غزہ شہر: غزہ پر اسرائیلی جارحیت تھمنے کا نام نہیں لے رہی اور صرف منگل کو عید کے دوسرے روز غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے منگل کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 100 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے۔
منگل کو ہونے والی ہلاکتیں غزہ کی ساحلی پٹی پر اسرائیل کے جارحانہ حملوں کے نتیجے میں ہوئیں جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر800 اسرائیلی ہلاک ہوتے تو پھر کیا ہوتا؟
غزہ کے محکمہ صحت کے آفیشل اشرف القدرہ نے کہا کہ یہ ہلاکتیں رات 12 بجے سے اب تک ہونے والے صہیونی حملوں میں ہوئیں۔
یاد رہے کہ منگل کو خونخوار حملوں کے بعد تین ہفتے سے زائد مدت سے جاری لڑائی میں اب تک 1100 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے حملوں میں ایک دن میں سو زائد ہلاکتیں ہوئی ہوں بلکہ اس سے قبل بھی کئی مواقعوں پر ایک دن میں 100 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
فلسطینی سرحدی علاقے خالی کریں
اسرائیلی فوج نے غزہ کے سرحدی علاقوں سے ہزاروں فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اسرائیل نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے گھر پر بھی بمباری کی۔ اے پی فوٹو
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوج کی جانب سے مشرقی غزہ کے علاقوں الشجاعیہ، زیتون بی الہیہ بیت ہنون اور جبالیا کے مکینوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور اپنے مکانات خالی کرتے ہوئے وسطی غزہ کی طرف نکل جائیں تاکہ اس علاقے میں فوجی آپریشن کو وسعت دی جا سکے۔
اقوام متحدہ کی غزہ میں کام کرنے والی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جو اسکولوں اور دیگر عمارات میں پناہ لئے ہوئے ہیں، جس میں چند نئے علاقوں سے انخلاء کی اسرائیلی ہدایت کے بعد اضافے کا امکان ہے۔
منگل کو اسرائیلی حملوں میں متعدد مساجد اور مکانوں کو بھی تباہ کردیا گیا جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں افراد زخمی بھی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے الاقصیٰ ٹی وی اور ریڈیو کی عمارات پر بھی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں ریڈیو کی نشریات روک گئی ہے تاہم چینیل بدستور کام کررہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بھی حماس کی کارروائی میں اپنے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں طویل عرصے تک کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد جنگ بندی کے امکانات معدوم ہوکر رہ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی حمایت میں رسٹ بینڈ پہننے پر انگلش کرکٹر مشکل میں
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہم طویل مہم کے لیے تیار ہیں اور اپنے مشن کی تکمیل تک اسے پوری طاقت کا استعمال جاری رکھیں گے۔
حماس کے ترجمان سمیع ابو طہوری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکیوں سے حماس یا فلسطینی عوام خوفزدہ نہیں ہوں گے اور اسرائیلیوں کو بچوں اور عام شہریوں کے قتل عام کی قیمت چکانا پڑے گی۔
ادھر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کوایسا ‘پاگل کتا’ قرار دیا ہے جو غزہ میں قتل عام کررہا ہے۔