|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2014

پشاور : پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سیکیورٹی کے لیے فوج کی تعیناتی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مسلم لیگ نواز کی قیادت کا غیردانشمندانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔ ہفتے کو پشاور میں پارٹی ورکرز کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے صدر خانزادہ خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا چودہ اگست کو ہونے والے مارچ نے ن لیگ کی قیادت کو اتنا خوفزدہ کردیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 245 کا استعمال کرکے ملک جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنے کے لیے بھی تیار ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا” یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے یہ ملکی مستقبل اور سیاسی نظام کے مستقبل کے لیے کوئی معمولی مسئلہ نہیں”۔ پی پی پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خود فوج کو دعوت دی ہے اور جمہوریت کو کسی قسم کا نقصان پہنچنے کی صورت میں تمام تر ذمہ داری ن لیگ کی قیادت کی ہوگی کیونکہ وہ چھوٹے مسائل سے نمٹنے میں ناکام ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا” وزیراعظم نواز شریف کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ عمران خان اپنے احتجاجی مارچ کے ذریعے حکومت کا خاتمہ نہیں کرسکتے، تاہم حکمرانوں کو بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس چیلنج کا سامنا کرنا چاہئے”۔ خانزادہ خان نے کہا کہ تصادم کی سیاست ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچاتی ہے اور پی ٹی آئی کو اس سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان بچگانہ اقدامات کررہے ہیں اور اگر وہ اپنی غلط پالیسیوں کو آگے بڑھاتے رہے تو جمہوری نظام سازشوں کا مقابلہ نہیں کرسکے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی جمہوریت کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کی کوشش کرے گی کیونکہ اس نے ہمیشہ ہی آمریت کے خلاف لازوال قربانیاں پیش کی ہیں۔ بعد ازاں خانزادہ خان نے چکدرہ میں قومی وطن پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری بخت بیدار خان کے گھر جاکر فائرنگ کے واقعے میں ان کے بھائی کی ہلاکت پر تعزیت کی۔ انہوں نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیکر اقتدار دلایا مگر وہ گزشتہ سال کے دوران ایک ترقیاتی منصوبہ بھی مکمل کرنے میں ناکام رہی۔ پی پی رہنماء نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے صوبے کی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے کچھ نہیں کیا اور اس کی ساری توجہ احتجاج، دھرنوں اور مظاہروں پر مرکوز ہے جس سے غریب عوام کا کوئی بھلا نہیں ہوسکتا۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی ویمن ونگ کی سابق صدر عاصمہ عالمگیر نے ہفتے آئین کے آرٹیکل 245 کے استعمال پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے لیے نکلنا ہر شہری اور سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت ان مظاہروں کو دبانے کے لیے فوج طلب کرلے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کی اہمیت کا احساس کرنا چاہئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے جو جمہوری نظام کے لیے مسائل پیدا کریں۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کرے جو جمہوری نظام کو ڈی ریل کردیں۔