|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2014

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف دس اگست کو یومِ شہداء منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب مارچ سے پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والے افراد کے خون کا حساب ہوگا۔ لاہور میں اپنی طویل پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے کسی قسم کی بھی روکاوٹ پیدا کی تو اگست کا مہینہ ختم ہونے سے قبل ہی حکومت ختم ہوجائے گی۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ تمام افرادنےسانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری حکومت پنجاب پرڈالی ہے۔ “وزیراعظم نواز شریف اب خود یہ فیصلہ کریں کہ وہ خود پہلے جائیں گے یا ان کے بھائی”۔ انہوں نے کہا کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں براہ راست فائرنگ سے14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوئے۔ طاہر القادری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس کی جانب سے نہتے بزرگوں اور خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا پولیس ہمارے کارکنوں کے ساتھ کرے گی، ویسا ہی ان کے ساتھ بھی ہوگا اور یومِ شہداء کو روکا گیا تو دمادم مست قلندر ہوگا۔ طاہر القادری نے اپیل کی کہ عوام دس اگست کے یومِ شہداء میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس حکمرانوں کی فریق نہ بننے اور کسی قسم کے غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار کردے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی اسلام آباد آمدپر عوامی تحریک کے تقریباً 1400 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ یاد رہے کہ 17 جون کو لاہور میں منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے اطراف پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں کم سے کم 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ثبوت موجود ہیں اور وقت آنے پر انہیں پیش کریں گے۔