|

وقتِ اشاعت :   August 8 – 2014

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے دی گئی آزادی مارچ کی کال پر لاکھوں افراد 14 اگست کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حکومت کے خلاف ڈیرے ڈالنے کو تیار نظر آرہے ہیں۔ جہاں ایک طرف دونوں فریق مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف اس سوال کا جواب کہ اس مارچ کا نتیجہ کیا نکلے گا، ابھی تک قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔ اس وقت جبکہ آزادی مارچ میں صرف 6 دن ہی باقی رہ گئے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایسی سیاسی جماعتیں جو موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لیے کوششیں کر رہی ہیں، اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہو سکیں گی؟ کیا شہر اسلام آباد کے در و دیوار ایک طویل دھرنا دیکھیں گے، یا پھر جلد ہی مسئلے کا متفقہ حل سامنے آجائے گا؟ ذیل میں آج کے دن کی کچھ سیاسی سرگرمیاں اور بیانات پیش کیے جا رہے ہیں، جنہیں روزانہ کی بنیاد پر 14 اگست تک اپ ڈیٹ کیا جاتا رہے گا۔
پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بند کرنے کا حکم
حکومت نے آزادی مارچ کے پیش نظر پنجاب کے بڑے شہروں میں پیٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گجرات، اور گوجرانوالہ میں حکومتی فیصلے کے تحت ایندھن کی فراہمی معطل رہنے کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں پیٹرول پمپ اور سی این جی سٹیشنز کے مالکان کو بھی فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
لاہور میں پولیس کی جانب سے کنٹینرز پکڑنے کا سلسلہ جاری
لاہور پولیس کی جانب سے شہر کو سیل کرنے کے لئے مزید کنٹینرز پکڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈرائیوروں کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کے کنٹینرز جن میں کروڑوں روپے مالیت کا سامان موجود ہے، ضبط کر لیے ہیں۔ ڈرائیوروں کے مطابق پولیس نے کنٹینرز کی چابیاں اور کاغذات بھی اپنے قبضے میں لے لئے ہیں۔ دوسری جانب شہر بھر میں کنٹینرز کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں کنٹینرز لگا کر راستے سیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ کنٹینرز کی وجہ سے لوگوں کی آمد و رفت متاثر ہو رہی ہے۔ عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ انتظامیہ نے کنٹینرز لگانے کا فیصلہ نقص امن کے پیش نظر کیا ہے۔
تحریکِ انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب
عمران خان نے پاکستان تحریکِ انصاف کی کور کمیٹی کا ایک اجلاس اتوار کے روز کو اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے۔ ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق یہ اجلاس دس اگست کو اسلام آباد میں واقع عمران خان کی رہائش گاہ پر ہوگا جس میں لانگ مارچ کے حوالے تیاری کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں عمران خان حکومت کی جانب سے لانگ مارچ موخر کرنے کے لیے پیش کیے گئےآپشنز سے متعلق کور کمیٹی کے اراکین کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے اور لانگ مارچ موخر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
آرمی ہیلی کاپٹرز کی درخواست
پنجاب حکومت نے فضائی نگرانی کے لیے وفاق سے دو آرمی ہیلی کاپٹرز فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ یہ ہیلی کاپٹرز 10 اگست کو عوامی تحریک کی جانب سے یومِ شہداء کے پیشِ نظر صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے طلب کیے گئے ہیں۔
ہم مشرف کے دور میں واپس جارہے ہیں: شاہ محمد قریشی
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمد قریشی نے حکمران جماعت مسلم لیگ نون پر تنقید کرتے ہوئے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے آزادی مارچ کے کارکنوں کو حراست میں لیا جارہا ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومتی رویے کو سابق صدر جنرل ریٹاٹرڈ پرویز مشرف کے دور سے تعبیر کیا اور کہا کہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کی تمام سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آرٹیکل 245 کا فوری خاتمہ کرے۔
اسلام آباد پولیس کی چھٹیاں منسوخ
پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے قریب آتے ہی اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس آفتاب چیمہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام پولیس اہلکاروں کو جمعہ کے روز رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ چھٹیوں کی منسوخی کا نوٹیفکیشن آج سے لے کر 14 اگست تک نافذ العمل رہے گا، جبکہ نوٹیفکیشن میں ان احکامات کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں آزادی مارچ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے خلاف دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔ اس بینچ میں جسٹس خالد محمود خان، جسٹس شاہد حمید، اور جسٹس انوار الحق شامل ہوں گے۔ جسٹس محمود کی سربراہی میں یہ بینچ اس وقت قائم کیا گیا، جب جمعرات کے روز جسٹس محمود نے جسٹس امتیاز سے بینچ کی تشکیل کے لیے درخواست کی۔ واضح رہے کہ جمعرات کے روز جسٹس محمود، کامران نامی شہری کی جانب سے آزادی مارچ کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت کر رہے تھے کہ اسی دوران سینئر وکیل اے کے ڈوگر نے ان کی توجہ دلائی کہ اسی مسئلے پر ایک اور پٹیشن لاہور ہائی کورٹ کے ایک اور بینچ کے سامنے زیر سماعت ہے۔ اے کے ڈوگر نے جسٹس محمود سے کہا کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے اس معاملے پر بات کریں، تاکہ ایک لارجر بینچ تشکیل دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی تمام پٹیشنز میں اہم قانونی سوال اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔