امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ ضرورت پڑنے پر عراق میں شدت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن اور مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہے۔
لیکن انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی فوج عراق میں لڑائی میں شرکت کے لیے نہیں جائے گی۔
صدر براک اوباما نے کہا کہ عراقی حکومت کی مدد کے لیے 300 عسکری مشیر بھیجے جائیں گے تاہم انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عراق کے مسئلے کا کوئی ’عسکری حل‘ نہیں ہے اور اس کے لیے سیاسی حل کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’امریکہ عراق میں ایک مسلک کے حق میں اور دوسرے کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔‘
واضح رہے کہ عراقی حکومت نے باقاعدہ طور پر امریکہ سے درخواست کی ہے کہ وہ گذشتہ ہفتے کے دوران عراق کے کئی اہم شہروں اور قصبوں پر قبضہ کرنے والے دولت اسلامی عراق و شام (داعش) سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کرے۔
صدر براک اوباما نے کہا کہ یہ امریکہ کا کام نہیں کہ وہ عراق کے رہنماؤوں کو منتخب کرے لیکن ان پر زور دیا کہ وہ ’سب کو ساتھ لے کر چلنے‘ کے ایجنڈے پر چلیں۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما کی اس بات کو عراق کے شیعہ وزیرِ اعظم نوری المالکی پر دبے الفاظ میں تنقید کے طور دیکھا جا سکتا ہے جن پر سنی مخالف پالسیاں ترتیب دینے کا الزام ہے جس کی وجہ سے عدم استحکام بڑھا ہے۔
اس سے قبل بدھ کو واشنگٹن میں امریکی سینٹروں کے سامنے ایک بیان دیتے ہوئے امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا تھا کہ انھیں عراقی حکومت کے طرف سے فضائی مدد فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
جنرل ڈیمپسی نے کہا تھا کہ داعش کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا امریکہ کے اپنے مفاد میں ہے۔
لیکن انھوں نے خبردار کیا تھا کہ امریکی فوج کے پاس کارروائی کرنے کے لیے اب بھی ضرورت کے مطابق انٹیلی جنس معلومات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی بمباری کے دوران پائلٹوں کے لیے یہ معلوم کرنا مشکل ہوگا کہ وہ کس پر حملہ کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز داعش کے شدت پسندوں نے بیجی میں واقع ایک تیل کے کارخانے پر قبضہ کر لیا۔
اس سے قبل عراق وزیر اعظم نوری المالکی نے شدت پسندوں کے خلاف عراق شہریوں سے متحدہ ہوجانے کی اپیل کی تھی۔
حکومتی فورسز داعش کے شدت پسندوں اور اس کے اتحادیوں کو دیالی اور صلاح الدین صوبوں سے نکالنے کے لیے برسرپیکار ہیں۔ ان شدت پسندوں نے گذشتہ ہفتے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔