|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2014

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت فوج صرف مسلم لیگ ن کی حکومت نے ہی نہیں بلائی، بلکہ اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور دیگر حکومتیں بھی فوج کو طلب کرتی رہی ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ فوج کو بلانے کا مطلب یہ نہیں ہے اسلام آباد اس کے حوالے ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا 2007ء سے اب تک 245 کے تحت مختلف مقاصد کے لیے فوج کو طلب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج بلانے کا حتمی فیصلہ جی ایچ کیو میں ہوا جس کے بعد اس کا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہی کرلیا گیا تھا جو کہ فوج کے دوہزاردس کے آپریشن کے تجربات کی بناء پر کیا گیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ٹوٹیفکیشن کے مطابق کسی بھی شہر کو فوج کے حوالے نہیں کیا جائے گا، بلکہ فوج سول انتظامیہ کی مدد کے لیے بلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت حالتِ جنگ سے گز رہا ہے اور ہر چیز پر سیاست کرنا درست نہیں ہے، ملک اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہا ہے اور پاک فوج کو متنازع بنایا جارہا ہے۔ انہون نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں فوج بلانے کا کسی سیاسی جلسے یا مخصوص جماعت سے دور دور کا تعلق نہیں ہے۔