پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’وزیر اعظم نواز شریف کو بھی کہا ہے کہ صبر کا دامن نہ چھوڑیں اور اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کریں‘۔
انھوں نے یہ بات وزیر اعظم نواز شریف، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور چوہدری شماعت اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقاتوں کے بعد لاہور ہوائی اڈے پر میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا مطلب ڈائیلاگ، ڈائیلاگ اور ڈائیلاگ ہے۔
اس سے قبل رائیونڈ میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ملاقات کے بعد مسلم لیگ نواز نے کہا ہے کہ ’آصف علی زرداری کی حمایت کے مشکور ہیں‘۔
رائیونڈ میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو پارلیمان میں موقف اختیار کیا ہوا ہے آصف علی زرداری نے اسی موقف کا اعادہ کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں کہا ’آصف علی زرداری کی جانب سے فُل سپورٹ کے لیے ہماری جماعت مسلم لیگ نواز اور وزیر اعظم مشکور ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے اور اس بحران کا حل نکل آئے گا۔ ’حل آئین کے مطابق ہو گا اور کوئی ماورائے آئین حل نکلے گا اور اسی لیے وزیر اعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘
ایک سوال کے جواب میں اسحاد ڈار نے کہا کہ ’آصف علی زرداری وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے کے حوالے سے بہت واضح ہیں کہ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘
اس پریس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی رہنما شامل نہیں تھا۔
نواز شریف سے ملاقات کے بعد آصف علی زرداری لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ روانہ ہو گئے۔
پریس کانفرنس میں اسحاق ڈار کے ہمراہ خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف اور عبدالقادر بلوچ تھے۔
اسحاق ڈار نے کہا آصف علی زرداری نے آئین اور پارلیمان کی بالادستی اور جمہوری نظام کو جاری رکھنے کے لیے مسلم لیگ نواز اور دیگر جماعتوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا ’آصف علی زرداری نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جاری سیاسی بحران کا جو بھی حل نکلے آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے نکلے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ اب سے کچھ دیر بعد پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع ہوں گے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سابق صدر کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے والوں سے پارلیمانی کمیٹی مذاکرات کرے گی جو پارلیمان کی بطور ادارہ نمائندگی کرے گی۔
انھوں نے مزید کہا آصف علی زرداری جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور بعد میں چوہدری برادران سے ملاقات کریں گے اس تجویز پر ان کی حمایت حاصل کریں گے۔
’اگر زرداری صاحب کو حمایت حاصل ہو جاتی ہے تو یہ کمیٹی آج ہی سے کام شروع کر دے گی۔‘