تہران: ایران کے سنی اکثریتی صوبہ سیستان بلوچستان میں بلوچ آبادی کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم \”جیش العدل\” نے ایرانی حکومت کو صوبے سے فوجیں نکالنے کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق جیش العدل کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کے صفحات پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی فوجیں بلوچستان کے علاقے سے چھ ماہ کے اندر اندر نکل جائیں تاکہ بلوچ عوام اپنی مرضی کی حکومت قائم کر سکیں۔دھمکی آمیز بیان میں ایرانی حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ مہلت ختم ہوتے ہی\”غیر ملکی ظالموں\” اور دشمنوں کیخلاف ہر جگہ بھرپور حملے شروع کر دیے جائیں گے۔جیش العدل نے اپنے بیان میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کا مقصد صوبہ بلوچستان کو ایران سے الگ کرنا نہیں بلکہ ایک ایسا وفاقی نظام حکومت قائم کرنا ہے جس کے تحت بلوچ قوم کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کیے جا سکیں اور بلوچ قوم اپنے صوبے کے وسائل سے استفادہ کر سکے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق \”جیش العدل\” نے نہ صرف ایرانی فوج کو صوبہ بلوچستان سے نکلنے کی مہلت دی ہے بلکہ وہ تمام بلوچی جو سیکیورٹی اداروں میں کام کر رہے ہیں وہ بھی شامل ہیں۔ جیش العدل میں ایرانی پاسداران انقلاب میں خدمات انجام دینے والے بلوچ باشندوں کو \”دہشت گرد\” قرار دیتے ہوئے انہیں توبہ کی مہلت دی ہے اور ڈیڈ لائن ختم ہوتے ہی ان کیخلاف بھی سخت کارروائیوں کی دھمکی دی گئی ہے۔یورپ سے فارسی زبان میں نشریات پیش کرنے والے \’فری ریڈیو\’ سے بات کرتے ہوئے بلوچ امور کے ماہر عبدالستار دوشکی کا کہنا تھا کہ \”جیش العدل\” کی جانب سے ایرانی حکومت کو چھ ماہ کے اندر اندر صوبہ چھوڑنے کی مہلت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ جیش العدل اور اس کے ایک منحرف گروپ \”جیش النصر\” کے درمیان بلوچ عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کا مقابلہ ہے اور اس نوعیت کی دھمکیوں سے بلوچوں کی کسی بھی تنظیم کے ساتھ ہمدردی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔خیال رہے کہ ایران کا صوبہ سیستان بلوچستان ملک کی مشرقی سرحد پر واقع ہے جہاں دوسری جانب پاکستان کا شورش زدہ صوبہ بلوچستان واقع ہے۔ ان دونوں صوبوں کی سرحدیں جنوبی افغانستان سے بھی ملتی ہیں۔خیال رہے کہ ایران کے صوبہ بلوچستان میں پچھلے کئی سال سے سنی اکثریتی عسکریت پسند گروپ تہران حکومت کے مظالم کیخلاف بر سر پیکار ہیں۔ ان میں جنداللہ نامی گروپ بھی شامل ہے جس نے طویل عرصے تک ایرانی حکام کا ناک میں دم کر رکھا تھا۔