|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2014

اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے عندیہ دیا ہے کہ وفاقی کابینہ میں ان کے کچھ ساتھی دل میں بغض رکھتے ہوئے خفیہ طور پر ان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ پیر کو میڈیا میں جاری ایک وضاحتی نوٹ میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں مبینہ طور پر مسلم لیگ –ن کی قیادت کے ساتھ ان کے مبینہ خراب تعلقات کے بجائے صرف قومی اور سیاسی امور ہی زیر بحث آئے۔ ‘میں ایسے وقت میں ذاتی مسائل کو کیسے اٹھا سکتا ہوں جب ملک مسائل کی دلدل میں پھنسا ہوا ہو۔ ماضی میں ایسا ہوا اور نہ ہی اب ایسا ہو گا’۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملاقات کا مقصد کسی وزیر کے خلاف شکایت درج کرانا نہیں تھا۔ ‘نا تو کوئی وزیر میری وزارت میں مداخلت کر رہا ہے اور نہ ہی ایسا ہو سکتا ہے’۔ ‘حقیقت تو یہ ہے میرے پارلیمنٹ اور پارلیمانی پارٹیوں کے ساتھ تعلقات خوشگوار نوعیت کے ہیں’۔ چوہدری نثار نے واضح کیا کہ ان کے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان کوئی غلط فہمیاں نہیں اور انہیں میڈیا میں ڈار کے ساتھ اپنے اختلافات کی خبروں پر حیرت ہوئی تھی۔ ‘ہمارے درمیان احترام کا رشتہ ہے اور کابینہ کے دوسرے ارکان کے ساتھ بھی میرے ایسے ہی تعلقات ہیں’۔ انہوں نے حکمران جماعت میں ایک سے زائد گروپوں کے ابھرنے کے تاثر کو بھی رد کیا۔ کچھ حلقے سوچ رہے ہیں کہ آخر وزیر داخلہ نے اس وقت کیوں چپ سادھے رکھی جب ان کی پارلیمنٹ سے غیر حاضری اور پارٹی قیادت سے اختلافات ٹی وی ٹال شوز کا موضوع بنے رہے۔ وزیر داخلہ نے شہباز شریف کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا کوئی ذکر نہیں کیا، جو خبروں کے مطابق انہیں راضی کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق، پارٹی کے کچھ عناصر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کو وزیر داخلہ دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ چوہدری نثار کی اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے ساتھ اختلافات کی خبریں بھی موجود ہیں۔ جون کے وسط میں چوہدری نثارکی وزیر اعظم سے ناراضی کی خبریں بھی سامنے آنے لگی تھیں۔ آٹھ جون کو کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد چوہدری نثار کی ٹی وی چینلوں سے طویل غیرحاضری کے بعد ان خبروں کو مزید تقویت ملنے لگی۔ حزب اختلاف کے سربراہ خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے فلور پر انکشاف کیا تھا کہ کراچی ایئر پورٹ پر حملے کی رات اور اگلی صبح نواز شریف اپنے وزیر داخلہ کو ڈھونڈنے کی ناکام کوششیں کرتے رہے تھے۔ بجٹ پیش کیے جانے کے موقع پر بھی چوہدری نثار قومی اسمبلی سے غیر حاضر رہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کی موجودگی میں دو مرتبہ اسمبلی کے سیشن نظر انداز کیے۔اس سے قبل وزیر اعظم کے ایوان آنے کے موقع پر وہ ہمیشہ ان کے ساتھ ساتھ نظر آتے تھے۔