پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔ مارک لارنسن کہتے ہیں: ’ میرا جی چاہتا ہے کہ میں اس مرتبہ فیفا کے صدر کو اپنی کرسی میں کسمساتے ہوئے دیکھوں کیونکہ 2014 کے عالمی مقابلوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا۔
عالمی کپ میں کُل 32 ریفری ہوں گے جن میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں گول لائن ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کوئی تجربہ نہیں ہے، لیکن اس سے قطع نظر عالمی کپ کے مقابلوں میں ہر ریفری کی گھڑی کے اندر ایک ’وائیبریٹر‘ فِٹ ہوگا اور وہ اس فکر سے آزاد ہو گا کہ گول ہُوا یا نہیں ہُوا۔
جیسے ہی کوئی گول ہوگا ’گول کنٹرول روم‘ میں لگی ہوئی مشین کی مدد سے ریفری کی گھڑی میں تھرتھراہٹ پیدا ہو جائےگی اور اسے معلوم ہو جائے گا کہ کھلاڑیوں کے دباؤ میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لگتا ہے کہ گولوں کے معاملے پر اس دفعہ کوئی بہت بڑا جھگڑا نہیں ہوگا۔

فٹبال بالکل ’گول‘ نہیں ہوگا

آپ نے کبھی نُکڑ والی دکان سے وہ سستا فٹبال ضرور خریدا ہوگا اور اسے کِک بھی ضرور ماری ہوگی جو زمین سے بلند ہوتے ہی طبعیات کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی مرضی سے مشرق کی بجائے مغرب کو جا نکلتا ہے۔
اگر آپ کو یاد ہو تو سنہ 2010 کے ورلڈ کپ میں استعمال ہونے والے فٹبالوں میں بھی کچھ ایسے ہی فٹبال شامل تھے۔ شاید اسی لیے سپین کے گول کیپر نے ایڈیڈاس کے بنائے ہوئے ان فٹبالوں کو ’بوسیدہ‘ قرار دے دیا تھا۔ اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ فٹبال کی سطح کو بہت ہی ملائم کر دیں تو وہ ضرورت سے زیادہ ہی گول ہو جاتا ہے۔ جی ہاں، فٹبال بھی ضرورت سے زیادہ گول ہو سکتا ہے۔ ماہرین کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈیڈاس نے اپنے فٹبالوں کی ساخت کو بہتر بنایا ہے اور اس مرتبہ عالمی کپ میں ’ایڈی سینڈ‘ نامی جو فٹبال استعمال ہوں گے وہ مکمل گول اور ملائم نہیں ہوں گے بلکہ ان کی سطح کو کُھردرا رکھا گیا ہے تاکہ وہ اس جانب جائیں جدھر کِک لگائی جائے اور فٹبال اپنی مرضی نہ کرے بلکہ کھلاڑی کی سنے۔ دیکھتے ہیں کہ اس مرتبہ فٹبال ماہرین کی سنتے ہیں یا نہیں۔

شور ضرور کریں، مگر سٹیڈیم سے باہر

کسی کو اچھا لگے یا بُرا اس دفعہ نہ صرف آپ کے اپنے بھونپوؤں اور باجوں پر پابندی ہو گی بلکہ فیفا کے اس ’سرکاری بھونپو‘ پر بھی پابندی ہو گی جو ہم اس سے پہلے کے فٹبال مقابلوں میں دیکھتے آئے ہیں۔
اگرچہ آپ فیفا اور ورلڈ کپ کی دوسری سرکاری ویب سائٹس سے اب بھی ’کیسی رولا‘ نامی بھونپو خرید سکتے ہیں لیکن آپ اسے بھی میدان کے اندر نہیں لا سکیں گے۔ یعنی سٹیڈیم کے باہر چاہے جتنا شور مچائیں، اندر نہیں۔اور بھونپوؤں پر یہ پابندی کسی اور نے نہیں لگائی بلکہ یہ فیصلہ برازیل کی وزارت انصاف نے کیا ہے۔

کوئی گول نہ کِیا تو مقابلے سے باہر

فٹبال کے عالمی مقابلوں کے بارے میں مشہور مقولہ یہ رہا ہے کہ آپ جو چاہے کریں، اپنا پہلا میچ کبھی نہ ہاریں کیونکہ اگر آپ پہلا میچ ہار گئے تو آپ عالمی کپ نہیں جیت سکتے۔
مگر سپین نے یہ مقولہ چار سال پہلے اس وقت غلط ثابت کر دیا تھا جب وہ اپنا پہلا میچ سوازی لینڈ سے ہارنے کے باوجود بھی عالمی چیمپیئن بن گیا تھا۔ لیکن اگر آپ ریاضی کے اصولوں کو مانتے ہوئے صحیح حساب لگائیں تو آپ بھی اسی نتیجے پر پہنچیں گے کہ اس مرتبہ برازیل میں اگر کوئی ٹیم اپنے پہلے دو میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم کرتی ہے اور دونوں ٹیموں میں سے کوئی بھی گول نہیں کر پاتی تو آپ دونوں ناک آؤٹ سے پہلے ہی ورلڈ کپ سے باہر ہو جائیں گے۔

دیوار کو قابو کرنے کے لیے سپرے پینٹ

ریفری کو فری کک کے موقع پر کھلاڑیوں کی جگہ مقرر کرنے میں آسانی ہوگی
ریفری کے پاس پہلے ہی فکر کرنے کو بہت سی چیزیں تھیں۔ سیٹی، گھڑی، پیلا کارڈ، سرخ کارڈ، نوٹ بُک، پنسل۔ مگر ان عالمی مقابلوں میں ریفری کی اس فہرست میں ایک چیز کا اضافہ ہو گیا ہے اور وہ ہے رنگ پھینکنے والی ایک بوتل یا سپرے پینٹ۔ کھلاڑیوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ریفری کو سب سے زیادہ دقت اس وقت ہوتی ہے جب وہ فری کِک کے دفاع کے لیے دیوار کی شکل میں کھڑے ہو جاتے ہیں، لیکن برازیل میں ریفریوں کو اس مرتبہ ایسی کوئی دقت نہیں ہوگی۔ اس بار ریفری کے سامان میں سپرے پینٹ کی بوتل بھی ہوگی جس سے وہ بال رکھنے کی جگہ اور دفاعی کھلاڑیوں کی دیوار کی جگہ پر لکیر کھینچ سکیں گے۔ فری کِک کے ایک منٹ کے اندر اندر یہ عارضی رنگ خود بخود غائب ہو جائےگا اور میدان پھر سے ہرا بھرا ہو جائے گا۔

پانی کا وقفہ اور ساتھ ہی اشتہار

برازیل میں ان دنوں اتنی گرمی ہے کہ فیفا نے فیصلہ کیا ہے کہ کھلاڑی کھیل کے 30ویں اور 75ویں منٹ میں تین تین منٹ کا پانی کا وقفہ کر سکیں گے۔
دوسرے الفاظ میں، ہمیں ٹی وی کے سامنے بیٹھے ہوئے چھ منٹ کے لیے اشتہارات کو برادشت کرنا پڑے گا۔ لیکن پانی کے وقفے کا فیصلہ کھلاڑیوں کی فرمائش پر نہیں کیا جائے گا، بلکہ اس بات کا فیصلہ ہر میچ سے پہلے فیفا کے ماہرین درجہ حرارت دیکھ کر کریں گے۔ اس مقصد کے لیے ماہرین عام تھرمامیٹر استعمال نہیں کریں گے بلکہ ’ویٹ بلب گلوب ٹیمپریچر‘ پر انحصار کریں گے جس میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ آیا ایک خاص درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کے تناسب میں کھلاڑیوں کے جسم پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔ زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کسی میچ سے پہلے درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ پایا گیا تو کھلاڑیوں کو پانی پینے کے لیے دو اضافی وقفے دیے جائیں گے۔

ایک ملک، تین اوقات

ورلڈ کپ کے تمام میچ دو ٹائم زونز کے اندر ہی ہوں گے
  ایک بات تو طے ہے کہ اس ورلڈ کپ کے لیے آپ نے اپنے کچن کی دیوار پر جو نظام الاوقات لگایا ہوا ہے، آپ اسے بار بار دیکھیں گے، کیونکہ برازیل کا سرکاری وقت ایک نہیں بلکہ یہ ملک اتنا بڑا ہے کہ یہاں تین مختلف سرکاری اوقات ہیں۔ لیکن زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ ورلڈ کپ کے تمام میچ دو ٹائم زونز کے اندر ہی ہوں گے اور آپ کو تیسرے مقامی وقت کو یاد رکھنے کی کوئی فکر نہیں ہو گی۔

انگلینڈ کا ترانہ نہیں

سنہ 2010 کی طرح، اس مرتبہ بھی عالمی کپ کے مقابلوں میں انگلینڈ کا کوئی سرکاری ترانہ نہیں بجایا جائے گا۔ انگلینڈ کی فٹبال ایسوسی ایشن نے اگرچہ کچھ عرصہ قبل گیری براؤلر کے نغمے ’گریٹیسٹ ڈے‘ کی منظوری دے دی تھی لیکن سپورٹس ریلیف نے اس نغمے کے حقوق دینے سے انکار کر دیا ہے۔