|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2014

حکومت اور تحریکِ انصاف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا، جبکہ حکومت پی ٹی ٹی آئی کے مطالبات کا بھی جائزہ لینے کے بعد جواب دے گی۔ گزشتہ روز مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا جس میں تحریک انصاف نے اپنا چھ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا۔ تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمد قریشی، جہانگیر ترین، عارف علوی اور اسد عمر شامل ہیں، جبکہ حکومتی وفد کی نمائندگی عبدالقادر بلوچ، احسن اقبال، اعجاز الحق اور سعد رفیق سمیت دیگر وزراء نے کی۔ دوسری جانب ڈاکٹر طاہر القادری نے ‘انقلاب’ مارچ کے شرکاء سے کہا ہے کہ دھرنا جاری رکھیں مگر پارلیمنٹ کامحاصرہ ختم کردیں۔
تحریک انصاف کے آزادی اورعوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے حوالے سے لمحہ بہ لمحہ خبروں سے آگاہ رکھنے کے لیے ڈان اردو لائیو کوریج پیش کررہا ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی

13:30

قومی اسمبلی کے اجلاس کو کل بروز جمعہ صبح گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف قومی اسمبلی سے خطاب کریں گے اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر اراکینِ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے۔ تاہم اس اجلاس کو اب کل صبح گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔

آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے قرارداد منظور

12:30

قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر آئین اور پارلیمنٹ کی بالا دستی کو برقرار رکھنے کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔ اسمبلی میں یہ قرارداد پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پیش کی، جس میں چند قومی رہنماؤں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں آئین اور جمہوریت کی بقاء کا عزم کیا گیا ہے۔ قراداد کے متن کے مطابق قومی اسمبلی چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ اوراسمبلی کی تحلیل کے ماطلبے کے ساتھ ساتھ ان جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جانے کی مذمت کرتی ہے۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو ہر صورت بحال رکھا جائے گا۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید کی خورشید شاہ سے ملاقات

11:40

وزیراطلاعات پرویز رشید اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی آج جمعرات کو ملاقات ہوئی ہے جس میں حکومت کی عمران خان اور طاہر القادری کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں پر سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعدقائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے سیاسی بحران پر مشاورت کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں تحریکِ انصاف کی جانب سے پیش کیے گئے چھ مطالبات پر بھی غور کیا جائے گا۔

وزیراعظم صدر ممنون حسین سے ملاقات

10:50

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی آج جعمرات کی صبح صدر ممنون حسین کے ساتھ ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہِ خیال کیا گیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق موجودہ بحران پر وزیراعظم نواز شریف نے صدر کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ مستعفی نہیں ہوں گےاوراسمبلیاں تحلیل نہیں ہوں گی۔ صدر اور وزیراعظم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئین اور قانون کی حدود میں جو بھی مطالبات ہوئے ، انھیں تسلیم کیا جا ئے گا۔ صدر ممنون حسین نے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت پر بھی بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیراعظم آج اراکینِ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے

09:30

وزیراعظم نواز شریف آج جعمرات کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کریں گے۔ ڈان نیوز کے مطابق اپنے خطاب میں وزیر اعظم موجودہ سیاسی صورتحال پر اراکینِ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کی نون لیگ کے سینیئر رہنماؤں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کسی صورت بھی وزارتِ اعظمیٰ کے عہدے سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کے چھ مطالبات

01:05

پہلا مطالبہ : وزیراعظم نوازشریف استعفی دیں دوسرا مطالبہ : دوبارہ انتخابات کرائے جائیں تیسرا مطالبہ : انتخابی اصلاحات کی جائیں چوتھا مطالبہ : غیرجانبدار حکومت قائم کی جائے پانچواں مطالبہ : تمام الیکشن کمشنرز استعفی دیں چھٹا مطالبہ :دھاندلی کے ذمہ داروں کو سزائیں دی جائیں

ہم مذاکرات کار نہیں مصالحت کار ہیں،حیدر عباس رضوی

23:10

عوامی تحریک سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے رکن اور ایم کیو ایم کے رہنما حیدرعباس رضوی نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کار نہیں مصالحت کار ہیں۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے لیےجانے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں حیدر عباس رضوی نے کہا کہ تین مطالبات ایسے ہیں پر مذاکرات ہونے ہیں، 7 نکات ایسے ہیں جس پر متفق ہیں، مذاکرات کا اگلا دور اب کل ہو گا۔ اس موقع پر کمیٹی کے دوسرے رکن اعجاز الحق نے کہا کہ ٹائم فریم دینا ہمارا کام نہیں، خواہش ہے مسئلہ جلد حل ہو جائے، بات چیت کا ہونا ایک بڑی پیش رفت ہے۔

حکومت کےارادےٹھیک نہیں،مذاکرات کیسےہوں،طاہرالقادری

23:00

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت کے ارادے ٹھیک نہیں پھر مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں، ہم معاملات کے پُرامن حل پر یقین رکھتے ہیں کارکنان سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ انقلاب مارچ کے لاکھوں لوگوں کو کھانا نہیں مل رہا، کنٹینر لگا کر حکومت کس منہ سے مذاکرات کرنے آئی ہے؟ ، کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں پھر کیسے مذاکرات ہوں؟ ، کنٹینر لگا کر کھانا اور پانی روک کر اس جگہ کو کربلا بنا دیا گیا ہے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو مستحکم اور طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں، حاکم طاقت ور ہونے کی وجہ سے انصاف بے بس ہے انہوں نے کہا کہ حکومتی اعلان کو 6گھنٹے گزر گئے، ایک کنٹینر بھی نہیں ہٹایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین میں غریبوں کے لیے ایک بھی ترمیم نہیی گئی، کیا ملک وڈیروں، جاگیر داروں اور لٹیروں کیلیے بنا تھا؟۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ملک کو زراعت دینے والا کسان زراعت کے فوائد سے محروم ہے،اس پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے لاکھوں لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی شہادتیں دیکھ کراس پارلیمنٹ کے سامنے آئے ہیں، ہم جمہوری روایات اور اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔

عوامی تحریک نے مطالبات پیش کر دئیے

22:15

پاکستان عوامی تحریک نے حکومتی وفد کو اپنے مطالبات پیش کر دیئے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے عوامی تحریک کے دھرنے میں مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیا ہے جس کے بعد سرکاری کمیٹی واپس چلی گئی۔ مذاکراتی دور کے خاتمے کے بعد پاکستانی عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے صدر رحیق عباسی نے میدیا کو بتایا کہ مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ دیئے، بامقصد مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے صدر نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کی جائے اور نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔ رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں تحلیل ہوں اور پھر مقدمہ درج ہو، موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے اپنے شہداء کے خون کا انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔